Mazhar-ul-Quran - Ibrahim : 23
فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوْتُ بِالْجُنُوْدِ١ۙ قَالَ اِنَّ اللّٰهَ مُبْتَلِیْكُمْ بِنَهَرٍ١ۚ فَمَنْ شَرِبَ مِنْهُ فَلَیْسَ مِنِّیْ١ۚ وَ مَنْ لَّمْ یَطْعَمْهُ فَاِنَّهٗ مِنِّیْۤ اِلَّا مَنِ اغْتَرَفَ غُرْفَةًۢ بِیَدِهٖ١ۚ فَشَرِبُوْا مِنْهُ اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْهُمْ١ؕ فَلَمَّا جَاوَزَهٗ هُوَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ١ۙ قَالُوْا لَا طَاقَةَ لَنَا الْیَوْمَ بِجَالُوْتَ وَ جُنُوْدِهٖ١ؕ قَالَ الَّذِیْنَ یَظُنُّوْنَ اَنَّهُمْ مُّلٰقُوا اللّٰهِ١ۙ كَمْ مِّنْ فِئَةٍ قَلِیْلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِیْرَةًۢ بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ
فَلَمَّا : پھر جب فَصَلَ : باہر نکلا طَالُوْتُ : طالوت بِالْجُنُوْدِ : لشکر کے ساتھ قَالَ : اس نے کہا اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ مُبْتَلِيْكُمْ : تمہاری آزمائش کرنے والا بِنَهَرٍ : ایک نہر سے فَمَنْ : پس جس شَرِبَ : پی لیا مِنْهُ : اس سے فَلَيْسَ : تو نہیں مِنِّىْ : مجھ سے وَمَنْ : اور جس لَّمْ يَطْعَمْهُ : اسے نہ چکھا فَاِنَّهٗ : تو بیشک وہ مِنِّىْٓ : مجھ سے اِلَّا : سوائے مَنِ : جو اغْتَرَفَ : چلو بھرلے غُرْفَةً : ایک چلو بِيَدِهٖ : اپنے ہاتھ سے فَشَرِبُوْا : پھر انہوں نے پی لیا مِنْهُ : اس سے اِلَّا : سوائے قَلِيْلًا : چند ایک مِّنْهُمْ : ان سے فَلَمَّا : پس جب جَاوَزَهٗ : اس کے پار ہوئے ھُوَ : وہ وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے مَعَهٗ : اس کے ساتھ قَالُوْا : انہوں نے کہا لَا طَاقَةَ : نہیں طاقت لَنَا : ہمارے لیے الْيَوْمَ : آج بِجَالُوْتَ : جالوت کے ساتھ وَجُنُوْدِهٖ : اور اس کا لشکر قَالَ : کہا الَّذِيْنَ : جو لوگ يَظُنُّوْنَ : یقین رکھتے تھے اَنَّهُمْ : کہ وہ مُّلٰقُوا : ملنے والے اللّٰهِ : اللہ كَمْ : بارہا مِّنْ : سے فِئَةٍ : جماعتیں قَلِيْلَةٍ : چھوٹی غَلَبَتْ : غالب ہوئیں فِئَةً : جماعتیں كَثِيْرَةً : بڑی بِاِذْنِ اللّٰهِ : اللہ کے حکم سے وَاللّٰهُ : اور اللہ مَعَ : ساتھ الصّٰبِرِيْنَ : صبر کرنے والے
اور جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کیے وہ ایسے باغوں میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، وہ ان میں اپنے پروردگار کے حکم سے ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، دعا خیر ان کی اس جگہ، ایک دوسرے کے ساتھ سلام ہوگی
مومنوں کی بخشش ارشاد ہوتا ہے کہ جو لوگ اللہ پر ایمان لائے اور اچھے عمل کیے وہ جنتوں میں داخل ہوں گے اور وہ جنتیں ایسی ہوں گی جن کے گھروں اور درختوں کے نیچے نہریں جاری ہوں گی تاکہ اہل جنت کو زیادہ لطف حاصل ہو۔ وہ اپنے رب کے حکم اور اس کے فضل کی وجہ سے ان جنتوں میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے جب وہ آپس میں ملاقات کریں گے تو ایک دوسرے کو سلامتی کی بشارت دیں گے اسی طرح ملائکہ بھی خدا کے حکم سے جا جا کر انہیں سلام کیا کریں گے۔ جنت میں داخل ہونے کے بعد دنیا کے غم و رنج اور فکر و مصیبت سے وہ امن میں رہیں گے اور ہر طرح چین و آرام سے صحیح و سلامت ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ دخول جنت کے لیے اول ایمان کو شرط ٹھہرایا ہے، یعنی قیامت، دوزخ، جنت، حسابت کتاب وغیرہ کا یقین کرنا۔ دوسرے ایمان کے بعد اعمال صالحہ بھی شرط ہ۔ اس سے معلوم ہوا کہ بغیر اتباع سنت نبوی ﷺ نجات دشوار ہے۔ کیونکہ اعمال صالحہ کا جاننا بغیر طریقہ رسول اللہ ﷺ کے معلوم نہیں ہوسکتا۔ چناچہ خود فرماتے ہیں خیر الھدی ھدی محمد ﷺ یعنی سب سے بہتر طریقہ کار محمد ﷺ کا ہے۔
Top