Ahsan-ut-Tafaseer - Hud : 77
وَ لَمَّا جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوْطًا سِیْٓءَ بِهِمْ وَ ضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَّ قَالَ هٰذَا یَوْمٌ عَصِیْبٌ
وَلَمَّا : اور جب جَآءَتْ : آئے رُسُلُنَا : ہمارے فرشتے لُوْطًا : لوط کے پاس سِيْٓءَ : وہ غمیگن ہوا بِهِمْ : ان سے وَضَاقَ : اور تنگ ہوا بِهِمْ : ان سے ذَرْعًا : دل میں وَّقَالَ : اور بولا ھٰذَا : یہ يَوْمٌ عَصِيْبٌ : بڑا سختی کا دن
اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس آئے تو وہ ان (کے آنے) سے غمناک اور تنگ دل ہوئے اور کہنے لگے کہ آج کا دن بڑی مشکل کا دن ہے
77۔ 79۔ خدا کے بھیجے ہوئے فرشتے ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس سے ہو کر لوط (علیہ السلام) کے پاس پہنچے بعضے مفسروں نے یہ بیان کیا ہے کہ حضرت لوط (علیہ السلام) کی صاحبزادی شہر کے دروازے پر پانی بھر رہی تھیں فرشتوں نے آکر ان سے پوچھا اے لڑکی اس بستی میں کوئی جگہ ٹھہرنے کی بھی ہے۔ انہوں نے کہا تم یہی ٹھہرو میں ابھی آتی ہوں وہ دوڑ کر اپنے باپ کے پاس آئیں اور کہا کہ شہر کے دروازہ پر دو تین لڑکے خوبصورت خوبصورت کھڑے ہیں تمہاری قوم کو اگر معلوم ہوجائے گا تو وہ انہیں پکڑ لیں گے کیوں کہ ان کی قوم نے ان سے کہہ رکھا تھا تم کسی کو اپنا مہمان نہ بنایا کرو جو آدمی شہر میں آئے گا اس کو ہم اپنے گھر لے جا کر مہمان بنائیں گے۔ پھر حضرت لوط (علیہ السلام) اپنی لڑکی کے ساتھ گئے اور ان کو اپنے گھر میں لے آئے اس بات کی خبر سوائے لوط (علیہ السلام) کے گھر کے لوگوں کے اور کسی کو نہ ہوئی مگر لوط (علیہ السلام) ان کے آنے سے دل ہی دل میں بہت کڑھے اور بہت پریشان ہوئے کیوں کہ وہ اپنی قوم کی عادت سے واقف تھے۔ سمجھے کہ آج کا روز بہت سخت ہوگا قوم سے ان کی خاطر لڑنا جھگڑنا پڑے گا۔ جب گھر میں وہ فرشتے آچکے تو ان کی بیوی نے اپنی قوم کو خبر دی کہ ہماری گھر میں جوان جوان اور حسین حسین تین لڑکے مہمان آئے ہیں ان کی قوم یہ خبر سنتے ہی دوڑ پڑی کیونکہ ان کو برے کاموں کی چاٹ لگی ہوئی تھی۔ لوط (علیہ السلام) نے ان سے کہا بھائیو یہ میری لڑکیاں حاضر ہیں اور بھی بہتری عورتیں ہیں۔ تم ان سے نکاح کرلو یہ تمہارے واسطے حلال اور پاک ہیں اور خدا سے ڈرو اور میرے مہمانوں کے خیال سے درگزر اور مجھے رسوا نہ کرو کیا تم میں ایک شخص بھی نیک اور خدا سے ڈرنے والا نہیں ہے۔ ان کی قوم نے جواب دیا۔ اے لوط تمہیں پہلے سے معلوم ہے کہ ہم کو تمہاری لڑکیوں سے کوئی سروکار نہیں ہم لوگ جس بات کے خواہاں ہیں تم خوب جانتے ہو۔ یہ لوگ خوبصورت لڑکوں سے جو بد فعلی کیا کرتے تھے ان لفظوں میں وہی خواہش انہوں نے ظاہر کی۔ مسند عبد الرزاق اور تفسیر ابن جریر میں قتادہ کا قول ہے کہ لوط (علیہ السلام) نے قوم کے لوگوں کے آنے کی خبر سن کر اپنے گھر کا دروازہ بند کرلیا تھا جب قوم کے لوگوں نے دروازہ توڑ کر لوط (علیہ السلام) کے گھر کے اندر گھسنے کا ارادہ کیا تو حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے اپنی اصلی صورت میں آن کر ایک پر مارا جس سے یہ سب قوم کے لوگ اندھے ہوگئے اور لوط (علیہ السلام) کے گھر کا دروازہ ان کو نظر نہ آیا۔ آخر عمر میں ان عبد الرزاق کی آنکھیں جاتی رہی تھیں۔ نابینا ہوجانے کے بعد کی ان کی زبانی روایتوں کے صحیح ہونے میں بعضے علماء کو کلام ہے لیکن ان کی کتابوں کو امام بخاری نے صحیح قرار دیا ہے۔ 1 ؎ صحیح بخاری و مسلم کے حوالہ سے حضرت علی ؓ کی حدیث گزر چکی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا علم الٰہی میں جو شخص دوزخی ٹھہر چکا ہے دنیا میں پیدا ہونے کے بعد ویسے ہی کام بھی وہ کرتا ہے۔ 2 ؎ اس حدیث کو ان آیتوں کی تفسیر میں بڑا دخل ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ یہ لوگ جب تک آنکھوں کے جاتے رہنے سے اپاہج نہ ہوگئے اس وقت تک اپنے بدارادہ پر جمے رہے۔ مسند امام احمد ترمذی اور ابن ماجہ میں جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا مجھے خوف ہے کہ میری امت میں بھی قوم لوط کا فعل بد پھیلے گا 3 ؎۔ اس حدیث سے آنحضرت ﷺ کا بڑا معجزہ نکلتا ہے کیوں کہ جو پیشن گوئی آپ نے فرمائی تھی اس کا ظہور کہیں کہیں اس امت میں موجود ہے۔ حاکم نے جابر بن عبد اللہ ؓ کی اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔ 4 ؎ 1 ؎ دیکھو مقدمہ فتح الباری ص 143 ج 2 طبع مصر۔ 2 ؎ صحیح بخاری ص 738 ج 2 تفسیر سورت واللیل اذا یغشی۔ 3 ؎ جامع ترمذی ص 176 ج 1 باب ماجاء فی احد اللوطی والترغیب والترھیب ص 115 ج 2۔ 4 ؎ الترغیب ص 115 ج 2 الترھیب من الواط الخ۔
Top