Madarik-ut-Tanzil - Al-Anbiyaa : 55
قَالُوْۤا اَجِئْتَنَا بِالْحَقِّ اَمْ اَنْتَ مِنَ اللّٰعِبِیْنَ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَجِئْتَنَا : کیا تم لائے ہو ہمارے پاس بِالْحَقِّ : حق کو اَمْ : یا اَنْتَ : تم مِنَ : سے اللّٰعِبِيْنَ : کھیلنے والے (دل لگی کرنیوالے)
وہ بولے کیا تم ہمارے پاس (واقعی) حق لائے ہو یا (ہم سے) کھیل (کی باتیں) کرتے ہو ؟
یہ حقیقت یا تفریح : 55: قَالُوْا اَجِئْتَنَا بِالحَقِّ (انہوں نے کہا کیا تم کوئی واقعی ہم سے بات کہہ رہے ہو) حق یہاں ہزل کے بالمقابل استعمال ہوا جس کا معنی واقعی ثبوت والی بات۔ اَمْ اَنْتَ مِنْ اللّٰعِبِیْنَ (یا تم دل لگی کر رہے ہو) اپنی بات کہنے میں تم حقیقت پسندہو یا تفریح طبع کیلئے کہتے ہو۔ انہوں نے آپ کے انکار کو بہت اوپرا قرار دیا۔ اور اس کے ضلال و گمراہی قرار دینے کو بہت ہی بعیدقرار دیا۔ پس اس موقعہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان سے اعراض کیا اور ان کو بتلایا کہ میں نے واقعی بات کہی ہے اس میں تفریح طبع کا دخل نہیں۔ اپنے ارشاد سے شہنشاہ مطلق کی ربوبیت اور بتوں کی بےبسی کو واضح کرتے ہوئے فرمایا۔
Top