Tafseer-Ibne-Abbas - Ibrahim : 22
وَ قَالَ لَهُمْ نَبِیُّهُمْ اِنَّ اللّٰهَ قَدْ بَعَثَ لَكُمْ طَالُوْتَ مَلِكًا١ؕ قَالُوْۤا اَنّٰى یَكُوْنُ لَهُ الْمُلْكُ عَلَیْنَا وَ نَحْنُ اَحَقُّ بِالْمُلْكِ مِنْهُ وَ لَمْ یُؤْتَ سَعَةً مِّنَ الْمَالِ١ؕ قَالَ اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰىهُ عَلَیْكُمْ وَ زَادَهٗ بَسْطَةً فِی الْعِلْمِ وَ الْجِسْمِ١ؕ وَ اللّٰهُ یُؤْتِیْ مُلْكَهٗ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ
وَقَالَ : اور کہا لَهُمْ : انہیں نَبِيُّهُمْ : ان کا نبی اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ قَدْ بَعَثَ : مقرر کردیا ہے لَكُمْ : تمہارے لیے طَالُوْتَ : طالوت مَلِكًا : بادشاہ قَالُوْٓا : وہ بولے اَنّٰى : کیسے يَكُوْنُ : ہوسکتی ہے لَهُ : اس کے لیے الْمُلْكُ : بادشاہت عَلَيْنَا : ہم پر وَنَحْنُ : اور ہم اَحَقُّ : زیادہ حقدار بِالْمُلْكِ : بادشاہت کے مِنْهُ : اس سے وَلَمْ يُؤْتَ : اور نہیں دی گئی سَعَةً : وسعت مِّنَ : سے الْمَالِ : مال قَالَ : اس نے کہا اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ اصْطَفٰىهُ : اسے چن لیا عَلَيْكُمْ : تم پر وَزَادَهٗ : اور اسے زیادہ دی بَسْطَةً : وسعت فِي : میں الْعِلْمِ : علم وَالْجِسْمِ : اور جسم وَاللّٰهُ : اور اللہ يُؤْتِيْ : دیتا ہے مُلْكَهٗ : اپنا بادشاہ مَنْ : جسے يَّشَآءُ : چاہتا ہے وَاللّٰهُ : اور اللہ وَاسِعٌ : وسعت والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
جب (حساب کتاب کا) کام فیصل ہوچکے گا تو شیطان کہے گا (جو) وعدہ خدا نے تم سے کیا تھا (وہ تو) سچا (تھا) اور (جو) وعدہ میں نے تم سے کیا تھا وہ جھوٹا تھا۔ اور میرا تم پر کسی طرح کا زور نہیں تھا۔ ہاں میں نے تم کو (گمراہی اور باطل کی طرف) بلایا تو تم نے (جلدی سے اور بےدلیل) میرا کہنا مان لیا۔ (آج) مجھے ملامت نہ کرو اپنے آپ ہی کو ملامت کرو۔ نہ میں تمہاری فریاد رسی کرسکتا ہوں اور نہ تم میری فریاد رسی کرسکتے ہو۔ میں اس بات سے انکار کرتا ہوں کہ تم پہلے مجھے شریک بناتے تھے۔ بیشک جو ظالم ہیں ان کے لئے درد دینے والا عذاب ہے۔
(22) جب اہل جنت، جنت میں اور دوزخی، دوزخ میں داخل کردیے جائیں گے تو شیطان دوزخ میں دوزخیوں سے کہے گا کہ اللہ تعالیٰ نے بھی تم سے جنت دوزخ بعث بعد الموت حساب، کتاب پل صراط میزان اعمال کے سچے وعدے کیے تھے اور میں نے بھی تم سے وعدے کیے تھے کہ جنت دوزخ حساب، کتاب، بعث بعد الموت، پل صراط، میزان اعمال کچھ نہیں ہوگا اور میرے ان جھوٹے وعدوں پر دلائل قطعیہ قائم تھے اور میری تم پر کوئی حجت اور قدرت کا زور تو چلتا نہیں تھا، سوائے اس کے کہ میں نے تمہیں اپنی طرف بلایا بلکہ زیادہ ملامت اپنے آپ کو کرو کیوں کہ تم نے میری بات پر عمل کیا، نہ میں تمہارا مددگار ہوں اور نہ تمہیں دوزخ سے بچانے والا ہوں اور نہ تم میرے مددگار ہو اور نہ مجھ کو دوزخ سے بچانے والے ہو، میں تو خود تمہارے اس فعل سے بیزار ہوں کہ تم اس سے پہلے مجھے اللہ کا شریک قرار دیتے تھے اور اس دن سے قبل دنیا میں جو تم نے دین اختیار کیا تھا اور میری بات مانی تھی، میں ان سب باتوں سے اور تم سے بھی بیزار ہوں، یقیناً کافروں کو ایسا دردناک عذاب ہوگا کہ اس کی شدت پوری طرح ان کے دلوں تک اتر جائے گی۔
Top