Aasan Quran - At-Tawba : 17
مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِیْنَ اَنْ یَّعْمُرُوْا مَسٰجِدَ اللّٰهِ شٰهِدِیْنَ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ بِالْكُفْرِ١ؕ اُولٰٓئِكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ١ۖۚ وَ فِی النَّارِ هُمْ خٰلِدُوْنَ
مَا كَانَ : نہیں ہے لِلْمُشْرِكِيْنَ : مشرکوں کے لیے اَنْ : کہ يَّعْمُرُوْا : وہ آباد کریں مَسٰجِدَ اللّٰهِ : اللہ کی مسجدیں شٰهِدِيْنَ : تسلیم کرتے ہوں عَلٰٓي : پر اَنْفُسِهِمْ : اپنی جانیں (اپنے اوپر) بِالْكُفْرِ : کفر کو اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ حَبِطَتْ : اکارت گئے اَعْمَالُهُمْ : ان کے اعمال وَ : اور فِي النَّارِ : جہنم میں هُمْ : وہ خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
مشرکین اس بات کے اہل نہیں ہیں کہ وہ اللہ کی مسجدوں کو آباد کریں، (15) حالانکہ وہ خود اپنے کفر کے گواہ بنے ہوئے ہیں، ان لوگوں کے تو اعمال ہی غارت ہوچکے ہیں، اور دوزخ ہی میں ان کو ہمیشہ رہنا ہے۔
15: مشرکین مکہ اس بات پر فخر کیا کرتے تھے کہ وہ مسجد حرام کے پاسبان ہیں، اس کی خدمت، دیکھ بھال اور تعمیر جیسے نیک انجام دیتے ہیں اس لئے ان کو مسلمانوں پر فوقیت حاصل ہے، اس آیت نے ان کے اس زعم باطل کی تردید فرمائی ہے، اور وہ اس طرح کہ مسجد حرام یا کسی بھی مسجد کی خدمت یقیناً بڑی عبادت ہے، بشرطیکہ وہ ایمان کے ساتھ ہو، کیونکہ مسجد کا اصل مقصد اللہ تعالیٰ کی ایسی عبادت ہے جس میں اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کو شریک نہ ٹھہرایا جائے، اگر یہ بنیادی مقصد ہی مفقود ہو تو مسجد کی خدمت کا کیا فائدہ، لہذا کفر وشرک کے ساتھ کوئی بھی شخص مسجد کا پاسبان بننے کا اہل نہیں ہے، چنانچہ آگے آیت نمبر 28 میں مشرکین کو یہ حکم سنادیا گیا ہے کہ اب وہ ان کاموں کے لئے مسجد حرام کے قریب بھی نہیں آسکیں گے۔ (توضیح القرآن)
Top