Ahsan-ut-Tafaseer - An-Naml : 48
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْهُدٰى وَ اَوْرَثْنَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ الْكِتٰبَۙ
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا : اور تحقیق ہم نے دی مُوْسَى : موسیٰ الْهُدٰى : ہدایت وَاَوْرَثْنَا : اور ہم نے وارث بنایا بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل الْكِتٰبَ : کتاب (توریت)
اور ہم نے موسیٰ کو ہدایت (کی کتاب) دی اور بنی اسرائیل کو اس کتاب کا وارث بنایا
53۔ 56۔ اوپر کی آیت میں رسولوں اور ایمان والوں کی مدد کرنے کا ذکر اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا اس مدد کی ایک مثال حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی قوم کی بیان فرمائی اور فرمایا کہ بیشک دی ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو ہدایت ھدے سے مفراد توریت اور نبوت ہے جس طرح اس آیت میں فرمایا انا انزلنا التوراۃ فیھا ھدے ونور اس کا مطلب یہ ہے کہ بیشک اتارا ہم نے توراۃ کو اس میں ہدایت اور نور ہے اور وارث کیا ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب کا بعد اس ذلت اور خواری کے کہ جس میں وہ مبتلا تھے فرعون کے تمام شہروں اور مال و زمین کا ان کو وارث بنایا اس سبب سے کہ انہوں نے اللہ کی اور اس کی کتاب و رسول (علیہ السلام) کی تابعداری پر صبر کیا اور جس کتاب کے وہ وارث کئے گئے اس میں ان کے لئے ہدایت اور نصیحت ہے کہ جن کو اللہ تعالیٰ نے عقل کامل عطا فرمائی ہے۔ کتاب سے مقصود یہاں توراۃ ہے۔ اب آگے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو مخاطب ٹھہرا کر فرمایا کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) اور بنی اسرائیل کو فرعون اور اس کی قوم پر فتح یاب کیا وعدہ الٰہی کے موافق وہی انجام تمہارا اور تمہارے ساتھ کے مسلمانوں کا ہوگا مشرکین مکہ میں کے جو لوگ قرآن کی آیتوں میں بغیر سند کے طرح طرح کے جھگڑے نکالتے ہیں اور اپنے اس غرور سے یہ چاہتے ہیں کہ دین حق پر ان کی بت پرستی غالب رہے یہ کبھی ہونا نہیں تم ان لوگوں کے بےسند جھگڑوں پر چند روز بھر کرو ان لوگوں کی ایذا سے اللہ کی پناہ چاہو اور شام اور صبح اللہ کی عبادت میں لگے رہو کہ اس کی نعمتوں کا یہی شکریہ ہے اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے بےسند جھگڑے سب سنتا ہے اور ان کے شرک کے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے اس سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے وقت مقررہ پر ان سب باتوں کا فیصلہ ہوجائے گا ان لوگوں کی ایذا پر صبر کرنے کے ساتھ امت کے نیک لوگوں کو توبہ استغفار کی عادت سکھانے کے لئے فرمایا کہ اکثر توبہ استغفار کرتے رہا کرو۔ صحیح بخاری 2 ؎ کے حوالہ سے عبد اللہ بن مسعود کی اور صحیح مسلم کے حوالہ سے ابوہریرہ کی روایتیں ایک جگہ گزر چکی ہیں جن کا حاصل یہ ہے کہ فتح مکہ کے وقت اللہ کے رسول ﷺ نے مشرکین مکہ کے بتوں کو ہاتھ کی لکڑی مار مار کر گرا دیا اور مکہ بھر میں کوئی حمایتی ان بتوں کی حمایت کو کھڑا نہ ہواں مسند امام 3 ؎ احمد کے حوالہ سے حضرت عبد اللہ بن عباس کی معتبر روایت بھی گزر چکی ہے کہ فتح مکہ کے بعد شیطان نے اپنے شیاطینوں کو جمع کیا اور آئندہ جزیرہ عرب کی بت پرستی سے مایوس ہو کر خوب رویا۔ ان حدیثوں کو آیتوں کی تفسیر میں بڑا دخل ہے جن کا حاصل یہ ہے کہ ان آیتوں میں اسلام کے غلبہ کا وعدہ جو اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا بدر کی لڑائی سے لے کر فتح مکہ تک اس کا پورا ظہور ہوگیا جس ظہور کا اثر شیطان پر بھی پڑا اور قرآن شریف کی آیتوں میں بےسند جھگڑا کرنے والے کچھ تو فتح مکہ مارے گئے اور باقی اسلام کے تابع ہوگئے۔ (2 ؎ صحیح بخاری این رکز النبی ﷺ الرایت یوم الفتح ص 614 ج 2۔ ) (3 ؎ صحیح مسلم میں اس کے ہم معنی روایت موجود ہے دیکھئے صحیح مسلم باب تحریش الشیطان ص 376 ج 2۔ )
Top