Al-Quran-al-Kareem - Al-A'raaf : 48
وَ نَادٰۤى اَصْحٰبُ الْاَعْرَافِ رِجَالًا یَّعْرِفُوْنَهُمْ بِسِیْمٰىهُمْ قَالُوْا مَاۤ اَغْنٰى عَنْكُمْ جَمْعُكُمْ وَ مَا كُنْتُمْ تَسْتَكْبِرُوْنَ
وَنَادٰٓي : اور پکاریں گے اَصْحٰبُ : والے الْاَعْرَافِ : اعراف رِجَالًا : کچھ آدمی يَّعْرِفُوْنَهُمْ : وہ انہیں پہچان لیں گے بِسِيْمٰىهُمْ : ان کی پیشانی سے قَالُوْا : وہ کہیں گے مَآ اَغْنٰى : نہ فائدہ دیا عَنْكُمْ : تمہیں جَمْعُكُمْ : تمہارا جتھا وَمَا : اور جو كُنْتُمْ تَسْتَكْبِرُوْنَ : تم تکبر کرتے تھے
اور ان بلندیوں والے کچھ مردوں کو آواز دیں گے، جنھیں وہ ان کی نشانی سے پہچانتے ہوں گے، کہیں گے تمہارے کام نہ تمہاری جماعت آئی اور نہ جو تم بڑے بنتے تھے۔
يَّعْرِفُوْنَهُمْ بِسِيْمٰىهُمْ : کہ یہ جہنمی ہیں، یا جن کو وہ دنیا میں پہچانتے ہوں گے۔ مَآ اَغْنٰى عَنْكُمْ جَمْعُكُمْ : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”قیامت کے دن اہل نار میں سے اس شخص کو لایا جائے گا جو دنیا میں سب سے زیادہ خوش حال تھا، پھر اسے آگ میں ایک غوطہ دیا جائے گا، پھر کہا جائے گا : ”اے ابن آدم ! تو نے کبھی کوئی آرام دیکھا تھا ؟“ وہ کہے گا : ”نہیں، اللہ کی قسم ! اے میرے رب !“ [ مسلم، صفات المنافقین واحکامہم، باب صبغ أنعم أہل الدنیا فی النار۔۔ : 2807 ]
Top