Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Anbiyaa : 83
وَ اَیُّوْبَ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗۤ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَۚۖ
وَ : اور اَيُّوْبَ : ایوب اِذْ نَادٰي : جب اس نے پکارا رَبَّهٗٓ : اپنا رب اَنِّىْ : کہ میں مَسَّنِيَ : مجھے پہنچی ہے الضُّرُّ : تکلیف وَاَنْتَ : اور تو اَرْحَمُ : سب سے بڑا رحم کرنیوالا الرّٰحِمِيْنَ : رحم کرنے والے
اور ایوب (کو یاد کرو) جب انہوں نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ مجھے ایذا ہو رہی ہے اور تو سب سے بڑھ کر رحم کرنے ولا ہے
83۔ 84:۔ سلیمان (علیہ السلام) کے قصہ کے بعد اس سورة میں اور سورة ص میں ایوب (علیہ السلام) کا ذکر قرآن شریف میں آیا ہے اس واسطے بعضے علماء کا قول ہے کہ ایوب (علیہ السلام) انبیائے بنی اسرائیل میں سلیمان (علیہ السلام) کے بعد نبی ہوئے ہیں لیکن تاریخ ابن عساکر میں ہے 1 ؎ کہ ایوب (علیہ السلام) ‘ لوط (علیہ السلام) کے نواسے اور موسیٰ (علیہ السلام) سے پہلے کے انبیاء ہیں ‘ اس تفسیر میں ایک جگہ یہ ذکر کردیا گیا ہے کہ ابوالقاسم علی ابن عساکر متوفی 571 ھ شام کے ثقہ اور مشہور علماء میں سے ہیں اور ان کی تاریخ دمشق اور باقی کی تصنیفات معتبر ہیں ‘ ترمذی اور ابن ماجہ میں سعد بن ابی وقاص کی صحیح روایت 2 ؎ ہے جس میں اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ‘ دنیا میں سب سے زیادہ آزمائش انبیاء کی ہوا کرتی ہے۔ اس عادت الٰہی کے موافق ایوب (علیہ السلام) کی یہ آزمائش ہوئی کہ ان کے بیٹے سب مرگئے مال سارا برباد ہوگیا ‘ خود ایسے بیمار ہوئے کہ تمام بدن میں کیڑے پڑگئے ‘ بستی کے لوگوں نے بستی کے باہر ایک کونے میں ان کو ڈال دیا ‘ سوائے ان کی بی بی کے اور کسی نے ساتھ نہ دیا۔ بعضی روایتوں کے موافق تیرہ برس اور بعضی کے موافق اٹھارہ برس یہی حال رہا۔ صحیح سند سے مسند بزار مستدرک حاکم اور صحیح ابن حبان میں انس بن مالک سے روایت ہے 3 ؎ جس کا حاصل یہ ہے کہ ایوب (علیہ السلام) کے کسی دوست نے ایک دن یہ بات کہی کہ ایوب (علیہ السلام) سے کوئی ایسا بڑا گناہ ہوگیا ہے جو اٹھارہ برس کی تکلیف اٹھا کر بھی معاف نہیں ہوا ‘ اس سخت کلمہ کی برداشت ایوب (علیہ السلام) نہ کرسکے اور اس کلمہ کے سننے کے بعد انہوں نے اپنی تندرستی کے لیے دعا کی جس کا ذکر ان آیتوں میں ہے اور اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرما کر ان کو تندرست کردیا جس کا تفصیلی قصہ سورة صٓ میں آوے گا ‘ تفسیر ضحاک 4 ؎ میں حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کا قول ہے کہ تندرست ہوجانے کے بعد ایوب (علیہ السلام) کے 23 لڑکے پیدا ہوئے۔ صحیح بخاری اور صحیح ابن حبان میں 5 ؎ ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایوب (علیہ السلام) کے اچھے ہوجانے کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان پر سونے کی ٹڈیوں کا مینہ برسایا جس سے ایوب (علیہ السلام) بہت مالدار ہوگئے وَذِکْرٰی لِلْعَابِدِیْنَ اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے نیک بندوں کے حق میں یہ قصہ اس بات کی نصیحت ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کو اس طرح آزماتا ہے اور پھر اس کا انجام یوں اچھا ہوتا ہے۔ (1 ؎ تہذیب تاریخ ابن عساکر ص 191 ج 3 ) (2 ؎ الترغیب و الترہیب ص 280 ج 4 ) (3 ؎ فتح الباری ص 247 ج 3۔ کتاب الانبیائ۔ ) (4 ؎ فتح الباری ص 217 ج 3 ) 5 ؎ فتح الباری ص 247 ج 3
Top