Ahsan-ut-Tafaseer - Yunus : 107
وَ اِنْ یَّمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهٗۤ اِلَّا هُوَ١ۚ وَ اِنْ یُّرِدْكَ بِخَیْرٍ فَلَا رَآدَّ لِفَضْلِهٖ١ؕ یُصِیْبُ بِهٖ مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ١ؕ وَ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ
وَاِنْ : اور اگر يَّمْسَسْكَ : پہنچائے تجھے اللّٰهُ : اللہ بِضُرٍّ : کوئی نقصان فَلَا كَاشِفَ : تو نہیں ہٹانے والا لَهٗٓ : اس کا اِلَّا ھُوَ : اس کے سوا وَاِنْ : اور اگر يُّرِدْكَ : تیرا چاہے بِخَيْرٍ : بھلا فَلَا رَآدَّ : تو نہیں کوئی روکنے والا لِفَضْلِهٖ : اس کے فضل کو يُصِيْبُ : وہ پہنچاتا ہے بِهٖ : اس کو مَنْ : جسے يَّشَآءُ : چاہتا ہے مِنْ : سے عِبَادِهٖ : اپنے بندے وَھُوَ : اور وہ الْغَفُوْرُ : بخشنے والا الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
اور اگر خدا تم کو کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اس کا کوئی دور کرنے والا نہیں۔ اور اگر تم سے بھلائی کرنی چاہے تو اس کے فضل کو کوئی روکنے والا نہیں۔ اور اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے فائدہ پہنچاتا ہے اور وہ بخشنے والا مہربان ہے۔
107۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو مخاطب ٹھہرا کر بت پرستوں کو یہ سمجھایا ہے کہ اگر تم پر کوئی آفت آجاوے تو خدا کے سوا کوئی اس کو ٹال نہیں سکتا اور اگر خدا تمہارے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرے تو کسی کا مقدور نہیں کہ اسے روک سکے خدا اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے فضل کرتا ہے وہ بڑا غفور الرحیم ہے عبد اللہ بن مسعود ؓ کی حدیث جو اوپر گزر چکی ہے 1 ؎ اس کو اس آیت کی تفسیر میں بڑا دخل ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ مکہ کے قحط کے وقت جب تک اللہ کی مدد شامل حال نہ ہوئی ان بت پرستوں کے بتوں سے کچھ نہ ہوگا۔ 1 ؎ یعنی پچھلے صفحہ 71 پر۔
Top