Al-Quran-al-Kareem - An-Nahl : 99
اِنَّهٗ لَیْسَ لَهٗ سُلْطٰنٌ عَلَى الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَ
اِنَّهٗ : بیشک وہ لَيْسَ : نہیں لَهٗ : اسکے لیے سُلْطٰنٌ : کوئی زور عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَلٰي رَبِّهِمْ : اور اپنے رب پر يَتَوَكَّلُوْنَ : وہ بھروسہ کرتے ہیں
بیشک حقیقت یہ ہے کہ اس کا ان لوگوں پر کوئی غلبہ نہیں جو ایمان لائے اور صرف اپنے رب پر بھروسا رکھتے ہیں۔
اِنَّهٗ لَيْسَ لَهٗ سُلْطٰنٌ۔۔ : شیطان کا صحیح ایمان اور توکل والوں پر تسلط اور غلبہ نہیں ہوسکتا۔ اللہ تعالیٰ نے شروع ہی میں فرما دیا تھا : (اِنَّ عِبَادِيْ لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطٰنٌ اِلَّا مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْغٰوِيْنَ) [ الحجر : 42 ] ”بیشک میرے بندے، تیرا ان پر کوئی غلبہ نہیں، مگر جو گمراہوں میں سے تیرے پیچھے چلے۔“ البتہ وہ انھیں گمراہ کرنے کی کوشش سے باز نہیں آتا اور بعض اوقات وہ کچھ متاثر بھی ہوسکتے ہیں، مگر وہ اللہ سے ڈر کی برکت سے فوراً آگاہ ہو کر اس کے پنجے سے نکل جاتے ہیں، جیسا کہ فرمایا : (اِنَّ الَّذِيْنَ اتَّقَوْا اِذَا مَسَّهُمْ طٰۗىِٕفٌ مِّنَ الشَّيْطٰنِ تَذَكَّرُوْا فَاِذَا هُمْ مُّبْصِرُوْنَ) [ الأعراف : 201 ] ”یقیناً جو لوگ ڈر گئے، جب انھیں شیطان کی طرف سے کوئی (برا) خیال چھوتا ہے وہ ہشیار ہوجاتے ہیں، پھر اچانک وہ بصیرت والے ہوتے ہیں۔“ اور دیکھیے سورة حج (52)۔
Top