Aasan Quran - Maryam : 64
وَ مَا نَتَنَزَّلُ اِلَّا بِاَمْرِ رَبِّكَ١ۚ لَهٗ مَا بَیْنَ اَیْدِیْنَا وَ مَا خَلْفَنَا وَ مَا بَیْنَ ذٰلِكَ١ۚ وَ مَا كَانَ رَبُّكَ نَسِیًّاۚ
وَمَا : اور ہم نَتَنَزَّلُ : نہیں اترتے اِلَّا : مگر بِاَمْرِ : حکم سے رَبِّكَ : تمہارا رب لَهٗ : اس کے لیے مَا بَيْنَ اَيْدِيْنَا : جو ہمارے ہاتھوں میں ( آگے) وَمَا : اور جو خَلْفَنَا : ہمارے پیچھے وَمَا : اور جو بَيْنَ ذٰلِكَ : اس کے درمیان وَمَا : اور نہیں كَانَ : ہے رَبُّكَ : تمہارا رب نَسِيًّا : بھولنے والا
اور (فرشتے تم سے یہ کہتے ہیں کہ) ہم آپ کے رب کے حکم کے بغیر اتر کر نہیں آتے۔ (31) جو کچھ ہمارے آگے ہے اور جو کچھ ہمارے پیچھے ہے اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، وہ سب اسی کی ملکیت ہے۔ اور تمہارا رب ایسا نہیں ہے جو بھول جایا کرے۔
31: صحیح بخاری میں روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرئیل ؑ کو آنحضرت ﷺ کے پاس آئے ہوئے کافی عرصہ ہوگیا تھا، اس پر بعض کفار نے آپ کا مذاق بھی بنایا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو (معاذاللہ) چھوڑدیا ہے، چنانچہ جب جبرئیل ؑ آئے تو آپ نے ان سے فرمایا کہ آپ جلدی جلدی ہمارے پاس کیوں نہیں آتے ؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں حضرت جبرئیل ؑ کا جواب نقل فرمایا ہے کہ ہمارا اتر کر آنا ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے تحت ہوتا ہے، ساری کائنات کی مصلحتیں وہی جانتا ہے، کیونکہ آسمان، زمین اور ان کی درمیانی مخلوقات سب اسی کے قبضے میں ہیں، اور کسی وقت دیر ہوتی ہے تو کسی حکمت کی وجہ سے ہوتی ہے جسے اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے، اور دیر کی وجہ یہ نہیں ہوتی کہ (معاذاللہ) وہ وحی نازل کرنا بھول گیا ہے۔
Top