Tafseer-e-Madani - Al-Ghaafir : 8
وَ الْوَزْنُ یَوْمَئِذِ اِ۟لْحَقُّ١ۚ فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
وَالْوَزْنُ : اور وزن يَوْمَئِذِ : اس دن الْحَقُّ : حق فَمَنْ : تو جس ثَقُلَتْ : بھاری ہوئے مَوَازِيْنُهٗ : میزان (نیکیوں کے وزن فَاُولٰٓئِكَ : تو وہی هُمُ : وہ الْمُفْلِحُوْنَ : فلاح پانے والے
اور وزن اس روز حق ہوگا4 پھر جن کے پلڑے بھاری ہوں گے (نیکیوں کے) تو وہی ہوں گے فلاح (عینی حقیقی کامیابی) پانے والے
12 وزن کے حق ہونے کا مطلب ؟ : یعنی وہ ضرور ہو کر رہے گا۔ اس کے نہ ہونے کا کوئی سوال ہی نہیں۔ اور دوسرا مطلب اس کا یہ بھی ہے کہ اس روز وزن صرف حق ہی کا ہوگا باطل کا کوئی وزن سرے سے ہوگا ہی نہیں۔ سو حساب کے اس یوم عظیم میں اعمال کو تولا جائے گا۔ پھر جس کے نیک اعمال کا پلڑا بھاری ہوگا وہی لوگ کامیاب ہوں گے اور جس کے نیک اعمال کے پلڑے ہلکے ہوں گے وہی خسارے والے ہوں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس ارشاد سے یہ دونوں اہم اور بنیادی حقیقتیں واضح ہوجاتی ہیں۔ ایک یہ کہ اس روز وزن ضرور ہوگا تاکہ حق و انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں۔ اور دوسری حقیقت یہ واضح ہوجاتی ہے کہ وزن اس روز صرف حق ہی کا ہوگا۔ اسی لئے دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا کہ کافروں اور منکروں کے اعمال کا اس روز کوئی وزن سرے سے ہوگا ہی نہیں { فَلَا نُقِیْمُ لَہُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَزْنًا } (الکہف : 105) ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو باطل کا نہ کوئی اعتبار ہے نہ وزن۔ وزن صرف حق کا ہوگا۔
Top