Jawahir-ul-Quran - Hud : 69
وَ لَقَدْ جَآءَتْ رُسُلُنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ بِالْبُشْرٰى قَالُوْا سَلٰمًا١ؕ قَالَ سَلٰمٌ فَمَا لَبِثَ اَنْ جَآءَ بِعِجْلٍ حَنِیْذٍ
وَلَقَدْ جَآءَتْ : اور البتہ آئے رُسُلُنَآ : ہمارے فرشتے اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم بِالْبُشْرٰي : خوشخبری لے کر قَالُوْا : وہ بولے سَلٰمًا : سلام قَالَ : اس نے کہا سَلٰمٌ : سلام فَمَا لَبِثَ : پھر اس نے دیر نہ کی اَنْ : کہ جَآءَ بِعِجْلٍ : ایک بچھڑا لے آیا حَنِيْذٍ : بھنا ہوا
اور البتہ آئے62 ہمارے فرشتے ابراہیم خوشخبری لے کر وہ بولے سلام اس نے کہا سلام پھر اس نے دیر نہ کی کہ ایک بچھڑا لے آیا بھنا ہوا
62:۔ یہ چوتھا قصہ ہے اور دوسرے دعوے سے متعلق ہے کہ اللہ کے سوا کوئی عالم الغیب نہیں۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس فرشتے بیٹے کی خوشخبری لے کر آئے وہ چونکہ انسانی شکلوں میں تھے اس لیے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) انہیں نہ پہچان سکے اور یہی سمجھا کہ ان کے پاس کوئی آدم زاد مہمان آگئے ہیں اس لیے فورًا تشریف لے گئے اور بچھڑے کا گوشت تل بھون کرلے آئے۔ اس سے معلوم ہوا کہ حضرت خلیل اللہ صلوات اللہ علیہ وسلامہ بآن شان خلت غیب داں نہ تھے اگر غیب داں ہوتے تو انہیں معلوم ہوجاتا کہ یہ فرشتے ہیں اور فرشتے کھانا نہیں کھاتے۔ نَکِرَھُمْ یعنی ان کو نہ پہچانا اس میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے فرشتوں کو نہ پہچان سکنے کی صراحت ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ فرشتے بھی عالم الغیب نہیں ورنہ وہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو کھانا تیار کرانے سے روک دیتے۔ فرشتوں کو بھی علم نہ ہوسکا کہ وہ گھر کس لیے جا رہے ہیں۔ قال الطیبی لو عرفھم بانھم ملائکۃ لم یحضر بین ایھدیم الطعام (روح ج 12 ص 96) ۔
Top