Tafseer-e-Saadi - Al-Baqara : 65
وَ لَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِیْنَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِی السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِئِیْنَۚ
وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ : اور البتہ تم نے جان لیا الَّذِیْنَ اعْتَدَوْا : جنہوں نے زیادتی کی مِنْكُمْ : تم سے فِي السَّبْتِ : ہفتہ کے دن میں فَقُلْنَا : تب ہم نے کہا لَهُمْ : ان سے كُوْنُوْا : تم ہوجاؤ قِرَدَةً خَاسِئِیْنَ : ذلیل بندر
اور تم ان لوگوں کو خوب جانتے ہو جو تم میں سے ہفتے کے دن (مچھلی کا شکار کرنے) میں حد سے تجاوز کر گئے تھے تو ہم نے ان سے کہا کہ ذلیل و خوار بندر ہوجاؤ
آیت 66- یعنی تمہارے نزدیک ان لوگوں کی حالت ثابت ہوگئی ہے۔ (آیت) الَّذِيْنَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِى السَّبْتِ ” جنہوں نے تم میں سے ہفتے کے روز زیادتی سے کام لیا تھا۔ “ یہ وہ لوگ تھے جن کا مبسوط اور مفصل قصہ اللہ تعالیٰ نے سورة اعراف میں بیان کیا ہے : (آیت) وسئلھم عن القریۃ۔۔۔۔ تا یفسقون۔ (الاعراف 163 تا 165) ” اور آپ ان لوگوں سے اس بستی والوں کا جو کہ دریائے (شور) کے قریب آباد تھے اس وقت کا حال پوچھئے ! جب کہ وہ ہفتہ کے بارے میں حد سے نکل رہے تھے جب کہ ان کے ہفتہ کے روز تو ان کی مچھلیاں ظاہر ہو کر ان کے سامنے آتی تھیں اور جب ہفتہ کا دن نہ ہوتا تو ان کے سامنے نہ آتی تھیں۔ ہم ان کی اس طرح پر آزمائش کرتے تھے اس سبب سے کہ وہ بےحکمی کیا کرتے تھے اور جب کہ ان میں سے ایک جماعت نے یوں کہا کہ تم اسے لوگوں کو کیوں نصیحتک رتے ہو جن کو اللہ بالکل ہلاک کرنے اولا ہے یا ان کو سخت زسا دینے والا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ تمہارے رب کے روبرو عذر کرنے کے لئے اور اس لئے کہ شاید یہ ڈر جائیں۔ سو جب وہ اس کو بھول گئے جو ان کو سمجھایا جاتا تھا تو ہم نے ان لوگوں کو تو بچا لیا جو اس بری عادت سے منع کیا کرتے تھے اور ان لوگوں کو جو کہ زیادتی کرتے تھے ایک سخت عذاب سے پکڑ لیا اس وجہ سے کہ وہ بےحکمی کیا کرتے تھے۔ “ اس گناہ عظیم نے ان پر اللہ تعالیٰ کا غضب واجب کردیا۔ (آیت) قِرَدَةً خٰسِـــِٕيْنَ ۔ اور ان کو حقیر اور ذلیل بندر بنادیا اور اللہ تعالیٰ نے اس سزا کو ان قوموں کے لئے (آیت) نَكَالًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهَا عبرت بنادیا جو اس وقت وہاں موجود تھیں اور اس زمانے کی وہ قومیں جن تک یہ خبر پہنچی (آیت) وَمَا خَلْفَهَا۔ اور ان قوموں کے لئے جو ان کے بعد آئیں، تاکہ بندوں پر اللہ تعالیٰ کی حجت قائم ہو اور وہ گناہوں سے باز آجائیں مگر یہ نصیحت صرف اہل تقویٰ کے کام آتی ہے۔ ان کے علاوہ دیگر لوگ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں سے فائدہ نہیں اٹھاتے۔
Top