Tafseer-e-Usmani - An-Najm : 30
ذٰلِكَ مَبْلَغُهُمْ مِّنَ الْعِلْمِ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیْلِهٖ١ۙ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اهْتَدٰى
ذٰلِكَ : یہی مَبْلَغُهُمْ : ان کی انتہا ہے مِّنَ الْعِلْمِ ۭ : علم میں سے اِنَّ رَبَّكَ : بیشک رب تیرا هُوَ اَعْلَمُ : وہ زیادہ جانتا ہے بِمَنْ ضَلَّ : اس کو جو بھٹک گیا عَنْ سَبِيْلِهٖ ۙ : اس کے راستے سے وَهُوَ اَعْلَمُ : اور وہ زیادہ جانتا ہے بِمَنِ اهْتَدٰى : اس کو جو ہدایت پا گیا
بس یہیں تک پہنچی ان کی سمجھ8 تحقیق تیرا رب ہی خوب جانے اس کو جو بہکا اس کی راہ سے اور وہی خوب جانے اس کو جو راہ پر آیا9
8  یعنی جس کا اوڑھنا بچھونا یہ ہی دنیا کی چند روزہ زندگی ہو کہ اس میں منہمک ہو کر کبھی خدا کو اور آخرت کو دھیان میں نہ لائے، آپ ﷺ اس کی بکواس کو دھیان میں نہ لائیں۔ وہ خدا سے منہ موڑتا ہے۔ آپ ﷺ اس کی شرارت اور کجروی کی طرف سے منہ پھیر لیں۔ سمجھانا تھا سو سمجھا دیا۔ ایسے بدطینت اشخاص سے قبول حق کی توقع رکھنا اور ان کے غم میں اپنے کو گھلانا بیکار ہے۔ ان کی سمجھ تو بس اسی دنیا کے فوری نفع نقصان تک پہنچتی ہے اس سے آگے ان کی رسائی نہیں۔ وہ کیا سمجھیں کہ مرنے کے بعد مالک حقیقی کی عدالت میں حاضر ہو کر ذرہ ذرہ کا حساب دینا ہے۔ ان کی تمام تر علمی جدوجہد صرف بہائم کی طرح پیٹ بھرنے اور شہوت فرو کرنے کے لیے ہے۔ 9 یعنی جو گمراہی میں پڑا رہا اور جو راہ پر آیا، ان سب کو اور ان کی مخفی استعدادوں کو اللہ تعالیٰ ازل سے جانتا ہے۔ اسی کے موافق ہو کر رہے گا۔ ہزار جتن کرو، اس کے علم کے خلاف ہرگز واقع نہیں ہوسکتا۔ نیز وہ اپنے علم محیط کے موافق ہر ایک سے ٹھیک ٹھیک اس کے احوال کے مناسب معاملہ کرے گا۔ لہذا آپ یکسو ہو کر ان معاندین کا معاملہ خدا کے سپرد کردیں۔
Top