Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 23
حُرِّمَتْ عَلَیْكُمْ اُمَّهٰتُكُمْ وَ بَنٰتُكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ وَ عَمّٰتُكُمْ وَ خٰلٰتُكُمْ وَ بَنٰتُ الْاَخِ وَ بَنٰتُ الْاُخْتِ وَ اُمَّهٰتُكُمُ الّٰتِیْۤ اَرْضَعْنَكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَ اُمَّهٰتُ نِسَآئِكُمْ وَ رَبَآئِبُكُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِكُمْ مِّنْ نِّسَآئِكُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِهِنَّ١٘ فَاِنْ لَّمْ تَكُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ١٘ وَ حَلَآئِلُ اَبْنَآئِكُمُ الَّذِیْنَ مِنْ اَصْلَابِكُمْ١ۙ وَ اَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاۙ
حُرِّمَتْ
: حرام کی گئیں
عَلَيْكُمْ
: تم پر
اُمَّھٰتُكُمْ
: تمہاری مائیں
وَبَنٰتُكُمْ
: اور تمہاری بیٹیاں
وَاَخَوٰتُكُمْ
: اور تمہاری بہنیں
وَعَمّٰتُكُمْ
: اور تمہاری پھوپھیاں
وَخٰلٰتُكُمْ
: اور تمہاری خالائیں
وَبَنٰتُ الْاَخِ
: اور بھتیجیاں
وَبَنٰتُ
: بیٹیاں
الْاُخْتِ
: بہن
وَاُمَّھٰتُكُمُ
: اور تمہاری مائیں
الّٰتِيْٓ
: وہ جنہوں نے
اَرْضَعْنَكُمْ
: تمہیں دودھ پلایا
وَاَخَوٰتُكُمْ
: اور تمہاری بہنیں
مِّنَ
: سے
الرَّضَاعَةِ
: دودھ شریک
وَ
: اور
اُمَّھٰتُ نِسَآئِكُمْ
: تمہاری عورتوں کی مائیں
وَرَبَآئِبُكُمُ
: اور تمہاری بیٹیاں
الّٰتِيْ
: جو کہ
فِيْ حُجُوْرِكُمْ
: تمہاری پرورش میں
مِّنْ
: سے
نِّسَآئِكُمُ
: تمہاری بیبیاں
الّٰتِيْ
: جن سے
دَخَلْتُمْ
: تم نے صحبت کی
بِهِنَّ
: ان سے
فَاِنْ
: پس اگر
لَّمْ تَكُوْنُوْا دَخَلْتُمْ
: تم نے نہیں کی صحبت
بِهِنَّ
: ان سے
فَلَا جُنَاحَ
: تو نہیں گناہ
عَلَيْكُمْ
: تم پر
وَحَلَآئِلُ
: اور بیویاں
اَبْنَآئِكُمُ
: تمہارے بیٹے
الَّذِيْنَ
: جو
مِنْ
: سے
اَصْلَابِكُمْ
: تمہاری پشت
وَاَنْ
: اور یہ کہ
تَجْمَعُوْا
: تم جمع کرو
بَيْنَ الْاُخْتَيْنِ
: دو بہنوں کو
اِلَّا مَا
: مگر جو
قَدْ سَلَفَ
: پہلے گزر چکا
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
غَفُوْرًا
: بخشنے والا
رَّحِيْمًا
: مہربان
تم پر حرام ٹھہرا دی گئی ہیں تمہاری مائیں ، تمہاری بیٹیاں ، تمہاری بہنیں ، تمہاری پھوپھیاں ، تمہاری خالائیں ، تمہاری بھتیجیاں ، تمہاری بھانجیاں ، تمہاری دودھ پلانے والی مائیں ، تمہاری رضاعی بہنیں ، تمہاری بیویوں کی مائیں ، تمہاری بیویوں کی اولاد جو تمہاری گودیوں میں ہے (اگرچہ وہ تمہاری اپنی اولاد نہیں ہے) البتہ یہ ضروری ہے کہ (تمہارا) زناشوئی کا تعلق بھی ہوگیا ہو ، اگر ایسا تعلق نہ ہوا ہو تو پھر ان کی لڑکیوں سے نکاح کرلینے میں کوئی پکڑ نہیں ، تمہارے حقیقی بیٹوں کی بیویاں بھی تم پر حرام ہیں نیز یہ بات بھی حرام کردی گئی ہے کہ دو بہنوں کو جمع کرو ، پہلے جو کچھ ہوچکا اللہ بخش دینے والا اور رحمت رکھنے والا ہے
حرام رشتوں کی پوری وضاحت فرما دی تاکہ کوئی بات مبہم نہ رہ جائے : 53: امہات ام کی جمع ہے اور اس میں قریب ترین وہ والدہ ماجدہ ہے جس کے بطن سے انسان پیدا ہوتا ہے یعنی جس بطن سے میں پیدا ہوا وہ میری ماں اور جس بطن سے آپ پیدا ہوئے وہ آپ کی ماں ، یہ حقیقی ماں کہلاتی ہے۔ لیکن جس نے کسی جننے والی کو جنا ہو وہ بھی ماں ہی کے حکم میں داخل ہے۔ جیسے والد کی ماں دادی اور والدہ کی ماں نانی۔ اسی طرح جب اوپر کو چلے جائیں تو ساری ماں ہی کے حکم میں داخل ہیں اور ان سب سے نکاح حرام ہے۔ پھر ان حرام رشتوں کی تفصیل بھی بیان کردی گئی ہے جن سے نکاح حرام ہے۔ جن میں سے بعض محرمات تو وہ ہیں جو کسی حال میں بھی حلال نہیں ہوتیں جنہیں محرات ابدیہ کہا جاتا ہے اور بعض وہ ہیں جن کے ساتھ ایک وقت تک نکاح درست نہیں لیکن پھر ایسا وقت بھی آجاتا ہے کہ ان سے نکاح جائز ہوجاتا ہے ان آیات میں جو رشتے حرام قرار دیے گئے ان میں سے شروع کی تین اقسام محرمات سبیہ ، محرمات رضاعیہ اور محرمات بالمصاہرت تو محرمات ابدیہ میں داخل ہیں اور آخری ایک قسم منکوحہ عورتوں کی ہے وہ اس وقت تک تو حرام ہیں جب تک وہ کسی دوسرے کے نکاح میں ہیں لیکن جب دوسرے کے نکاح میں نہ رہیں تو ان سے نکاح کی ممانعت بھی اٹھ گئی۔ اب ان کی تفصیل الگ الگ کر کے بیان کی جاتی ہے۔ چناچہ ارشاد فرمایا : ” تم پر حرام ٹھہرا دی گئی ہیں تمہاری مائیں۔ “ یعنی والدہ سے نکاح حرام ہے اور لفظ اُمَّھَاتُکُمْ کے عموم میں دادیاں اور نانیں سب داخل ہیں۔ یعنی جنہوں نے ان کے جننے والوں کو جنا ہے وہ سب اوپر تک حرام کردی گئی ہیں۔ ” تمہاری بیٹیاں “ یعنی اپنی صلبی بیٹی سے نکاح کرنا حرام ہے اور لفظ ” وَبَنَاتُکُمْ “ کے عموم میں بیٹی کی بیٹی نیچے تک اور بیٹے کی بیٹی تک داخل ہوگئیں گویا لڑکی اور لڑکی کی لڑکی اور اس طرح بیٹے کی لڑکی اور بیٹے کی لڑکی کی لڑکی سے بھی۔ وقس علی ہذا۔ ” تمہاری بہنیں “ یعنی اپنی حقیقی بہن سے نکاح حرام ہے اور لفظ ” اَخْوٰتُکُمْ “ کے عموم میں باپ شریک بہنیں اور ماں شریک بہنیں داخل ہوگئیں یعنی علاقی اور اخیافی بہنیں سب حرام ہیں۔ ” تمہاری پھوپھیاں “ یعنی حقیقی باپ کی حقیقی بہن سے نکاح حرام ہے اور اسی طرح علاقی پھوپھی اور اخیافی پھوپھی بھی اس حکم میں داخل ہے اس لیے ان سے بھی نکاح حرام ہے۔ ” تمہاری خالائیں “ یعنی حقیقی والدہ کی بہن سے نکاح حرام ہے خواہ والدہ کی حقیقی بہن ہو یا علاقی بہن ہو یا اخیافی بہن ہو سب اس حکم میں داخل ہیں اور سب سے نکاح حرام ہے۔ ” تمہاری بھتیجیاں “ یعنی حقیقی بھائی کی بیٹی سے بھی نکاح حرام ہے اور اس طرح علاقی بھائی کی بیٹی ہو یا اخیافی بھائی کی بیٹی ہو ان سے نکاح حرام ہے۔ ” تمہاری بھانجیاں “ یعنی تمہاری حقیقی بہن کی بیٹی سے بھی نکاح حرام ہے اور اس طرح علاقی بہن کی بیٹی سے بھی اور اخیافی بہن کی بیٹی سے بھی نکاح حرام ہے۔ ” تمہاری دودھ پلانے والی مائیں “ جن عورتوں کا دودھ پیا ہے اگرچہ وہ حقیقی مائیں نہ ہوں وہ بھی حکم نکاح کے بارے میں والدہ کے حکم میں ہیں اور ان سے بھی نکاح حرام ہے۔ دودھ خواہ تھوڑا پیا ہو یا زیادہ۔ ایک مرتبہ پیا ہو یا متعدد بار پیا ہو ہر صورت میں یہ حرمت ثابت ہوجاتی ہے۔ اس حرمت کو اصطلاح میں حرمت رضاعت سے تعبیر کرتے ہیں۔ ہاں ! حرمت رضاعت اس عمر اور اس زمانہ میں دودھ پینے سے ثابت ہوتی ہے جو بچپن میں دودھ پینے کا زمانہ ہوتا ہے اس لیے کہ نبی اعظم و آخر ﷺ کا ارشاد ہے کہ انما الرضاعۃ من المجاعۃ یعنی رضاعت سے جو حرمت ثابت ہوگی وہ اس زمانہ میں دودھ پینے سے ہوگی جس زمانہ میں دودھ پینے سے ہی بچے کا نشو ونما ہوتا ہے۔ (بخاری و مسلم) اور یہ مدت بعض کے نزدیک دو سال اور بعض کے نزدیک اڑھائی سال ہے۔ لیکن دو سال والی بات زیادہ صحیح ہے۔ ” تمہاری رضاعی بہنیں “ یعنی رضاعت کے رشتہ سے جو بہنیں ہوں ان سے بھی نکاح حرام ہے پھر تفصیل اس کی اس طرح ہے کہ جب لڑکی یا لڑکے نے ایام رضاعت میں کسی عورت کا دودھ پی لیا تو وہ عورت ان کی رضاعی اولاد بن گئی اور اس عورت کا شوہر ان کا رضاعی باپ بن گیا۔ پھر اس عورت کی نسبی اولاد اس کے بہن بھائی بن گئے اور اس رضاعی باپ کی ساری اولاد خواہ اس بیوی سے ہو جس کا انہوں نے دودھ پیا یا کسی دوسری بیوی سے ہو وہ رضاعی بہن بھائی ہوگئے اور اس طرح اس عورت کی بہنیں ان کی خالائیں بن گئیں اور رضاعی باپ کی بہنیں پھوپھیاں ہوگئیں اور اس رضاعی باپ کے بھائی چچا بن گئے اور ان سب میں باہ حرمت رضاعت ثابت ہوگئی۔ مختصر یہ کہ نسب کے لحاظ سے جن رشتوں کے ساتھ نکاح حرام تھا وہ سارے رشتے رضاعت کی وجہ سے اس طرح کے سارے رضاعی رشتے بھی حرام ٹھہر گئے۔ اس لیے رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے یحرم من الرضاعۃ ما یحرم من الولادۃ (بخاری) اور اس طرح مسلم شریف کی روایت میں ہے کہ ان اللہ حرم من الرضاعۃ ما حرم من النسب۔ (بحالہ مشکوٰۃ المصابیح ، ص : 273) دودھ عورت نے پلایا جس سے رضاعت قائم ہوگئی لیکن اس کے خاوند سے کیا تعلق ہوا ؟ اس طرح رضاعت کا معاملہ بہت لمبا اور دور تک پھیلا ہوا ہے اس لیے یہ سمجھ لینا بھی ضروری ہے کہ رضاعت ثابت کرنے کے لیے دو دیندار مردوں کی گواہی یا ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی ضروری ہے صرف کسی عورت کے کہہ دینے سے کہ میں نے فلاں کو دودھ پلایا ہے۔ کافی نہیں ! ! احتیاط کا معاملہ دوسری چیز ہے۔ دوسری بات سمجھنے کی یہ ہے کہ کسی عورت کا دودھ پینے سے یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے کہ چونکہ اس عورت کا دودھ پیا ہے اس لیے اس عورت کے رشتوں سے رضاعت ثابت ہوگئی لیکن اس عورت کے خاوند اس کا کیا تعلق ہوا کہ اس کی طرف سے بھی جتنے رشتے تھے وہ حرام قرار پا گئے ؟ بات فی الواقع سمجھنے کی ہے اور اگر اس کی سمجھ میں آجائے تو بہت سے الجھے ہوئے مسائل خودبخود درست ہوجاتے ہیں۔ اس بات کی اصل یہ ہے کہ نبی اعظم و آخر ﷺ کا ارشاد ہے کہ ” لبن الفحل “ کہ دودھ مذکر کی طرف سے ہوتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب تک مذکر و مونث کا ملاپ نہیں ہوتا بچہ ممکن نہیں اور بچہ کی افزائیش کے لیے دودھ کی غذا لازم تھی اس لیے قدرت نے مذکر کے ملاپ سے دونوں چیزوں کا بندوبست کردیا بچہ کا بھی اور بچہ کی غذا کا بھی اب اس غذا کو کوئی استعمال کرے یا نہ کرے بہرحال اتنی بات تو معلوم ہوگئی کہ دودھ کا تعلق بھی صرف مادہ سے نہیں بلکہ نر و مادہ دونوں سے ہے۔ اس لیے اگر مرد کے ہاں کسی طریقہ سے دودھ پیدا ہوجائے تو نر و مادہ کا الحاق اس میں بھی لازم و ضروری قرار پائے گا۔ دوسری بات یہ ہے کہ یہ دودھ غذائیت کا کام نہیں دے گا اور نہ اس سے رضاعت ثابت ہوگی۔ ” تمہاری بیویوں کی مائیں “ بھی شوہر پر حرام ہیں یعنی جن کو خوش دامن یا ساس کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے وہ بھی ابدی طور پر حرام ہوجاتی ہیں خواہ ان کی بیٹیاں زندہ ہوں یا وفات پا گئی ہوں یا ان کو طلاق دے دی گئی ہو ہر حال میں بیوی کی ماں ابدی طور پر حرام ہوگئی اور یہی بات رضاعت میں بھی ہے یعنی رضاعی ماں کی ماں ہو یا رضاعی ماں کی نانی یا دادی کا ایک ہی حکم ہے۔ پھر یہ بھی کہ نفس نکاح ہی سے بیوی کی ماں حرام ہوجاتی ہے اس سے خلوت صحیح ہوئی ہو یا ہوئی ہو اس جگہ اس تفصیل کی ضرورت نہیں بلکہ ماں کا رشتہ ہی اتنا نازک ہے کہ اس کا ذکر ہی حرمت کے لیے کافی ہے۔ ” تمہاری بیویوں کی اولاد جو تمہاری گودیوں میں ہوں “ یعنی جس عورت کے ساتھ نکاح کیا اور نکاح کے بعد خلوت صحیحہ میسر بھی ہوگئی یعنی ازدواجی جوڑ بھی جڑ گیا تو اس عورت کی لڑکی جو دوسرے شوہر سے ہے۔ اس طرح اس کی پوتی اور نواسی بھی حرام ہوگئیں ان سے نکاح کرنا جائز نہیں۔ لیکن اگر نکاح ہوا لیکن ازدواجی جوڑا نہیں جوڑا گیا تو وہ لڑکیاں جو اس کی دوسرے خاوند سے ہوں وہ حرام نہ ہوں گی۔ منکوحہ کی وہ لڑکی یا لڑکا جو دوسرے خاوند سے ہو وہ ربیبہ یا ربیب کہلاتا ہے۔ وہ گود میں بیٹھنے کے قابل ہو یا نہ ہو۔ پرورش اس کی اس نے کی ہو یا کسی دوسرے نے بیوی کی اولاد ہر حال میں حرام ہے۔ ” تمہارے حقیقی بیٹوں کی بیویاں “ یعنی حقیقی بیٹے کی بیوی حرام ہے اور بیٹے کے عموم میں پوتا اور نواسا بھی داخل ہیں لہٰذا ان کی بیویوں سے بھی نکاح جائز نہیں ہے اور اس طرح مِنْ اَصْلَابِکُمْ کی قید نے مبنی بیٹوں کو اس سے مستثنیٰ کردیا یعنی ایسے بیٹے جو کسی لحاظ سے بیٹے تو نہیں تھے لیکن صرف ان کو بیٹا بنا لیا گیا۔ اولاد نہ ہونے کی غرض سے یا پیار و محبت یا اس طرح کی کسی وجہ سے اس کو بیٹا بنا لیا حالانکہ اس کا حقیقی باپ کوئی دوسرا ہے خواہ وہ معلوم ہے یا معلوم نہیں ہے۔ اس لیے کہ متبنی بیٹے کے حکم میں نہیں ہے جیسے خود رسول اللہ ﷺ نے زید کو بیٹا بنا لیا لیکن نبوت کے بعد جب یہ حکم نازل ہوگیا تو آپ ﷺ نے زید کو زید بن الحارثہ کے نام سے بلانا شروع کردیا اور قرآن کریم نے اعلان کردیا محمد رسول اللہ ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں۔ ” دو بہنوں کو ایک ساتھ نکاح میں جمع کرنا حرام ہے۔ “ گویا یہ حرمت وقتی ہے کہ جب تک ایک بہن نکاح میں ہے اس وقت تک اس کی دوسری بہن سے نکاح حرام ہے لیکن اس کی وفات کے بعد یا اس کو طلاق دے دینے کے بعد یہ حرمت ساقط ہوجائے گی اور اب بیوی کی بہن سے شادی کرنا جائز و درست ہوجائے گا۔ کیونکہ اس طرح دونوں بہنیں بیک وقت ایک آدمی کے نکاح میں نہیں ہوں گے بلکہ یکے بعد دیگرے ہوں گی تو اس کی ممانعت نہیں ہے۔ دو بہنیں بیک وقت نکاح میں اکٹھی نہیں ہو سکتیں یہ دونوں بہنیں حقیقی ہوں یا علاقائی ہوں یا اخیافی ہوں نیز جو یکے بعد دیگرے کی قید لگائی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک کی عدت گزارنے کے بعد دوسری سے نکاح ہو سکتا ہے عدت کے اندر نہیں اور ظاہر ہے کہ یہ عدت طلاق ہی کی ہو سکتی ہے موت کی نہیں کیونکہ موت کے بعد کوئی دوسرا نکاح اس دنیا میں نہیں کرسکتا اور یہ بھی ظاہر ہے کہ عدت عورت کے لیے ہوتی ہے مرد کے لیے نہیں۔ لہٰذا ایک بہن کی وفات ہوجائے جو کسی مرد کے نکاح میں تھی تو اس کی وفات کے بعد وہ اپنی بیوی کی دوسری بہن سے نکاح کرسکتا ہے۔ لیکن اگر کسی نے ایک عورت کو طلا قدی ہو تو جب تک اس کی عدت پوری نہ ہو اس کی بہن سے نکاح نہیں کرسکتا۔ اس طرح پھوپھی ، بھتیجی ، خالہ ، بھانجی کو بھی ایک وقت میں نکاح میں نہیں رکھا جاسکتا اور اس کا اصول اس طرح سمجھ میں آنا آسان ہے کہ دو ایسی عورتیں جن میں سے اگر ایک مرد ہوتا تو ان کا آپس میں نکاح حرام تھا وہ دونوں بیک وقت ایک مرد کے نکاح میں اکٹھی نہیں رہ سکتیں یعنی ایک وقت میں ایسی دو عورتوں سے نکاح حرام ہے اور یہ ایسا پکا اور پختہ اصول ہے کہ کسی سے مسئلہ پوچھنے کی ضرورت و حاجت باقی نہیں رہتی۔ اَلَّا مَا قَدْ سَلَفَ فرمایا : ہاں ! جو گزر گیا سو گزر گیا یعنی یہ حکم نازل ہونے سے پہلے فاپنے علاقائی رواج کی وجہ سے جو کچھ کوئی کر بیٹھا وہ معاف ہے۔ ہاں ! اس کے بعد اگر کسی کے ہاں دو بہنیں اکٹھی ہوں تو ایک کو رکھنا اور دوسری کو چھوڑ دینا ہے اس طرح اگر دو ایسی عورتیں بیک وقت کسی کے نکاح میں ہوں جن میں سے کسی ایک کو اگر مرد تصور کریں تو دونوں کا نکاح جائز نہ ہوگا ان میں سے ایک کو رکھ کر دوسری کو فارغ کرنا لازم ہوگیا۔ چناچہ اس حکم کے نزول کے بعد جہاں جہاں اس طرح کی غلطی موجود تھی وہ درست کردی گئی اور اس کی مثالیں احادیث و تاریخ میں عام ملتی ہیں۔ ” پہلے جو کچھ ہوچکا اللہ بخش دینے والا ، رحمت رکھنے والا ہے۔ “ یہ حکم نازل ہونے سے قبل جو کچھ ہوگیا وہ ناسمجھی اور رواج کی غلطی کی وجہ سے تھا اب زیادہ اس کا افسوس نہ کرو اللہ بخش دینے والا اور معاف کردینے والا ہے۔ جہالت کی وجہ سے جو ہوا اس پر گرفت نہیں ہوگی۔
Top