Tadabbur-e-Quran - Al-Ankaboot : 7
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ وَ لَنَجْزِیَنَّهُمْ اَحْسَنَ الَّذِیْ كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ : اور انہوں نے اچھے عمل کیے لَنُكَفِّرَنَّ : البتہ ہم ضرور دور کردیں گے عَنْهُمْ : ان سے سَيِّاٰتِهِمْ : ان کی برائیاں وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ : اور ہم ضرور جزا دیں گے انہیں اَحْسَنَ : زیادہ بہتر الَّذِيْ : وہ جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
اور جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک اعمال کیے تو ہم ان کی برائیاں ان پر سے جھاڑ دیں گے اور ان کو ان کے عمل کا بہترین بدلہ دیں گے۔
والذین امنوا وعملوا الصلحت لتکفرن عنھم سیاتھم ولنجزینھم احسن الذی کانو ایعملون (7) قرینہ دلیل ہے کہ لفظ سیات یہاں صنائر یعنی چھوٹے گناہوں کے مفہوم میں ہے۔ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہر صاحب ایمان و عمل کے ساتھ یہ معاملہ کرنے والا ہے کہ اس کی لغزشوں اور کوتاہیوں سے وہ درگزر فرمائے گا اور اس نے جو نیک اعمال کیے ہوں گے ان کا وہ ان سے کہیں بڑھ کر صلہ دے گا۔ مطلب یہ ہے کہ جب بندوں کے ساتھ خدا کا معاملہ یہ ہے کہ ہر ایک اپنے ہر چھوٹے بڑے عمل کا صلہ پانے والا ہے تو پھر اس کے دل میں یہ وسوسہ کیوں پیدا ہو کر اس نے خدا کی راہ میں کوئی تکلیف جھیلی تو یہ اس نے اللہ اور اس کے دین پر کوئی احسان کیا۔
Top