Aasan Quran - Ibrahim : 26
قُلْ لَّوْ كَانَ فِی الْاَرْضِ مَلٰٓئِكَةٌ یَّمْشُوْنَ مُطْمَئِنِّیْنَ لَنَزَّلْنَا عَلَیْهِمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَلَكًا رَّسُوْلًا
قُلْ : کہ دیں لَّوْ كَانَ : اگر ہوتے فِي الْاَرْضِ : زمین میں مَلٰٓئِكَةٌ : فرشتے يَّمْشُوْنَ : چلتے پھرتے مُطْمَئِنِّيْنَ : اطمینان سے رہتے لَنَزَّلْنَا : ہم ضرور اتارتے عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنَ السَّمَآءِ : آسمان سے مَلَكًا : فرشتہ رَّسُوْلًا : اتارتے
اور ناپاک کلمے کی مثال ایک خراب درخت کی طرح ہے جسے زمین کے اوپر ہی اوپر سے اکھاڑ لیا جائے، اس میں ذرا بھی جماؤ نہ ہو۔ (20)
20: ناپاک کلمہ سے مراد کفر کا کلمہ ہے، اس کی مثال ایسا خراب درخت ہے جس کی کوئی مضبوط جڑ نہ ہو ؛ بلکہ وہ جھاڑ جھنکاڑ کی شکل میں خود اگ آئے، اس میں جماؤ بالکل نہیں ہوتا، اس لئے جو شخص چاہے اسے آسانی سے اکھاڑ ڈالتا ہے، اسی طرح کافرانہ عقیدوں کی کوئی عقلی یا نقلی بنیاد نہیں ہوتی، ان کی تردید آسانی سے کی جاسکتی ہے، اور غالباً اس سے مسلمانوں کو یہ تسلی دی گئی ہے کہ کفر وشرک کے جن عقیدوں نے آج مسلمانوں پر زمین تنگ کی ہوئی ہے عنقریب وہ وقت آنے والا ہے جب ان کو اس طرح اکھاڑ پھینکا جائے گا جیسے جھاڑ جھنکاڑ کو اکھاڑ پھینک دیا جاتا ہے۔
Top