Maarif-ul-Quran - Al-Kahf : 99
وَ تَرَكْنَا بَعْضَهُمْ یَوْمَئِذٍ یَّمُوْجُ فِیْ بَعْضٍ وَّ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَجَمَعْنٰهُمْ جَمْعًاۙ
وَتَرَكْنَا : اور ہم چھوڑ دیں گے بَعْضَهُمْ : ان کے بعض يَوْمَئِذٍ : اس دن يَّمُوْجُ : ریلا مارتے فِيْ بَعْضٍ : بعض (دوسرے) کے اندر وَّنُفِخَ فِي الصُّوْرِ : اور پھونکا جائے گا صور فَجَمَعْنٰهُمْ : پھر ہم انہیں جمع کرینگے جَمْعًا : سب کو
(اس روز) ہم ان کو چھوڑ دیں گے کہ (روئے زمین پر پھیل کر) ایک دوسرے میں گھس جائیں گے اور صور پھونکا جائے گا تو ہم سب کو جمع کرلیں گے
تتمہ قصۂ ذوالقرنین و ذکر انہدام دیوار ذوالقرنین و خروج یاجوج و ماجوج و نفخ صور قال اللہ تعالیٰ ۔ و ترکنا بعضھم یومئذ یموج فی بعض۔۔۔ الیٰ ۔۔۔ لا یستطیعون سمعا۔ (ربط) گزشتہ آیات میں ذوالقرنین کا یہ قول نقل فرمایا تھا۔ ھٰذا رحمۃ من ربی فاذا جآء وعد ربی جعلہ دکٓٓٓآء کہ یہ دیوار اللہ کی رحمت اور اس کی نعمت ہے عرصہ دراز تک باقی رہے گی مگر جب خروج یاجوج و ماجوج کے وعدے کا وقت آئے گا تو یہ دیوار ٹوٹ جائے گی اور یہ یاجوج و ماجوج کی قوم جو اب اس سد کے پیچھے بند ہے نکل پڑے گی۔ اب آئندہ آیات میں خروج یاجوج و ماجوج کے وعدہ کا وقت ذکر فرماتے ہیں کہ یہ وعدہ قیامت کے قریب پورا ہوگا اور اس کے چند روز بعد صور پھونک دیا جائے گا اور بساط عالم لپیٹ دی جائے گی۔ یا یوں کہو کہ گزشتہ آیات میں ذوالقرنین کا قول نقل کیا کہ یہ دیوار اگرچہ کتنی ہی مضبوط اور مستحکم کیوں نہ ہو مگر فناء سے کوئی چیز محفوظ نہیں رہ سکتی۔ اب اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ ذوالقرنین نے جو کہا وہ ٹھیک کہا اور واقعی ایک روز ہم اس دیوار کو ریزہ ریزہ کردیں گے اور یاجوج و ماجوج کا بند کھول دیں گے اس روز جو حالت پیش آئے گی آئندہ آیت میں اس کا ذکر ہے۔ چناچہ فرماتے ہیں اور جب اس آہنی دیوار کے انہدام اور یاجوج و ماجوج کے خروج کا وقت موعود آئے گا اور حسب وعدہ یہ مفسد قوم اس دیوار کو توڑ کر نکل پڑے گی تو اس روز ہم اس مفسد قوم کو ایسی حالت میں کر چھوڑیں گے کہ وہ کثرت ازدحام سے ایک دوسرے میں خلط ملط اور گڈ مڈ ہوجائیں گے۔ یعنی اس دیوار کے منہدم ہوتے ہی اتنی کثیر تعداد میں نکل پڑیں گے کہ کثرت ازدحام کی وجہ سے ایک دوسرے میں گڈ مڈ ہوجائیں گے اور ٹڈی دل کی طرح امڈ پڑیں گے اور ایک دوسرے میں گھس پڑیں گے۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ کی رحمت ہے کہ یہ دیوار بن گئی اور یہ روک قائم ہوگئی۔ اسی کی رحمت سے یہ دیوار اور روک ایک میعاد معین تک قائم رہے گی۔ البتہ قیامت کے قریب جب خروج یاجوج و ماجوج کے وعدہ کا وقت آئے گا تو یہ دیوار ٹوٹ جائے گی اور یہ روک ہٹا دی جائے گی اور یاجوج ماجوج دنیا میں پھیل پڑیں گے اور خوب قتل و غارت کریں گے اور دنیا ان کے مقابلہ سے عاجز ہوگی۔ اس وقت حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) بارگاہ خدا وندی میں دست دعا دراز کریں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کو غیبی وباء سے ہلاک کر دے گا جس کی تفصیل احادیث میں آئی ہے اور ان کے اس تموج اور اضطراب کے بعد قیامت کا سامان شروع ہوگا۔ حتیٰ کہ اول بار صور پھونکا جائے گا جس سے سارا عالم فناء ہوجائے گا۔ پھر چالیس سال بعد دوبارہ صور پھونکا جائے گا جس سے سب زندہ ہوجائیں گے۔ پھر ہم سب کو ایک ایک کر کے میدان حشر میں حساب و کتاب کے لیے جمع کریں گے کہ کوئی باقی نہ رہے گا اور اس روز حساب و کتاب اور فیصلہ سے پہلے دوزخ کو کافروں کے روبرو کردیں گے۔ تاکہ داخل ہونے سے پہلے اس کو دیکھ لیں کہ وہ کیسی ہے اور جان لیں کہ یہی وہ جہنم ہے جس کو ہم دنیا میں جھٹلایا کرتے تھے اور اب ان کو اسی میں داخل ہونا ہے اور یہ کافر جن کی آنکھوں کے سامنے دوزخ کردی جائے گی وہ لوگ ہیں کہ جن کی آنکھیں دنیا میں ہماری یاد سے پردہ میں تھیں یعنی ہماری آیات قدرت کے دیکھنے سے اندھے بنے ہوئے تھے کہ حق کو دیکھ نہیں سکتے تھے اور بہرے بھی بنے ہوئے تھے کہ بغض اور عداوت کی وجہ سے حق کو سن بھی نہ سکتے تھے اور ظاہر ہے کہ ایسا گروہ سوائے جہنم کے اور کس لائق ہے اور آیت میں آنکھ اور کان سے عقل کی آنکھ اور کان مراد ہیں اصل آنکھ اور کان دل کے ہیں اور سر کے آنکھ اور کان اس کے تابع ہیں۔
Top