Maarif-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 48
وَ یُعَلِّمُهُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ التَّوْرٰىةَ وَ الْاِنْجِیْلَۚ
وَيُعَلِّمُهُ : اور وہ سکھائے گا اس کو الْكِتٰبَ : کتاب وَالْحِكْمَةَ : اور دانائی وَالتَّوْرٰىةَ : اور توریت وَالْاِنْجِيْلَ : اور انجیل
اور سکھا دے گا اس کو کتاب اور تہہ کی باتیں اور توریت اور انجیل
خلاصہ تفسیر
(اور اے مریم اس مولود مسعود کی یہ فضیلتیں ہوں گی) اللہ ان کو تعلیم فرمادیں گے، (آسمانی) کتابیں اور سمجھ کی باتیں اور (بالخصوص) توریت اور انجیل اور ان کو (تمام) بنی اسرائیل کی طرف (پیغمبر بنا کر یہ مضمون دے کر) بھیجیں گے کہ (انی جئتکم تا مستقیم یعنی) میں تم لوگوں کے پاس (اپنی نبوت پر) کافی دلیل لے کر آیا ہوں وہ یہ ہے کہ میں تم لوگوں کے (یقین لانے کے) لئے گارے سے ایسی شکل بناتا ہوں جیسی پرندہ کی شکل ہوتی ہے پھر اس (مصنوعی شکل) کے اندر پھونک مار دیتا ہوں جس سے وہ (سچ مچ کا جاندار) پرندہ بن جاتا ہے خدا کے حکم سے (ایک معجزہ تو یہ ہوا) اور میں اچھا کردیتا ہوں مادر زاد اندھے کو اور برص کے بیمار کو اور زندہ کردیتا ہوں مردوں کو خدا کے حکم سے (یہ دوسرا، تیسرا معجزہ ہوا) اور میں تم کو بتلا دیتا ہوں جو کچھ اپنے گھروں میں کھا (کھا کر) آتے ہو اور جو (گھروں میں) رکھ آتے ہو (یہ چوتھا معجزہ ہوا) بلا شبہ ان (معجزات مذکورہ) میں (میرے نبی ہونے کی) کافی دلیل ہے تم لوگوں کے لئے اگر تم ایمان لانا چاہو، اور میں اس طور پر آیا ہوں کہ تصدیق کرتا ہوں اس کتاب کی جو مجھ سے پہلے (نازل ہوئی) تھی یعنی توراۃ کی اور اس لئے آیا ہوں کہ تم لوگوں کے واسطے بعضی ایسی چیزیں حلال کردوں جو (شریعت موسیٰ ؑ میں) تم پر حرام کردی گئی تھیں (سو ان کی حرمت میری شریعت میں منسوخ ہوگی) اور (میرا یہ دعوی نسخ بلا دلیل نہیں ہے بلکہ میں ثابت کرچکا ہوں کہ) میں تمہارے پاس (نبوت کی) دلیل لے کر آیا ہوں (اور صاحب نبوت کا قول دعوی نسخ میں حجت ہے) حاصل یہ کہ (جب میرا نبی ہونا دلائل سے ثابت ہوچکا تو میری تعلیم کے موافق (تم لوگ اللہ تعالیٰ (کی مخالفت حکم) سے ڈر اور (دین کے باب میں) میرا کہنا مانو (اور خلاصہ میری دینی تعلیم کا یہ ہے کہ) بیشک اللہ تعالیٰ میرے بھی رب ہیں اور تمہارے بھی رب ہیں (یہ تو حاصل ہے تکمیل عقیدہ کا) سو تم لوگ اس (رب) کی عبادت کرو (یہ حاصل ہوا تکمیل عمل کا) بس یہ ہے راہ راست (دین کی جس میں عقائد و اعمال دونوں کی تکمیل ہو اسی سے نجات و وصول الی اللہ میسر ہوتا ہے)۔
Top