Tafseer-e-Madani - Maryam : 43
یٰۤاَبَتِ اِنِّیْ قَدْ جَآءَنِیْ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ یَاْتِكَ فَاتَّبِعْنِیْۤ اَهْدِكَ صِرَاطًا سَوِیًّا
يٰٓاَبَتِ : اے میرے ابا اِنِّىْ : بیشک میں قَدْ جَآءَنِيْ : بیشک میرے پاس آیا ہے مِنَ الْعِلْمِ : وہ علم مَا : جو لَمْ يَاْتِكَ : تمہارے پاس نہیں آیا فَاتَّبِعْنِيْٓ : پس میری بات مانو اَهْدِكَ : میں تمہیں دکھاؤں گا صِرَاطًا : راستہ سَوِيًّا : سیدھا
ابا جان، میرے پاس ایسا علم آگیا ہے جو آپ کے پاس نہیں آیا، لہذا آپ میرے کہنے پر چلیں، میں آپ کو سیدھا راستہ بتاؤں گا،
54 سیدھی راہ پیغمبر کی اتباع ہی سے نصیب ہوسکتی ہے : سو حضرت ابراہیم نے اپنے مشرک باپ آزر سے کہا " اباجان آپ میری پیروی کرو میں آپ کو سیدھا راستہ بتاؤں گا "۔ ایسا سیدھا راستہ جو دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز و بہرہ ور کرنے والا راستہ ہے۔ اور یہ راستہ میں ہی آپ کو بتاؤں گا۔ کیونکہ میرے پاس علم کی روشنی ہے جو آپ کے پاس نہیں۔ سو معلوم ہوا کہ عظمت اور شرف و فضیلت کا دار و مدار علم و آگہی کی روشنی اور اتباع حق پر ہے نہ کہ عمر اور سالوں کی کمی بیشی پر۔ جیسا کہ کہا گیا ہے ۔ بزرگی بعقل است نہ بسال ۔ تونگری بدل است نہ بمال ۔ اور علم سے بھی وہ علم مراد ہے جو وحی خداوندی سے مستفاد ہو کہ وہی علم انسان کو راہ حق و ہدایت سے سرفراز و سرشار کرسکتا ہے نہ کہ وہ علم جو انسانی تجربات اور عقل انسانی سے حاصل ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ ناقص ہے اور اس کا اعتبار بھی تب ہی ہوسکتا ہے جبکہ یہ نور وحی سے منور ہو۔ ورنہ یہ مزید محرومی اور اندھیروں کا باعث بنتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس سے یہ امر پوری طرح واضح ہوجاتا ہے کہ سیدھی راہ پیغمبر کی اطاعت و اتباع ہی سے نصیب ہوسکتی ہے ورنہ اندھیرے ہی اندھیرے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top