Tafseer-e-Usmani - Al-Maaida : 47
وَ لْیَحْكُمْ اَهْلُ الْاِنْجِیْلِ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فِیْهِ١ؕ وَ مَنْ لَّمْ یَحْكُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ
وَلْيَحْكُمْ : اور فیصلہ کریں اَهْلُ الْاِنْجِيْلِ : انجیل والے بِمَآ : اس کے ساتھ جو اَنْزَلَ : نازل کیا اللّٰهُ : اللہ فِيْهِ : اس میں وَمَنْ : اور جو لَّمْ يَحْكُمْ : فیصلہ نہیں کرتا بِمَآ : اس کے مطابق جو اَنْزَلَ : نازل کیا اللّٰهُ : اللہ فَاُولٰٓئِكَ : تو یہی لوگ هُمُ : وہ الْفٰسِقُوْنَ : فاسق (نافرمان)
اور چاہیے کہ حکم کریں انجیل والے موافق اس کے جو کہ اتارا اللہ نے اس میں اور جو کوئی حکم نہ کرے موافق اس کے جو کہ اتارا اللہ نے سو وہی لوگ ہیں نافرمان1
1 یا تو عیسائی جو نزول انجیل کے وقت موجود تھے ان کو یہ حکم دیا گیا تھا اسی کو یہاں نقل فرما رہے ہیں۔ اور ہوسکتا ہے کہ نزول قرآن کے وقت جو عیسائی مخاطب تھے ان سے کہا گیا ہو کہ جو کچھ انجیل میں اللہ تعالیٰ نے اتارا ہے اس کے موافق ٹھیک ٹھیک حکم کریں۔ یعنی ان پیشین گوئیوں کو چھپانے یا لغو اور مہمل تاویلات سے بدلنے کی کوشش نہ کریں جو انجیل میں پیغمبر آخرالزمان اور مقدس " فارقلیط " کی نسبت حضرت مسیح کی زبانی کی گئی ہیں۔ یہ خدا تعالیٰ کی سخت نافرمانی ہوگی کہ جس ہادی جلیل اور مصلح عظیم کے متعلق حضرت مسیح یہ فرمائیں کہ " جب وہ روح حق آئے گی تو تمہیں سچائی کی ساری راہیں بتائے گی۔ اسی کی تکذیب پر کمر بستہ ہو کر اپنے لئے ابدی خسران قبول کرو۔ کیا مقدس مسیح اور اس کے پروردگار کی فرمانبرداری کے یہ ہی معنی ہیں۔ ؟
Top