Tafseer-e-Usmani - Al-Qalam : 41
اَمْ لَهُمْ شُرَكَآءُ١ۛۚ فَلْیَاْتُوْا بِشُرَكَآئِهِمْ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِیْنَ
اَمْ لَهُمْ : یا ان کے لیے شُرَكَآءُ : کچھ شریک ہیں فَلْيَاْتُوْا : پس چاہیے کہ لے آئیں بِشُرَكَآئِهِمْ : اپنے شریکوں کو اِنْ كَانُوْا : اگر ہیں وہ صٰدِقِيْنَ : سچے
کیا ان کے واسطے کوئی شریک ہیں پھر تو چاہیے لے آئیں اپنے اپنے شریکوں کو اگر وہ سچے ہیں3
3  یعنی اگر عقلی و نقلی دلیل کوئی نہیں، محض جھوٹے دیوتاؤں کے بل بوتے پر یہ دعوے کیے جا رہے ہیں کہ وہ ہم کو یوں کردیں گے اور یوں مرتبے دلا دیں گے، کیونکہ وہ خود خدائی کے شریک اور حصہ دار ہیں تو اس دعوے میں ان کا سچا ہونا اسی وقت ثابت ہوگا جب وہ ان شرکاء کو خدا کے مقابلہ پر بلا لائیں اور اپنی من مانی کارروائی کرا دیں۔ لیکن یاد رہے کہ وہ معبود عابدوں سے زیادہ عاجز اور بےبس ہیں۔ وہ تمہاری کیا مدد کریں گے، خود اپنی مدد بھی نہیں کرسکتے۔
Top