Aasan Quran - Maryam : 71
وَ اِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَا١ۚ كَانَ عَلٰى رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِیًّاۚ
وَاِنْ : اور نہیں مِّنْكُمْ : تم میں سے اِلَّا : مگر وَارِدُهَا : یہاں سے گزرنا ہوگا كَانَ : ہے عَلٰي : پر رَبِّكَ : تمہارا رب حَتْمًا : لازم مَّقْضِيًّا : مقرر کیا ہوا
اور تم میں سے کوئی نہیں ہے جس کا اس (دوزخ) پر گزر نہ ہو۔ (34) اس بات کا تمہارے پروردگار نے حتمی طور پر ذمہ لے رکھا ہے۔
34: اس سے مراد پل صراط ہے جو دوزخ ہی پر بنا ہوا ہے، اور اس پل پر سے ہر شخص کو گذرنا ہوگا، چاہے وہ مسلمان ہو یا کافر، نیک ہو یا بد عمل، پھر جیسے اگلی آیت میں آ رہا ہے۔ نیک لوگ تو اس پل سے اس طرح گذر جائیں گے کہ انہیں دوزخ کی ذرا سی بھی تکلیف نہیں ہوگی۔ اور کافر اور بد عمل لوگوں کو دوزخ میں گرا دیا جائے گا۔ پھر جن کے دلوں میں ایمان ہوگا۔ انہیں تو اپنے اعمال کی سزا بھگتنے کے بعد دوزخ سے نکال لیا جائے گا اور جن کے دلوں میں رائی برابر بھی ایمان نہیں ہوگا۔ وہ دوزخ میں پڑے رہیں گے۔ والعیاذ باللہ تعالیٰ۔ اور نیک لوگوں کو دوزخ سے گذارنے کی حکمت یہ بھی ہے کہ جہنم کا ہولناک نظارہ دیکھنے کے بعد جنت کی قدر و قیمت یقینا زیادہ ہوگی۔
Top