Tafseer-e-Saadi - Ibrahim : 23
وَ اُدْخِلَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْ١ؕ تَحِیَّتُهُمْ فِیْهَا سَلٰمٌ
وَاُدْخِلَ : اور داخل کیے گئے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : وہ ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس میں بِاِذْنِ : حکم سے رَبِّهِمْ : اپنا رب تَحِيَّتُهُمْ : ان کا تحفہ ملاقات فِيْهَا : اس میں سَلٰمٌ : سلام
اور جو ایمان لائے اور عمل نیک کئے وہ بہشتوں میں داخل کئے جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں۔ اپنے پروردگار کے حکم سے ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ وہاں انکی صاحب سلامت سلام ہوگا۔
اللہ تعالیٰ نے ظالموں کو دیئے جانے والے عذاب کا ذکر کرنے کے بعد اطاعت کرنے والوں کے لئے ثواب کا ذکر فرمایا ہے۔ چناچہ فرمایا : (وادخل الذین امنوا وعملوا الصلحٰت) ” اور داخل کئے گئے وہ لوگ جو ایمان لائے اور عمل کئے نیک “ یعنی وہ لوگ جنہوں نے قول وفعل اور اعتقاد کے ساتھ دین کو قائم کیا۔ (جنت تجری من تحتھا الانھر) ” ایسے باغات میں، جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں “ ان جنتوں میں ایسی لذات وشہوات ہوں گی جو کسی آنکھ نے دیکھی نہ کسی کان نے سنی ہیں اور نہ کسی بشر کے دل میں ان کے تصور کا گزر ہوا ہے۔ (خالدین فیھا باذن ربھم ) ” وہ ان میں اپنے رب کے حکم سے ہمیشہ رہیں گے “ یعنی وہ اپنی قوت واختیار سے جنت میں داخل نہیں ہوں گے بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کی قوت واختیار سے جنت میں داخل ہوں گے (تحیتھم فیھا سلم) ” ان کی دعائے ملاقات ہے ان میں سلام “ وہ سلام اور اچھے کلمات کے ساتھ ایک دوسرے کا خیر مقدم کریں گے۔
Top