Al-Quran-al-Kareem - Az-Zukhruf : 9
وَ لَئِنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ لَیَقُوْلُنَّ خَلَقَهُنَّ الْعَزِیْزُ الْعَلِیْمُۙ
وَلَئِنْ سَاَلْتَهُمْ : اور البتہ اگر تم پوچھو ان سے مَّنْ : کس نے خَلَقَ السَّمٰوٰتِ : پیدا کیا آسمانوں کو وَالْاَرْضَ : اور زمین کو لَيَقُوْلُنَّ : البتہ وہ ضرور کہیں گے خَلَقَهُنَّ : پیدا کیا ان کو الْعَزِيْزُ الْعَلِيْمُ : زبردست۔ غالب، علم والے نے
اور بلا شبہ اگر تو ان سے پوچھے کہ آسمانوں کو اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو یقینا ضرور کہیں گے کہ انھیں سب پر غالب، سب کچھ جاننے والے نے پیدا کیا ہے۔
1۔ ولئن سالتہم من خلق السموات والارض : یہاں سے کفار کے قول و فعل کا تضاد واضح کیا جا رہا ہے کہ یہ لوگ اللہ کے ساتھ شرک کرتے ہیں، نبی کریم ﷺ کی رسالت کا انکار کرتے ہیں اور قیامت کے دن دوبارہ زندہ ہو کر پیش ہونے کو ناممکن قرار دیتے ہیں، حالانکہ اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں کو اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے تو وہ یقیناً کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے۔ تو پھر یہ کیا ستم ہے کہ یہ لوگ اس ذات کے ساتھ جس نے آسمان و زمین اور پوری کائنات کو پیدا کیا، ایسی ہستیوں کو شریک کر رہے ہیں جنہوں نے ایک ذرہ بھی پیدا نہیں کیا۔ پھر ظاہر ہے کہ یہ بات کہ آسمانوں اور زمین کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے، پہلے رسولوں کے بتانے ہی سے لوگوں کو معلوم ہوئی۔ اہل عرب کو بھی اس بات کا علم ابراہیم اور اسماعیل ؑ کے بتانے سے ہوا، کیونکہ عوام الناس اتنی اہلیت ہی نہیں رکھتے کہ کائنات کی حقیقتیں خود معلوم کرسکیں، تو جب پہلے رسولوں کو مانتے ہیں تو انہی کی تعلیم لے کر آنے والے اس پیغمبر پر کیوں ایمان نہیں لاتے، ایک طرف تو یہ اللہ تعالیٰ کو اس وقت آسمان و زمین پیدا کرنے پر قادر مانتے ہیں جب ان کا وجود ہی نہیں تھا تو دوسری طرف اسے اتنا بےبس قرار دیتے ہیں کہ وہ اس چیز کو دوبارہ نہیں بنا سکتا جو اس نے پہلے بنائی تھی۔ 2۔ لیقولن خلقہن العزیز العلیم : مشرکین عرب کی طرف سے اس سوال کا جواب کہ آسمان و زمین کو کس نے پیدا کیا۔ یہی تھا کہ انہیں اللہ نے پیدا کیا ہے، جیسا کہ سورة لقمان 25 اور سورة زمر 38 میں فرمایا : ولئن سالتہم من خلق السموات والارض لیقولن اللہ۔ اور بلا شبہ اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں کو اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو وہ ضرور ہی کہیں گے کہ اللہ نے۔ یہاں اسی بات کو ان الفاظ میں ادا فرمایا کہ وہ کہیں گے کہ انہیں اسی عزیز و حلیم نے پیدا کیا ہے۔ کیونکہ ان کے اس اعتراف کا کہ انہیں اللہ نے پیدا کیا۔ لازمی تقاضا ہے کہ وہ یہ اعتراف بھی کریں گے کہ وہ عزیز و حلیم ہے، کیونکہ کامل غلبے اور کمال علم کے بغیر آسمان و زمین کا پیدا کرنا ممکن نہیں۔
Top