Tafseer-e-Usmani - Al-Qalam : 47
اَمْ عِنْدَهُمُ الْغَیْبُ فَهُمْ یَكْتُبُوْنَ
اَمْ : یا عِنْدَهُمُ : ان کے پاس الْغَيْبُ : کوئی غیب ہے فَهُمْ يَكْتُبُوْنَ : تو وہ لکھ رہے ہیں
کیا ان کے پاس خبر ہے غیب کی، سو وہ لکھ لاتے ہیں9
9  یعنی افسوس اور تعجب کا مقام ہے کہ یہ لوگ اس طرح تباہی کی طرف چلے جا رہے ہیں لیکن آپ کی بات نہیں مانتے۔ آخر نہ ماننے کی وجہ کیا ہے ؟ کیا آپ ان سے کچھ معاوضہ (تنخواہ یا کمیشن وغیرہ) طلب کرتے ہیں ؟ جس کے بوجھ میں وہ دبے جا رہے ہیں۔ یا خود ان کے پاس غیب کی خبریں اور اللہ کی وحی آتی ہے ؟ جسے وہ حفاظت کے لیے قرآن کی طرح لکھ لیتے ہیں۔ اس لیے آپ کی اتباع کی ضرورت نہیں سمجھتے۔ آخر کچھ سبب تو ہونا چاہیے۔ جب ان پر کچھ بار بھی ڈالا نہیں جاتا اس چیز سے استغنا بھی نہیں تو نہ ماننے کا سبب بجزعناد اور ہٹ دھرمی کے اور کیا ہوسکتا ہے۔
Top