Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 43
وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَاۤ اَشْرَكُوْا١ؕ وَ مَا جَعَلْنٰكَ عَلَیْهِمْ حَفِیْظًا١ۚ وَ مَاۤ اَنْتَ عَلَیْهِمْ بِوَكِیْلٍ
وَلَوْ : اور اگر شَآءَ : چاہتا اللّٰهُ : اللہ مَآ اَشْرَكُوْا : نہ شرک کرتے وہ وَمَا : اور نہیں جَعَلْنٰكَ : بنایا تمہیں عَلَيْهِمْ : ان پر حَفِيْظًا : نگہبان وَمَآ : اور نہیں اَنْتَ : تم عَلَيْهِمْ : ان پر بِوَكِيْلٍ : داروغہ
پس آپ اس کو جو آپ ﷺ کی طرف وحی کیا گیا ہے مضبوط پکڑے رہیں بلاشبہ آپ صراط مستقیم پر ہیں
اے رسول ! آپ ﷺ کا کام وحی الٰہی کو مضبوطی کے ساتھ تھام رکھنا ہے 43 ؎ یعنی جو پروگرام ہم نے آپ ﷺ کو دیا ہے اس پروگرام کے مطابق آپ ﷺ کو اپنا کام جاری رکھنا ہے اور راستے کے روڑوں کی طرف دیکھنے کی ضرورت آپ ﷺ کو اس لیے نہیں ہے کہ ان روٹوں کو کس طرح ہم نے راستہ سے ہٹا دینا ہے یہ ہمارے علم میں ہے ، آپ ﷺ اپنا کام کرتے جائیے اور ہماری ہدایت خاص کے مطابق کرتے رہئے آپ ﷺ کا راستہ خود بخود صاف ہوتا چلا جائے گا کیونکہ آپ ﷺ نے یہ راہ خود اختیار نہیں کی بلکہ آپ ﷺ سے کرائی گئی ہے اور وحی الٰہی آپ ﷺ کی برابر راہنمائی کرتی رہی ہے اور کرتی رہے گی آپ ﷺ اس وحی کے مطابق عمل جاری رکھیں نتیجہ اللہ پر چھوڑ دیں کیونکہ اس اللہ نے آپ ﷺ کو اس سیدھی راہ پر لگایا ہے اس لیے اس راہ کی ساری کامیابیاں آپ ﷺ کے حصے میں آئیں گی اور ساری محرومیاں اور ناکامیاں آپ ﷺ کے معاندین و مخالفین کے حصے میں آئیں گی جو بات یقینی ہے وہ ہم نے آپ ﷺ سے کہہ دی ہے۔
Top