Aasan Quran - At-Tawba : 98
وَ مِنَ الْاَعْرَابِ مَنْ یَّتَّخِذُ مَا یُنْفِقُ مَغْرَمًا وَّ یَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَآئِرَ١ؕ عَلَیْهِمْ دَآئِرَةُ السَّوْءِ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَمِنَ : اور سے (بعض) الْاَعْرَابِ : دیہاتی مَنْ : جو يَّتَّخِذُ : لیتے ہیں (سمجھتے ہیں) مَا يُنْفِقُ : جو وہ خرچ کرتے ہیں مَغْرَمًا : تاوان وَّيَتَرَبَّصُ : اور انتظار کرتے ہیں بِكُمُ : تمہارے لیے الدَّوَآئِرَ : گردشیں عَلَيْهِمْ : ان پر دَآئِرَةُ : گردش السَّوْءِ : بری وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
انہی دیہاتیوں میں وہ بھی ہیں جو (اللہ کے نام پر) خرچ کیے ہوئے مال کو ایک تاوان سمجھتے ہیں، اور اس انتظار میں رہتے ہیں کہ تم مسلمانوں پر مصیبتوں کے چکر آپڑیں، (75) (حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ) بدترین مصیبت کا چکر تو خود ان پر پڑا ہوا ہے۔ اور اللہ ہر بات سنتا، سب کچھ جانتا ہے۔
75: یعنی یہ لوگ چاہتے ہیں کہ مسلمان مصیبت کے کسی ایسے چکر میں پڑجائیں کہ ان لوگوں کو اس قسم کے احکام سے آزادی مل جائے جن پر عمل کرنا انہیں بہت مشکل معلوم ہوتا ہے خاص طور پر غزوہ تبوک کے موقع پر ان لوگوں کو یہ امید لگی ہوئی تھی کہ اس مرتبہ مسلمانوں کا مقابلہ روم کی عظیم طاقت سے ہو رہا ہے اس لئے شاید اس بار وہ رومیوں کے ہاتھوں شکست کھا کر اپنی ساری طاقت کھو بیٹھیں گے۔ آگے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ درحقیقت یہ لوگ خود نفاق کے چکر میں پڑے ہوئے ہیں جو انہیں دنیا اور آخرت دونوں کی رسوائی میں مبتلا کرکے رہے گا۔
Top