Ahsan-ut-Tafaseer - Aal-i-Imraan : 48
وَ یُعَلِّمُهُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ التَّوْرٰىةَ وَ الْاِنْجِیْلَۚ
وَيُعَلِّمُهُ : اور وہ سکھائے گا اس کو الْكِتٰبَ : کتاب وَالْحِكْمَةَ : اور دانائی وَالتَّوْرٰىةَ : اور توریت وَالْاِنْجِيْلَ : اور انجیل
اور وہ انہیں لکھا (پڑھنا) اور دانائی اور تورات اور انجیل سکھائے گا
(48 ۔ 51) ۔ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو اس زمانہ کے موافق معجزہ دیا ہے چناچہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے زمانہ میں جادو کا بڑا زور تھا اس لئے ان کو ایسا معجزہ دیا کہ جس سے سب جادوگر بےبس ہوگئے۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے زمانہ میں طبیبوں کا بڑا زور تھا اس واسطے ان کو ویسا ہی معجزہ دیا کہ مردہ کو اٹھانا تو درکنار مادرزاداندھے اور بدن پر کے سفید داغ والے کو بھی کوئی طبیب اچھا نہیں کرسکتا اور نہ کوئی طبیب یہ بتلا سکتا ہے کہ بیمار نے کل کیا کھایا تھا۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) یہ سب کچھ کرتے تھے جس سے سب طبیب حیران تھے۔ اسی طرح نبی آخر الزمان کے زمانہ میں عربی زبان کی فصاحت و بلاغت بڑا زور تھا اللہ تعالیٰ نے ان پر ان فصیح وبلیغ لفظوں میں قرآن اتارا کہ کسی سے ایک آیت بھی ویسی نہ بن سکی۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) بڑے خوشنویس تھے اور تورات اور انجیل ان کو زبانی یاد تھی حکمۃ سے مراد تہذیب اخلاق ہے۔ بعض چیزیں جو یہود پر ان کی شرارت کے سبب سے حرام تھیں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان پر ان چیزوں کو اللہ کے حکم سے حلال کردیا جس سے بہ نسبت شریعت موسوی کے شریعت عیسوی بہت آسان ہوگئی۔ حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ فرماتے ہی کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے فقط چمگادڑ لوگوں کی فرمائش سے بنائی تھی۔ جہاں تک لوگوں کی نگاہ کام دیتی تھی وہاں تک وہ اڑتی تھی۔ پھر مر گرپڑتی تھی۔ تاکہ اللہ کے کام اور بندے کے کام میں فرق پیدا ہوجاوے اس آیت میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے سیدھا راستہ اللہ تعالیٰ کی خالص عبادت کو بتلایا ہے۔ جس سے معلوم ہوا کہ جو لوگ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ کی عبادت میں شریک ٹھہراتے ہیں وہ غلطی پر ہیں۔
Top