Al-Quran-al-Kareem - Ar-Rahmaan : 39
فَیَوْمَئِذٍ لَّا یُسْئَلُ عَنْ ذَنْۢبِهٖۤ اِنْسٌ وَّ لَا جَآنٌّۚ
فَيَوْمَئِذٍ : تو اس دن لَّا يُسْئَلُ : نہ پوچھا جائے گا عَنْ ذَنْۢبِهٖٓ : اپنے گناہوں کے بارے میں اِنْسٌ وَّلَا جَآنٌّ : کوئی انسان اور نہ کوئی جن
پھر اس دن نہ کسی انسان سے اس کے گناہ کے متعلق پوچھا جائے گا اور نہ کسی جن ّسے۔
فَیَوْمَئِذٍ لَّا یُسَئَلُ عَنْ ذَنْبِہٖٓ اِنِسٌ وَّلَا جَآنٌّ : یعنی اس دن یہ معلوم کرنے کے لیے کہ کون مجرم ہے اور اس نے کیا گناہ کیا ہے ، کسی انسان یا جن سے پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں ہوگی ، کیونکہ تمام مجرم اپنی علامت ہی سے پہچانے جائیں گے ، جیسا کہ اگلی آیت میں آرہا ہے :(یعرف المجرمون بسمھم) ”مجرم اپنی علامت سے پہچانے جائیں گے“۔ اور جیسا کہ سورة ٔ قصص میں فرمایا :(وَلَا یُسْئَلُ عَنْ ذُنُوْبِھِمُ الْمُجْرِمُوْنَ) (القصص : 78)”اور مجرموں سے انکے گناہوں کے بارے میں پوچھا نہیں جائے گا۔“ ہاں ڈانٹنے ، ذلیل کرنے اور ملامت کرنے کے لیے ضرورپوچھا جائے گا : جیسا کہ فرمایا :(فَوَ رَبِّکَ لَنَسْئَلَنَّہُمْ اَجْمَعِیْنَ عَمَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ) الحجر : 92، 93)”سو تیرے رب کی قسم ہے ! یقینا ہم ان سب سے ضرور سوال کریں گے۔ اس کے بارے میں جو وہ کیا کرتے تھے“۔ اور فرمایا :(وَقِفُوْہُمْ اِنَّہُمْ مَّسْئُوْلُوْنَ) (الصافات : 24)”اور انہیں ٹھہراؤ ، بیشک یہ سوال کیے جانے والے ہیں“۔
Top