Al-Quran-al-Kareem - Al-Ghaafir : 64
اَللّٰهُ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ قَرَارًا وَّ السَّمَآءَ بِنَآءً وَّ صَوَّرَكُمْ فَاَحْسَنَ صُوَرَكُمْ وَ رَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ١ؕ ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمْ١ۖۚ فَتَبٰرَكَ اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ
اَللّٰهُ الَّذِيْ : اللہ وہ جس نے جَعَلَ : اس نے بنایا لَكُمُ : تمہارے لئے الْاَرْضَ : زمین قَرَارًا : قرارگاہ وَّالسَّمَآءَ : اور آسمان بِنَآءً : چھت وَّصَوَّرَكُمْ : اور تمہیں صورت دی فَاَحْسَنَ : تو بہت اچھی صُوَرَكُمْ : تمہیں صورت دی وَرَزَقَكُمْ : اور تمہیں رزق دیا مِّنَ الطَّيِّبٰتِ ۭ : پاکیزہ چیزیں ذٰلِكُمُ : یہ ہے اللّٰهُ : اللہ رَبُّكُمْ ښ : تمہارا پروردگار فَتَبٰرَكَ : سو برکت والا اللّٰهُ : اللہ رَبُّ : پروردگار الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
اللہ وہ ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو رہنے کی جگہ اور آسمان کو چھت بنایا اور تمہاری صورت بنائی تو تمہاری صورتیں اچھی بنائیں اور تمہیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا، یہ ہے اللہ تمہارا رب، سو بہت برکت والا ہے اللہ جو تمام جہانوں کا رب ہے۔
(1) اللہ الذی جعل لکم الارض قراراً …: اس سے پہلے لیل و نہار کے ذکر کے ساتھ زمانی نعمتوں کا ذکر فرمایا : اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے انسان پر پانی بیشمار نعمتوں میں سے مزید پانچ نعمتوں کا ذکر فرما اکر اپنے اکیلے رب ہونے کی یاد دہانی فرمائی۔ ان نعمتوں کا تعلق مکان سے ہے یا انسان کی ذات یہ۔ پہلی نعمت زمین کو رہنے کی جگہ بنانا ہے۔ اس میں کئی چیزیں شامل ہیں، ایک یہ کہ اس نے زمین کو پیدا کیا تو ہم چکولے کھاتی تھی، پھر اس میں ایسے توازن و تنساب سے پہاڑ گاڑ دیے کہ وہ انسانوں اور تمام جاندارں کے لئے جائے قرار بن گئی۔ اگر اس میں مسلسل زلزلے کی کیفیت رہتی تو کوئی متنفس اس پر نہ بس سکتا۔ (دیکھیے نحل : 15۔ انبیائ : 31 لقمان : 10) دوسری یہ کہ زمین انسان کو اور تمام جان داروں کو زندگی میں بسیرا مہیا کرتی ہیا ور مرنے کے بعد بھی انہیں سمیٹتی ہے، اگر اس میں یہ وصف نہ ہوتا تو تعفن کی وجہ سے کوئی جاندار زندہ و سلامت نہ رہتا۔ (دیکھیے مرسلات : 25، 26) اور تیسری یہ کہ انسان کی تمام ضروریات کھانا پینا اور لباس وغیرہ سب زمین سے وابستہ ہیں، اگر اللہ تعالیٰ اس میں یہ صفت نہ رکھتا تو کوئی جاندار یہاں زندہ نہیں رہ سکتا تھا۔ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر یہ بات بیان ہوئی ہے۔ دوسری نعمت آسمان کو چھت بنانا ہے، چھت بھی ستونوں کے بغیر اور گرنے سے اور ہر قسم کی آفات سے محفوظ۔ تفصیل کیلئے دیکھیے سورة انبیاء (32) ، رعد (2) اور لقمان (10)۔ تیسیر نعمت انسان کی صورت بنانا ہے، وہ بھی نہایت اہتمام کے ساتھ اپنے ہاتھوں سے۔ (دیکھیے سورة ص : 38) چوتھی نعمت انسان کی صورت اچھی بنانا ہے، دوسرے جانوروں کے برعکس وہ سیدھے قد کے ساتھ دو پاؤں پر چلتا ہے اور ہاتھ کے ساتھ کھانا پیتا ہے۔ مزید تفصیل کیلئے سورة بنی اسرائیل کی آیت (70) : (ولقد کرمنا بنی ادم وحملنھم فی البرو البحر) کی تفسیر دیکھیں۔ پانچویں نعمت ”طیبات“ (پاکیزہ چیزیں) بطور رزق عطا کرنا ہے۔”الطیبت“ کا لفظ حرام و حلال کے سلسلے میں آئے تو مراد حلال چیزیں ہوتی ہیں اور انعام کے طور پر ذکر کیا جائے تو اس سے مراد لذیذ چیزیں ہوتی ہیں۔ یہاں یہی مراد ہے، کیونکہ تمام جانوروں کے برعکس انسان کی خوراک ہر چیز میں سے اس کا لذیذ ترین حصہ ہے۔ خوراک کے علاوہ اس میں نکاح، لباس، زینت اور بود و باش کی بیشمار طیبات شامل ہیں۔ (2) ذلکم اللہ ربکم، اس کی تفسیر پچھلی آیات میں گزر چکی ہے۔ (3) فتبرک اللہ رب العلمین : ”تبارک“ کی تفسیر کے لئے دیکھیے سورة ملک کی پہلی آیت۔
Top