Ahkam-ul-Quran - Hud : 73
قَالُوْۤا اَتَعْجَبِیْنَ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَ بَرَكٰتُهٗ عَلَیْكُمْ اَهْلَ الْبَیْتِ١ؕ اِنَّهٗ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَتَعْجَبِيْنَ : کیا تو تعجب کرتی ہے مِنْ : سے اَمْرِ اللّٰهِ : اللہ کا حکم رَحْمَتُ اللّٰهِ : اللہ کی رحمت وَبَرَكٰتُهٗ : اور اس کی برکتیں عَلَيْكُمْ : تم پر اَهْلَ الْبَيْتِ : اے گھر والو اِنَّهٗ : بیشک وہ حَمِيْدٌ : خوبیوں والا مَّجِيْدٌ : بزرگی والا
انہوں نے کہا کیا تم خدا کی قدرت سے تعجب کرتی ہو ؟ اے اہل بیت تم پر خدا کی رحمت اور اس کی برکتیں ہی۔ وہ سزا وار تعریف اور بزرگوار ہے۔
ازواج مطہرات اہل بیت میں قول باری ہے العجبین من امر اللہ رحمۃ اللہ وبرکاتہ علیکم اھل البیت اللہ کے حکم پر تعجب کرتی ہو، ابراہیم کے گھر والو، تم لوگوں پر تو اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہیں ۔ یہ قول باری اس پر دلالت کرتا ہے کہ حضور ﷺ کی ازواج مطہرات آپ کے اہل بیت میں داخل تھیں اس لیے کہ فرشتوں نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی زوجہ محترمہ کو انکے اہل بیت میں شمار کیا ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کی ازواج مطہرات کو خطاب کرتے ہوئے انہیں اہل بیت کے لفظ سے یاد فرمایا، چناچہ ارشاد باری ہے۔ ومن یقیت منکن للہ ورسولہ وتعمل صالحا ً نو تھا اجرھا موتین واعتدنا لھا رزقتا ً کریما ً اور جو کوئی تم میں سے اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری رہے گی اور عمل صالح کرتی رہے گی تو ہم اس کا اجرا دوہرا دیں گے اور ہم نے اس کے لیے ایک مخصوص عمدہ نعمت تیار کر رکھی ہے۔ تا قول باری واطعن اللہ ورسولہ انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت اور اللہ کا اور اس کے رسول کا حکم مانو ، اللہ تو بس یہی چاہتا ہے کہ اے نبی کے گھر والو ! تم سے آلودگی کو دور رکھے اہل بیت کے لفظ میں ازواج مطہرات بھی داخل ہوگئیں اس لیے کہ خطاب کی ابتداء ان سے ہی ہوئی تھی۔
Top