Aasan Quran - Al-A'raaf : 46
وَ بَیْنَهُمَا حِجَابٌ١ۚ وَ عَلَى الْاَعْرَافِ رِجَالٌ یَّعْرِفُوْنَ كُلًّۢا بِسِیْمٰىهُمْ١ۚ وَ نَادَوْا اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ اَنْ سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ١۫ لَمْ یَدْخُلُوْهَا وَ هُمْ یَطْمَعُوْنَ
وَبَيْنَهُمَا : اور ان کے درمیان حِجَابٌ : ایک حجاب وَ : اور عَلَي : پر الْاَعْرَافِ : اعراف رِجَالٌ : کچھ آدمی يَّعْرِفُوْنَ : پہچان لیں گے كُلًّا : ہر ایک بِسِیْمٰفُمْ : ان کی پیشانی سے وَنَادَوْا : اور پکاریں گے اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ : جنت والے اَنْ : کہ سَلٰمٌ : سلام عَلَيْكُمْ : تم پر لَمْ يَدْخُلُوْهَا : وہ اس میں داخل نہیں ہوئے وَهُمْ : اور وہ يَطْمَعُوْنَ : امیدوار ہیں
اور ان دونوں گروہوں (یعنی جنتیوں اور دوزخیوں) کے درمیان ایک آڑ ہوگی اور اعراف پر (یعنی اس آڑ کی بلندیوں پر) کچھ لوگ ہوں گے جو ہر گروہ کے لوگوں کو ان کی علامتوں سے پہچانتے ہوں گے۔ (25) اور وہ جنت والوں کو آواز دے کر کہیں گے کہ : سلام ہو تم پر۔ وہ (اعراف والے) خود تو اس میں داخل نہیں ہوئے ہوں گے، البتہ اشتیاق کے ساتھ امید لگائے ہوئے ہوں گے۔
25: یوں تو اعراف والے جنت اور جہنم دونوں کا خود نظارہ کررہے ہوں گے، اس لئے انہیں جنتیوں اور دوزخیوں کو پہچاننے کے لئے کسی علامت کی ضرورت نہیں ہوگی ؛ لیکن یہاں اشارہ اس بات کی طرف ہے کہ یہ لوگ جنت اور دوزخ والوں کو دنیا میں بھی ان کی علامتوں سے پہچانتے تھے اور چونکہ یہ لوگ صاحب ایمان تھے، اس لئے انہیں دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ نے اتنی حس عطا فرمادی تھی کہ یہ متقی پرہیزگار لوگوں کے چہروں سے پہچان لیتے تھے کہ یہ نیک لوگ ہیں اور کافروں کے چہروں سے پہچان لیتے تھے کہ یہ کافر ہیں۔ تفسیر کبیر امام رازی .
Top