Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Ahzaab : 86
اِنَّ رَبَّكَ هُوَ الْخَلّٰقُ الْعَلِیْمُ
اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب هُوَ : وہ الْخَلّٰقُ : پیدا کرنے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
کچھ شک نہیں کہ تمہارا پروردگار ہی (سب کچھ) پیدا کرنے والا (اور) جاننے والا ہے۔
86۔ اس آیت میں اللہ پاک نے یہ بات بیان فرمائی ہے کہ قیامت ضرور ہونے والی ہے خدا ہر شئے کا پیدا کرنے والا ہے اس کو قیامت کے قائم کرنے پر کامل قدرت ہے کیونکہ وہ کسی چیز کے پیدا کرنے سے نہ پہلی دفعہ عاجز تھا نہ دوسری دفعہ عاجز ہے اس کا علم بہت وسیع ہے دنیا میں کوئی چیز اس سے پنہاں نہیں ہے اپنے اس علم کے موافق وہ سب کچھ دوبارہ پیدا کرے گا۔ صحیح بخاری کے حوالہ سے ابوہریرہ ؓ کی حدیث قدسی ایک جگہ گزر چکی ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا جب سب کی آنکھوں کے سامنے اللہ نے اس جہان کو پیدا کردیا تو جو لوگ دوبارہ پیدا کئے جانے کے منکر ہیں وہ بڑے نادان ہیں 1 ؎ اور اپنی نادانی کے سبب وہ اس باب میں خلاف عقل کلام الٰہی کو جھٹلاتے ہیں کیونکہ معمولی عقل کا آدمی بھی اس بات کو سمجھ سکتا ہے کہ جو کام ایک دفعہ کیا جا چکا اس کا پھر دوبارہ کیا جانا کیا شکل ہے یہ حدیث آیت کی گویا تفسیر ہے جس سے منکرین حشر کے قائل کرنے کا مطلب اچھی طرح سمجھ میں آسکتا ہے۔ 1 ؎ مشکوٰۃ ص 13 کتاب الایمان۔
Top