Aasan Quran - Al-Qasas : 44
وَ مَا كُنْتَ بِجَانِبِ الْغَرْبِیِّ اِذْ قَضَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسَى الْاَمْرَ وَ مَا كُنْتَ مِنَ الشّٰهِدِیْنَۙ
وَمَا كُنْتَ : اور آپ نہ تھے بِجَانِبِ الْغَرْبِيِّ : مغربی جانب اِذْ : جب قَضَيْنَآ : ہم نے بھیجا اِلٰى مُوْسَى : موسیٰ کی طرف الْاَمْرَ : حکم (وحی) وَ : اور مَا كُنْتَ : آپ نہ تھے مِنَ : سے الشّٰهِدِيْنَ : دیکھنے والے
اور (اے پیغمبر) تم اس وقت (کوہ طور کی) مغربی جانب موجود نہیں تھے جب ہم نے موسیٰ کو احکام سپرد کیے تھے (26) اور نہ تم ان لوگوں میں سے تھے جو اس کا مشاہدہ کر رہے ہوں۔
26: یہاں سے آیت نمبر : 61 تک نبی کریم ﷺ اور قرآن کریم کی سچائی کا بیان ہے، پہلے یہ دلیل پیش کی گئی ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ کے جو واقعات قرآن کریم نے بیان فرمائے ہیں، مثلاً کوہ طور کے مغربی کنارے پر ان کو تورات دیاجانا، اور صحرائے سینا میں ان کو پکار کر نبوت عطا کرنا، اور حضرت موسیٰ ؑ کا عرصہ دراز تک مدین میں رہنا، یہ ساری باتیں ایسی ہیں کہ نہ آنحضرت ﷺ اس وقت موجود تھے کہ ان واقعات کو دیکھتے اور نہ ان کو معلوم کرنے کا آپ کے پاس کوئی ذریعہ تھا، اس کے باجود آپ یہ واقعات اتنی تفصیل سے بیان فرما رہے ہیں تو اس کا کوئی مطلب سوائے اس کے نہیں ہوسکتا کہ آپ پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی آئی ہے جس نے آپ کو ان واقعات سے باخبر کیا۔
Top