Ahkam-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 17
كَانُوْا قَلِیْلًا مِّنَ الَّیْلِ مَا یَهْجَعُوْنَ
كَانُوْا : وہ تھے قَلِيْلًا : تھوڑا مِّنَ الَّيْلِ : رات سے، میں مَا يَهْجَعُوْنَ : وہ سوتے
رات کے تھوڑے سے حصے میں سوتے تھے
شب زندہ داروں کی عظمت قول باری ہے (کانوا قلیلا من اللیل ما یھجعون وہ رات کو بہت کم سوتے تھے) حضرت ابن عباس ؓ ، ابراہیم اور ضحاک کا قول ہے کہ ہجوع نیند کو کہتے ہیں۔ سعید بن جبیر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کی ہے کہ بہت ہی کم راتیں ایسی گزرتی تھیں جن میں وہ نماز نہیں پڑھتے تھے۔ قتادہ نے حسن سے روایت کی ہے کہ وہ راتوں میں بہت کم سوتے تھے۔ مطرف بن عبداللہ نے کہا ہے کہ بہت کم کوئی رات ہوتی تھی جس کے اول یا وسط میں وہ نماز نہ پڑھتے تھے۔ مجاہد کا قول ہے کہ وہ ساری رات نہیں سوتے تھے۔ قتادہ نے حضرت انس ؓ سے روایت کی ہے کہ وہ مغرب اور عشاء کے درمیان نوافل پڑھتے تھے۔ ابوحیوہ نے حسن سے روایت کی ہے کہ وہ رات کے وقت طویل نماز پڑھتے تھے اور جب سجدے میں جاتے تو استغفار کرتے۔ قتادہ سے مروی ہے کہ وہ عشاء کی نماز پڑھے بغیر نہیں سوتے تھے بلکہ وہ عشاء کی نماز کے وقت کا انتظار کرتے رہتے گویا عشاء کی نماز کے لئے ان کے بیدار رہنے کی نسبت سے ان کا سونا بہت کم ہوتا تھا۔ ابوبکر حبصاص کہتے ہیں کہ صلوٰۃ اللیل پہلے فرض تھی۔ پھر سوروہ مزمل کی آیت کے ذریعے اس کی فرضیت منسوخ ہوگئی اور اس سورت میں انہیں صلوٰۃ اللیل کی ترغیب دی گئی۔ حضور ﷺ سے صلوٰۃ اللیل کی فضیلت اور اس کی ترغیب میں بہت سی روائتیں منقول ہیں۔ اعمش نے ابوسفیان سے اور انہوں نے حضرت جابر ؓ سے روایت کی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا۔ رات کے وقت ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے کہ بندہ اس وقت دنیا اور آخرت کی بھلائی کی جو بھی دعا مانگتا ہے۔ اللہ اسے عطا کردیتا ہے۔ یہ گھڑی ہر رات آتی ہے۔ ابو مسلم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوذر ؓ سے پوچھا تھا کہ رات کے کس حصے میں نماز افضل ہوتی ہے ۔ انہوں نے جواب میں فرمایا کہ میں نے حضور ﷺ سے یہی سوال کیا تھا اور آپ ﷺ نے جواب میں فرمایا تھا کہ نصف شب کی نماز اور ساتھ یہ بھی فرمایا تھا کہ اس وقت نماز پڑھنے والے بہت کم ہوتے ہیں۔ عمرو بن دینار نے عمرو بن اوس سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو سے اور انہوں نے حضور ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا : ” اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ نماز دائود (علیہ السلام) کی نماز تھی۔ وہ نصف شب تک سوتے اور تہائی حصے میں نماز پڑھتے رہتے اور پھر رات کا بقیہ چھٹے حصے میں سوجاتے۔ “ حسن سے آیت کی تفسیر میں مروی ہے کہ وہ رات کے وقت بہت کم سوتے تھے۔ قول بار ی ہے (وبالا سحار ھم یستغفرون۔ اور آخر شب میں استغفار کرتے تھے) حسن کا قول ہے کہ وہ نماز کو آخر شب تک طویل کردیتے پھر بیٹھ کر دعائیں مانگتے ، گڑ گڑاتے اور استغفار کرتے تھے۔ دولتمندوں کے مال میں حقداروں کے حق محفوظ ہیں
Top