Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Baqara : 65
وَ لَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِیْنَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِی السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِئِیْنَۚ
وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ : اور البتہ تم نے جان لیا الَّذِیْنَ اعْتَدَوْا : جنہوں نے زیادتی کی مِنْكُمْ : تم سے فِي السَّبْتِ : ہفتہ کے دن میں فَقُلْنَا : تب ہم نے کہا لَهُمْ : ان سے كُوْنُوْا : تم ہوجاؤ قِرَدَةً خَاسِئِیْنَ : ذلیل بندر
اور تم ان لوگوں کو خوب جانتے ہو جو تم میں سے ہفتے کے دن (مچھلی کا شکار کرنے) میں حد سے تجاوز کر گئے تھے تو ہم نے ان سے کہا کہ ذلیل و خوار بندر ہوجاؤ
(65 ۔ 66) یہ ایک دوسرا قصہ ہے جو آنحضرت ﷺ کے زمانہ کے یہود کو یاد دلا یا گیا ہے۔ یہ قصہ بھی سارا تو سورة اعراف میں آئے گا۔ حاصل اس کا یہ ہے کہ دریا کے کنارے ایک بستی ایلہ نام کی تھی جس میں کچھ یہود رہتے تھے۔ ہفتہ کے دن یہود کو سوائے عبادت کے اور سب کام حرام ہیں۔ اس لئے ان یہود کو جو ایلہ میں دریا کے کنارے رہتے تھے ہفتے کے دن مچھلیاں پکڑنی حرام تھیں لیکن انہوں نے طرح طرح کے حیلے نکال کر آخر ہفتے کے دن مچھلیاں پکڑیں اور اسی نافرمانی کی سزا میں ان پر یہ عذاب آیا کہ وہ آدمی سے بندر ہوگئے تاکہ اس بستی کے آس پاس جو یہود رہتے تھے ان بندروں کا حال دیکھ کر ان کو عبرت اور اللہ سے ڈرنے والوں کو نصیحت ہو۔ حال کے یہود جو تورات کی آیتوں کے عمل کرنے میں طر طرح کے حیلے اور فریب گانٹھ رہے تھے ان کو اس قصہ کے انجام سے ڈرایا گیا تھا مگر ان کو سورة حشر کا انجام آخر کو ان کے ڈھیٹ پن نے دکھایا۔ حضرت ابوہریرہ سے صحیح روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اے لوگوں تم اس طرح کے حیلوں میں نہ پڑو جس طرح یہود نے بعض حیلوں سے حرام کو حلال کرلیا 1۔ اس حدیث میں حیلوں کی ممانعت ہے۔
Top