Dure-Mansoor - An-Nisaa : 23
حُرِّمَتْ عَلَیْكُمْ اُمَّهٰتُكُمْ وَ بَنٰتُكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ وَ عَمّٰتُكُمْ وَ خٰلٰتُكُمْ وَ بَنٰتُ الْاَخِ وَ بَنٰتُ الْاُخْتِ وَ اُمَّهٰتُكُمُ الّٰتِیْۤ اَرْضَعْنَكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَ اُمَّهٰتُ نِسَآئِكُمْ وَ رَبَآئِبُكُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِكُمْ مِّنْ نِّسَآئِكُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِهِنَّ١٘ فَاِنْ لَّمْ تَكُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ١٘ وَ حَلَآئِلُ اَبْنَآئِكُمُ الَّذِیْنَ مِنْ اَصْلَابِكُمْ١ۙ وَ اَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاۙ
حُرِّمَتْ : حرام کی گئیں عَلَيْكُمْ : تم پر اُمَّھٰتُكُمْ : تمہاری مائیں وَبَنٰتُكُمْ : اور تمہاری بیٹیاں وَاَخَوٰتُكُمْ : اور تمہاری بہنیں وَعَمّٰتُكُمْ : اور تمہاری پھوپھیاں وَخٰلٰتُكُمْ : اور تمہاری خالائیں وَبَنٰتُ الْاَخِ : اور بھتیجیاں وَبَنٰتُ : بیٹیاں الْاُخْتِ : بہن وَاُمَّھٰتُكُمُ : اور تمہاری مائیں الّٰتِيْٓ : وہ جنہوں نے اَرْضَعْنَكُمْ : تمہیں دودھ پلایا وَاَخَوٰتُكُمْ : اور تمہاری بہنیں مِّنَ : سے الرَّضَاعَةِ : دودھ شریک وَ : اور اُمَّھٰتُ نِسَآئِكُمْ : تمہاری عورتوں کی مائیں وَرَبَآئِبُكُمُ : اور تمہاری بیٹیاں الّٰتِيْ : جو کہ فِيْ حُجُوْرِكُمْ : تمہاری پرورش میں مِّنْ : سے نِّسَآئِكُمُ : تمہاری بیبیاں الّٰتِيْ : جن سے دَخَلْتُمْ : تم نے صحبت کی بِهِنَّ : ان سے فَاِنْ : پس اگر لَّمْ تَكُوْنُوْا دَخَلْتُمْ : تم نے نہیں کی صحبت بِهِنَّ : ان سے فَلَا جُنَاحَ : تو نہیں گناہ عَلَيْكُمْ : تم پر وَحَلَآئِلُ : اور بیویاں اَبْنَآئِكُمُ : تمہارے بیٹے الَّذِيْنَ : جو مِنْ : سے اَصْلَابِكُمْ : تمہاری پشت وَاَنْ : اور یہ کہ تَجْمَعُوْا : تم جمع کرو بَيْنَ الْاُخْتَيْنِ : دو بہنوں کو اِلَّا مَا : مگر جو قَدْ سَلَفَ : پہلے گزر چکا اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
حرام کی گئیں ہیں تم پر تمہاری مائیں، اور تمہاری بیٹیاں، اور بہنیں، اور تمہاری پھوپھیاں، اور تمہاری خالائیں اور بھائی کی بیٹیاں، اور بہن کی بیٹیاں، اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا، اور تمہاری دودھ شریک بہنیں، اور تمہاری بیویوں کی مائیں اور تمہاری ان بیویوں کی بیٹیاں جن بیویوں سے دخول کرچکے ہو جو تمہاری گودوں میں ہیں، سو اگر تم نے ان بیویوں سے دخول نہ کیا ہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں کہ ان کی لڑکیوں سے نکاح کرلو، اور حرام ہیں تمہارے ان بیٹوں کی بیویاں جو تمہاری پشت سے ہیں اور یہ بھی حرام ہے کہ تم دو بہنوں کو اپنے نکاح میں جمع کرو مگر جو گذر چکا، بلاشبہ اللہ غفور ہے رحیم ہے
محرمات ابدیہ کا ذکر (1) عبد الرزاق والفریابی والبخاری وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وحاکم و بیہقی نے اپنی سنن میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ حرام کئے گئے ہیں سات رشتے نسب سے اور سات رشتے سسرال سے پھر (یہ آیت) ” حرمت علیکم امھتکم “ سے لے کر ” وبنت الاخ “ تک پڑھی پھر فرمایا یہاں تک کہ نسبی رشتے ہیں اور باقی سسرال ہیں اور سسرالی رشتے اس آیت ” ولا تنکحوا ما نکح اباؤکم من النساء “ میں مذکور ہیں۔ (2) سعید بن منصور وابن ابی شیبہ و بیہقی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ سات سسرالی رشتے اور سات نسبی رشتے حرام ہیں اور دودھ پلانے سے (وہی رشتہ) حرام ہوجاتا ہے جو نسب سے حرام ہوجاتا ہے۔ اما قولہ تعالیٰ : وامہتکم التی ارضعنکم واخوتکم من الرضاعۃ “۔ (3) عبد الرزاق وابن ابی شیبہ و بخاری ومسلم نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا رضاعت ان رشتوں کو حرام کردیتی ہے۔ جن رشتوں کو ولادت (یعنی نسب) حرام کردیتی ہے۔ (4) مالک وعبد الرزاق حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ قرآن مجید میں دس مرتبہ (دودھ) چوسنے کا حکم نازل ہوا۔ پھر پانچ کے ساتھ اس کو منسوخ کردیا گیا اور رسول اللہ ﷺ وفات پاگئے اور ان کی قرآن مجید میں تلاوت کی جاتی ہے۔ (5) عبد الرزاق نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ اللہ کی کتاب میں دس مرتبہ چوسنے کا حکم تھا پھر اس (حکم) کو پانچ کی طرف لوٹا دیا گیا لیکن اللہ تعالیٰ کی کتاب میں سے کچھ نبی ﷺ کے ساتھ ہی قبض کرلیا گیا۔ (6) ابن ماجہ وابن الضریس نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ ان چیزوں میں سے جو ساقط ہوگئیں نازل شدہ قرآن مجید میں سے وہ یہ ہے کہ دس مرتبہ چوسنا حرمت کو ثابت کرتا ہے یا پانچ مرتبہ چوسنا۔ (7) ابن ماجہ نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا رجم کی آیت اور اضاعہ کبیر (یعنی دس مرتبہ چوسنا) کی آیت نازل ہوئی۔ اور وہ میری چارپائی کے نیچے صحیفہ میں تھیں۔ جب رسول اللہ ﷺ وفات پاگئے اور ہم آپ کی موت میں مشغول ہوگئے تو ایک پالتو بکری داخل ہوئی اور اس کو کھا گئی۔ (8) عبد الرزاق نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ ابن زبیر سے یہ بات پہنچی ہے جو حضرت عائشہ ؓ سے نقل کرتے ہیں رضاعت کے بارے میں حرمت ثابت نہیں ہوئی سات مرتبہ سے کم دودھ پینے سے حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا اللہ تعالیٰ عائشہ ؓ سے بہتر جانتا ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” واخوتکم من الرضاعۃ “ یعنی اس میں ایک دفعہ دودھ پینا یا دو دفعہ پینا نہیں فرمایا۔ (9) عبد الرزاق نے طاؤس (رح) سے روایت کیا کہ ان سے کہا گیا کہ وہ لوگ گمان کرتے ہیں کہ حرمت ثابت نہیں ہوتی سات مرتبہ سے کم پینے میں پھر یہ حکم پانچ کی طرف لوٹ آیا اور انہوں نے کہا یہ حکم (پہلے) تھا پھر اس کے بعد ایک واقعہ ہوا تو حرمت کا حکم نازل ہوا۔ کہ ایک مرتبہ پینا بھی حرمت کو ثابت کرتا ہے۔ (10) حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا ایک مرتبہ دودھ پینا حرمت کو ثابت کردیتا ہے۔ (11) ابن عمر ؓ نے فرمایا ایک مرتبہ چوسنا حرمت کو ثابت کردیتا ہے۔ (12) ابراہیم (رح) سے رضاع کے متعلق پوچھا گیا۔ تو انہوں نے فرمایا کہ حضرت علی وعبد اللہ بن مسعود ؓ فرمایا کرتے تھے کہ قلیل یا کثیر حرمت کو ثابت کردیتا ہے۔ (13) طاؤس (رح) نے فرمایا کہ دس مرتبہ دودھ پینا مشروط کیا گیا۔ پھر کہا گیا کہ ایک مرتبہ دودھ پینا حرمت کو ثابت کردیتا ہے۔ (14) حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ دودھ پینا حرام نہیں کردیتا ہے مگر جو دو سال کے اندر ہو۔ (15) حضرت ابن مسعود ابن عباس ابن عمر اور ابوہریرہ ؓ نے اسی طرح فرمایا۔ (16) حضرت عائشہ ؓ نے اسے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ رضاعت یعنی دودھ پلانا بھوک کی صورت میں ہے یعنی رضاعت کے احکام اس صورت میں نافذ ہوں گے جب بچہ بھوکا ہو۔ اما قولہ : ” وامھت نسائکم “ ساس سے نکاح کسی صورت میں حلال نہیں (17) عمرو بن شعب ؓ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب کوئی آدمی کسی عورت سے نکاح کرلے تو اس کے لئے حلال نہیں کہ اس کی ماں سے نکاح کرلے چاہے اس (آدمی نے) اس سے دخول کیا ہو یا نہ کیا ہو اور جب کسی نے ماں نکاح کیا اور اس کو دخول سے پہلے طلاق دے دی تو اگر چاہے تو اس کی بیٹی سے نکاح کرسکتا ہے۔ (18) زید بن ثابت (رح) سے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جس نے کسی عورت سے شادی کی پھر اس کو جماع سے پہلے چھوڑ دیا (یعنی طلاق دے دی) تو کیا اس کی ماں اس کے لئے حلال ہوگی انہوں نے فرمایا نہیں کہ ماں مبہم ہے اس میں کوئی شرط نہیں اور ان بچیوں میں شرط ہے جن کی پرورش کی ہو۔ (19) ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ میں نے عطا سے پوچھا کہ ایک آدمی کسی عورت سے نکاح کرتا ہے اور اس سے جماع کرنے سے پہلے اس کو طلاق دے دیتا ہے تو اس مرد کے لئے اس عورت کی ماں حلال ہوگی ؟ انہوں نے فرمایا نہیں کیونکہ یہ حکم مشروط نہیں میں نے عرض کیا کیا ابن عباس اس آیت کو یوں پڑھتے تھے لفظ آیت ” وامھت نسائکم التی دخلتم بھن “ فرمایا ایسا نہیں۔ (20) حضرت ابن عباس ؓ سے لفظ آیت ” وامھت نسائکم “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ مبہم ہے جب کسی مرد نے اپنی بیوی کو دخول (یعنی جماع) سے پہلے طلاق دے دی یا وہ مرگئی (دخول سے پہلے) تو اس کے لئے اس کی ماں حلال نہیں ہے۔ (21) عمران بن حصین ؓ سے ” وامھت نسائکم “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ مبہم ہے۔ (22) ابو عمر وشیبانی (رح) سے روایت کیا کہ نبو شمخ کے ایک آدمی نے ایک عورت سے نکاح کیا اور اس کے ساتھ جماع نہیں کیا پھر اس نے اس کی ماں کو دیکھا تو وہ اس کو اچھی لگی اس آدمی نے ابن مسعود ؓ سے فتویٰ پوچھا تو انہوں نے حکم فرمایا کہ اس (اپنی بیوی) کو چھوڑ دے پھر اس کی ماں سے نکاح کرلے اس نے ایسا ہی کیا اس عورت سے اس مرد کے کئی بچے ہوئی پھر ابن مسعود مدینہ تشریف لائے اور حضرت عمر ؓ سے پوچھا اور دوسرے لفظوں میں رسول اللہ ﷺ کے صحابہ سے اس نے پوچھا انہوں نے فرمایا یہ جائز نہیں ہے ابن مسعود جب کوفہ کی طرف واپس لوٹے تو اس آدمی سے فرمایا وہ عورت تیرے اوپر حرام ہے تو اس نے اس عورت سے جدائی اختیار کرلی۔ (23) حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان سے کوفہ میں ماں کے ساتھ نکاح کے بارے میں پوچھا گیا بیٹی سے عقد کرنے کے بعد جب بیٹی سے جماع نہیں کیا ابن مسعود ؓ نے اس بارے میں اجازت دے دی پھر ابن مسعود مدینہ منورہ آئے اس مسئلہ کے بارے میں پوچھا تو ان کو بتایا گیا کہ وہ حکم ایسا نہیں ہے جیسے کہ آپ نے فرمایا بلاشبہ یہ شرف گود والی بچیوں کے بارے میں ہے۔ ابن مسعود ؓ کوفہ کی طرف جب لوٹے تو اپنے گھرجانے سے پہلے اس آدمی کے پاس آئے جس نے یہ فتوی پوچھا تھا اور اس کو اپنی بیوی سے جدا ہونے کا حکم فرمایا۔ (24) مسروق (رح) سے روایت کیا کہ ان سے لفظ آیت ” وامھت نسائکم “ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا وہ مبہم ہے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ نے اسے مطلق رکھا ہے اسی طرح تم بھی مطلق رکھو اور جو حکم دیا گیا ہے اس کی تابعداری کرو۔ (25) ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے حضرت علی بن ابی طالب ؓ سے ایک آدمی کے بارے میں روایت نقل کی ہے جو ایک عورت سے شادی کرتا ہے پھر اس کو طلاق دے دیتا ہے دخول سے پہلے تو کیا اس کی ماں اس کے لئے حلال ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا وہ بمنزلہ گود والی بچی کے ہے۔ (26) ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر و بیہقی نے زید بن ثابت ؓ سے روایت کیا کہ وہ فرمایا کرتے تھے۔ جب اس کی بیوی اس کے عقد میں مرجائے اور وہ مرد اس کی میراث لے لے تو یہ مکروہ ہے کہ اس کے بعد وہ اس کی ماں سے نکاح کرلے۔ اور اگر اسے طلاق دے دے دخول سے پہلے تو اب اس کی ماں کے ساتھ نکاح کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ (27) عبد الرزاق وابن شیبہ وابن المنذر نے مسلم اجدع (رح) سے روایت کیا کہ میں نے ایک عورت سے نکاح کیا اور اس سے دخول نہیں کیا یہاں تک کہ میرا چچا فوت ہوگیا جس کی شادی اس عورت کی ماں سے ہوئی تھی۔ حضرت ابن عباس سے میں نے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا اس کی ماں سے نکاح کرلے حضرت ابن عمر سے پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا اس سے نکاح نہ کر میرے والد صاحب نے حضرت معاویہ کو خط لکھا تو انہوں نے مجھے نہ منع کیا اور نہ اجازت دی۔ (45) مالک والشافعی وعبد بن حمید وعبد الرزاق وابن ابی شیبہ وابن ابی حاتم والبیہقی نے اپنی سنن میں وابن شہاب کے طریق سے قبیصہ بن ذویب (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے عثمان بن عفان ؓ سے سوال کیا ایسی دو باندیوں کے بارے میں جو بہنیں ہوں کیا ان دونوں کو جمع کیا جاسکتا ہے تو انہوں نے فرمایا کہ ایک آیت ان دونوں کو حلال کرتی ہے اور ایک آیت ان دونوں کو حرام کرتی ہے اور مجھے ایسا کرنے کا حق نہیں وہ وہاں سے نکلا اور نبی ﷺ کے اصحاب میں سے ایک صحابی کو ملا میرا خیال ہے کہ وہ علی بن ابی طالب ؓ تھے ان سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا اگر میرے اختیار میں کچھ ہوتا اور میں کسی کو ایسا کام کرتے ہوئے پاتا تو میں اس کو نشان عبرت بنا دیتا۔ دو بہنوں کا نکاح میں جمع کرنا حرام ہے (46) ابن عبد البر نے الاستذ کار میں ایاس بن عامر (رح) سے روایت کیا کہ میں نے حضرت علی بن ابی طالب سے سوال کیا اور میں نے پوچھا میری باندیوں میں سے دو بہنیں ہیں ان میں سے ایک سے میں نے خواہش پوری کی اور اس سے میری اولاد بھی ہوئی اب میں دوسری میں رغبت رکھتا ہوں تو کیا کروں ؟ آپ نے فرمایا جس سے تو جماع کرتا ہے اس کو آزاد کر دے پھر دوسری سے جماع کر۔ پھر فرمایا کتاب اللہ میں جو آزاد مراد ہے وہ باندیاں بھی تم پر حرام ہے مگر تعداد کے لحاظ سے یعنی آزاد میں تعداد مقرر ہے۔ اور باندیوں میں تعداد مقرر نہیں یا فرمایا مگر چار کتاب اللہ میں جو نسبتی رشتے حرام ہیں وہ رضاعی رشتے بھی حرام ہیں۔ (47) ابن ابی شیبہ وابن المنذر والبیہقی نے حضرت علی ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے ان سے دو لونڈیوں کے بارے میں پوچھا جو (آپس میں) بہنیں ہیں، اور ان دونوں میں سے ایک سے اس نے جماع کیا پھر وہ دوسری (بہن) سے جماع کرنے کا ارادہ کرتا ہے۔ انہوں نے فرمایا نہیں یہاں تک کہ وہ اس کو نکال دے اپنی ملکیت سے کہا گیا اگرچہ وہ اپنی پہلی لونڈی کا نکاح اپنے غلام سے کر دے آپ نے فرمایا نہیں یہاں تک کہ وہ نکال دے اپنی ملکیت میں سے۔ (یعنی اس کو آزاد کر دے) ۔ (48) عبد الرزاق، ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید وابن ابی حاتم والطبرانی نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ ان سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جس نے دو بہنوں کو جمع کرلیا۔ جو باندیاں تھیں تو انہوں نے اس کو ناپسند فرمایا پھر آپ سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لفظ آیت ” الا ما ملکت ایمانکم “ آپ نے فرمایا تیرا اونٹ بھی ان چیزوں میں سے ہے جن کا تو مالک ہے۔ (49) ابن المنذر اور بیہقی نے اپنی سنن میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ باندیوں میں سے وہ حرام ہیں جو آزاد عورتوں میں سے حرام ہیں مگر تعداد کے لحاظ سے (یعنی آزاد عورتوں کی تعداد مقرر ہے مگر باندیوں کی تعداد مقرر نہیں) ۔ (50) عبد الرزاق وابن ابی شیبہ نے عمار بن یاسر (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے آزاد عورتوں میں سے جو حرام کی ہیں وہ حرام کی ہیں باندیوں میں سے بھی سوائے تعداد کے۔ (51) ابن ابی شیبہ اور بیہقی نے ابو صالح کے طریق سے حضرت علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے دو مملوک بہنوں کے بارے میں فرمایا کہ ایک آیت ان دونوں کو حلال کرتی ہے اور ایک آیت ان دونوں کو حرام کردیتی ہے۔ نہ میں اس کا حکم کرتا ہوں اور نہ میں اس سے روکتا ہوں نہ میں حلال قرار دیتا ہوں اور نہ میں حرام قرار دیتا ہوں اور نہ میں اور نہ میرے گھر والے ایسا کریں گے۔ (52) عبد الرزاق والبیہقی نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ ابن عباس ؓ کے سامنے حضرت علی کا قول اختین یعنی دو مملوک بہنوں کا ذکر کیا گیا لوگوں نے کہا کہ حضرت علی نے فرمایا کہ ایک آیت ان کو حلال کرتی ہے اور ایک آیت ان کو حرام کرتی ہے۔ تو ابن عباس نے اس وقت فرمایا ایک آیت دونوں کو حلال کرتی ہے اور ایک آیت دونوں کو حرام کرتی ہے۔ پھر آپ نے فرمایا میری ان سے رشتہ داری ان کو مجھ پر حرام کرتی ہے اور ان کی ایک دوسرے کے ساتھ رشتہ داری مجھ پر ان کو حرام نہیں کرتی اللہ کے اس قول کی وجہ سے لفظ آیت ” والمحصنت من النساء الا ما ملکت ایمانکم “۔ (53) ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید والبیہقی نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ اگر کسی آدمی کے پاس دو لونڈیاں بہنیں ہیں وہ ان میں سے ایک سے جماع کرے تو دوسرے کے قریب نہ جائے یہاں تک کہ جس سے جماع کیا تھا وہ اس کی ملک سے نہ نکل جائے۔ (54) ابن المنذر نے قاسم بن محمد (رح) سے روایت کیا کہ ایک قبیلہ کے لوگوں نے حضرت معاویہ ؓ سے دو مملوک بہنوں کے بارے میں پوچھا کہ وہ ایک آدمی کی باندیاں ہیں کیا وہ ان سے جماع کرسکتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں اس بات کو نعمان بن بشیر ؓ نے سنا تو فرمایا کیا آپ نے اس طرح اور اس طرح فتوی دیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں (پھر) انہوں نے (یعنی نعمان بن بشیر ؓ نے فرمایا آپ مجھے بتائیے کہ ایک آدمی کے بارے میں کہ اس کی بہن باندی ہو تو اس کے لئے کیا یہ جائز ہے کہ اس سے جماع کرے۔ پھر فرمایا خبردار اللہ کی قسم ! میں نے اس مسئلہ کو جاننا چاہا ان کو کہہ دیجئے اس سے رک جائیں کیونکہ ان کے ایسا کرنا جائز نہیں پھر فرمایا اصل سبب رحم ہے آزاد سے ہو یا کسی اور سے۔ (55) مالک وابن ابی شیبہ و بخاری ومسلم نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (نکاح میں) جمع نہ کیا جائے ایک عورت اور اس کی پھوپھی کو اور نہ ایک عورت اور اس کی خالہ کو۔ (56) ابن ابی شیبہ نے عمرو بن شعیب ؓ سے اور انہوں نے اپنے باپ دادا سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فتح مکہ کے دن فرمایا کہ کسی عورت سے نکاح نہ کیا جائے اس کی پھوپھی اس کی خالہ پر۔ (57) البیہقی نے مقابل بن سلیمان (رح) سے روایت کیا کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے باپوں کی عورتوں کے بارے میں فرمایا ” الا ما قد سلف “ کیونکہ عرب کے لوگ اپنے باپوں کی عورتوں سے نکاح کرلیتے تھے پھر نسبی اور سسرالی رشتوں کو حرام فرمایا اور یہ نہیں فرمایا لفظ آیت ” الا ما قد سلف “ کیونکہ عرب ان دونوں کو جمع کرلیتے تھے اس لئے ان کا جمع کرنا حرام کردیا گیا مگر جو تحریم سے پہلے گزر چکا وہ معاف ہے (پھر فرمایا) لفظ آیت ” ان اللہ کان غفورا رحیما “ یعنی جو کچھ دونوں بہنوں کے ساتھ جماع کرنے میں (گناہ ہوا) تحریم سے پہلے (وہ اللہ تعالیٰ معاف فرما دیں گے) ۔ (58) ابن ابی شیبہ نے وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ ان سے دو مملوک بہنوں کے ساتھ جما کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا میں گواہی دیتا ہوں اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) پر بھی نازل فرمایا تھا کہ دو بہنوں کو (ایک) نکاح میں جمع کرنے والا ملعون ہے۔ (59) مالک وعبد الرزاق وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید نے حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ ان سے ایک عورت اور اس کی بیٹی کے ساتھ وطی کرنے کے بارے پوچھا گیا جبکہ وہ دونوں ایک آدمی کی باندیاں ہیں حضرت عمر نے فرمایا میں اس کو پسند نہیں کرتا کہ ان دونوں کو جمع کرنے کی اجازت دوں اور ایسا کرنے سے منع فرمایا۔ (60) ابن ابی شیبہ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان میں سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جو جماع کرتا ہے عورت اور اس کی بیٹی سے جبکہ وہ دونوں اس کے پاس مملوک ہیں تو انہوں نے فرمایا ایک آیت دونوں کو حرام کردیتی ہے اور ایک آیت ان کو حلال کرتی ہے اور میں ایسا کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ (61) ابن ابی شیبہ نے حضرت علی ؓ سے روایت کیا کہ ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا اگر حلال کر دے تیرے لئے ایک آیت اور حرام کر دے تیرے اوپر دوسری آیت تو حرمت والی آیت غالب ہے ہمارے لئے دو آزاد عورتوں کا حکم بیان کیا گیا ہے دو لونڈیوں کا حکم بیان نہیں کیا گیا۔ (62) عبد الرزاق وابن ابی شیبہ وابن الضریس نے وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ تورات میں ہے ملعون ہے وہ آدمی جو کسی عورت اور اس کی بیٹی کی فرج کو دیکھے جو حکم ہمارے لئے بیان کیا گیا وہ آزاد عورت کا ہے باندی کا نہیں۔ (63) عبد الرزاق نے ابراہیم نخعی (رح) سے روایت کیا کہ جس آدمی نے کسی عورت اور اس کی بیٹی کی فرج کو دیکھا تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف قیامت کے دن نظر شفقت نہیں فرمائیں گے۔ (64) ابن ابی شیبہ نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ ایسے آدمی کی طرف نظر شفقت نہیں فرمائیں گے جس نے کسی عورت اور اس کی بیٹی کی فرج کو دیکھا۔
Top