Tafseer-e-Usmani - Adh-Dhaariyat : 23
فَوَرَبِّ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ اِنَّهٗ لَحَقٌّ مِّثْلَ مَاۤ اَنَّكُمْ تَنْطِقُوْنَ۠   ۧ
فَوَرَبِّ : قسم ہے رب کی السَّمَآءِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین اِنَّهٗ : بیشک یہ لَحَقٌّ : حق ہے مِّثْلَ : جیسے مَآ اَنَّكُمْ : جو تم تَنْطِقُوْنَ : بولتے ہو
سو قسم ہے رب آسمان اور زمین کی کہ یہ بات تحقیق ہے جیسے کہ تم بولتے ہو8
8 یعنی جیسے اپنے بولنے میں شبہ نہیں، ویسا ہی اس کلام میں شبہ نہیں۔ یقینا روزی پہنچ کر رہے گی، قیامت قائم ہوگی، آخرت آکر رہے گی، اور خدا کے وعدے ضرور پورے ہوں گے۔ آگے (وَفِيْٓ اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّاۗىِٕلِ وَالْمَحْرُوْمِ ) 51 ۔ الذاریات :19) کی مناسبت سے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی مہمان نوازی کا قصہ سناتے ہیں جو تمہید ہے لوط (علیہ السلام) کے قصہ کی۔ دونوں قصوں سے یہ بھی ظاہر ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کا معاملہ دنیا میں محسنین کے ساتھ کیا ہے اور مکذبین کے ساتھ اس نے کیسا برتاؤ کیا۔
Top