Al-Quran-al-Kareem - Al-Kahf : 99
وَ تَرَكْنَا بَعْضَهُمْ یَوْمَئِذٍ یَّمُوْجُ فِیْ بَعْضٍ وَّ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَجَمَعْنٰهُمْ جَمْعًاۙ
وَتَرَكْنَا : اور ہم چھوڑ دیں گے بَعْضَهُمْ : ان کے بعض يَوْمَئِذٍ : اس دن يَّمُوْجُ : ریلا مارتے فِيْ بَعْضٍ : بعض (دوسرے) کے اندر وَّنُفِخَ فِي الصُّوْرِ : اور پھونکا جائے گا صور فَجَمَعْنٰهُمْ : پھر ہم انہیں جمع کرینگے جَمْعًا : سب کو
اور اس دن ہم ان کے بعض کو چھوڑیں گے کہ بعض میں ریلا مارتے ہوں گے اور صور میں پھونکا جائے گا تو ہم ان کو جمع کریں گے، پوری طرح جمع کرنا۔
وَتَرَكْنَا بَعْضَهُمْ يَوْمَىِٕذٍ يَّمُوْجُ فِيْ بَعْضٍ : اس دن سے مراد یہ ہے کہ ذوالقرنین کی بنائی ہوئی دیوار کے مسمار ہونے کے وقت یاجوج ماجوج سمندر کی موجوں کی طرح بےحساب تعداد میں یلغار کرتے ہوئے نکلیں گے۔ اسی کیفیت کو (وَهُمْ مِّنْ كُلِّ حَدَبٍ يَّنْسِلُوْنَ) [ الأنبیاء : 96 ] میں بیان کیا گیا ہے۔ وَّنُفِخَ فِي الصُّوْرِ فَـجَـمَعْنٰهُمْ جَمْعًا :”الصُّوْرِ“ سے مراد وہ سینگ ہے جس میں فرشتہ پھونک مارے گا تو حشر برپا ہوجائے گا۔ یہ تفسیر خود رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے، چناچہ آپ ﷺ نے فرمایا : (اَلصُّوْرُ قَرْنٌ یُنْفَخُ فِیْہِ) [ أبوداوٗد، السنۃ، باب في ذکر البعث والصور : 4742۔ الصحیحۃ : 1080 ] ”صور وہ قرن ہے جس میں پھونکا جائے گا۔“ اس آیت میں مذکور نفخہ سے مراد دوسرا نفخہ ہے جس سے سب لوگ قبروں سے نکل کر میدان حشر میں جمع ہوجائیں گے۔
Top