Al-Quran-al-Kareem - Al-A'raaf : 139
اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ مُتَبَّرٌ مَّا هُمْ فِیْهِ وَ بٰطِلٌ مَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
اِنَّ : بیشک هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ مُتَبَّرٌ : تباہو ہونیوالی مَّا : جو هُمْ : وہ فِيْهِ : اس میں وَبٰطِلٌ : اور باطل مَّا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کر رہے ہیں
بیشک یہ لوگ، تباہ کیا جانے والا ہے وہ کام جس میں وہ لگے ہوئے ہیں اور باطل ہے جو کچھ وہ کرتے چلے آرہے ہیں۔
اِنَّ هٰٓؤُلَاۗءِ مُتَبَّرٌ مَّا هُمْ فِيْهِ۔۔ : موسیٰ ؑ نے ان کے مطالبے کے جواب میں چار باتیں فرمائیں، پہلی یہ کہ تم لوگ جہالت، یعنی نادانی اور اکھڑ پن اختیار کر رہے ہو، جیسا کہ پچھلی آیت میں گزرا ہے۔ دوسری یہ کہ یہ لوگ اس وقت جس کام میں لگے ہوئے ہیں وہ تباہ و برباد کردیا جانے والا ہے اور اس سے پہلے بھی یہ جو کچھ کرتے آئے ہیں، باطل ہے۔ ایسے کام کا مطالبہ دنیا میں گمراہی و تباہی اور آخرت میں عذاب کا باعث ہے۔
Top