Ahkam-ul-Quran - Hud : 69
وَ لَقَدْ جَآءَتْ رُسُلُنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ بِالْبُشْرٰى قَالُوْا سَلٰمًا١ؕ قَالَ سَلٰمٌ فَمَا لَبِثَ اَنْ جَآءَ بِعِجْلٍ حَنِیْذٍ
وَلَقَدْ جَآءَتْ : اور البتہ آئے رُسُلُنَآ : ہمارے فرشتے اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم بِالْبُشْرٰي : خوشخبری لے کر قَالُوْا : وہ بولے سَلٰمًا : سلام قَالَ : اس نے کہا سَلٰمٌ : سلام فَمَا لَبِثَ : پھر اس نے دیر نہ کی اَنْ : کہ جَآءَ بِعِجْلٍ : ایک بچھڑا لے آیا حَنِيْذٍ : بھنا ہوا
اور ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس بشارت لے کر آئے تو سلام کہا۔ انہوں نے بھی (جواب میں) سلام کہا۔ ابھی کچھ وقفہ نہیں ہوا تھا کہ (ابرہیم) بھنا ہوا بچھڑا لے آئے۔
قول باری ہے قالوا سلاما ً قال سلام کہا تم پر سلام ہو۔ ابراہیم نے جواب دیا تم پر بھی سلام ہو پہلے سلام کے معنی سلمت سلاما ً میں نے سلام کیا کے ہیں اسی بنا پر یہ منصوب ہے اور دوسرا سلام اس کا جواب ہے یعنی علیکم سلام اسی بنا پر یہ مرفوع ہے ۔ دونوں کا مفہوم ایک ہے تا ہم اعراب کے لحاظ میں ان سے اس واسطے فرق رکھا گیا تا کہ کسی گمان کرنے والے کو حکایت اور نقل کا گمان نہ پیدا ہوجائے اس میں یہ دلالت موجود ہے کہ لفظ سلام اہل اسلام کی تحیت یعنی آپس میں ایک دوسرے کو سلام کرنے کا ذریعہ تھا نیز یہی لفظ فرشتوں کے سلام کا بھی ذریعہ تھا۔
Top