Al-Quran-al-Kareem - Al-A'raaf : 8
وَ الْوَزْنُ یَوْمَئِذِ اِ۟لْحَقُّ١ۚ فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
وَالْوَزْنُ : اور وزن يَوْمَئِذِ : اس دن الْحَقُّ : حق فَمَنْ : تو جس ثَقُلَتْ : بھاری ہوئے مَوَازِيْنُهٗ : میزان (نیکیوں کے وزن فَاُولٰٓئِكَ : تو وہی هُمُ : وہ الْمُفْلِحُوْنَ : فلاح پانے والے
اور اس دن وزن حق ہے، پھر وہ شخص کہ اس کے پلڑے بھاری ہوگئے، تو وہی کامیاب ہونے والے ہیں۔
وَالْوَزْنُ يَوْمَىِٕذِۨ الْحَقُّ ۚ: اوپر کی آیت میں سوال اور حساب کا ذکر ہے، اس آیت میں وزن اعمال کا، یعنی ہر ایک کے نیک و بد اعمال کا وزن ہوگا۔ یہاں اس اشکال کی بنا پر کہ ان اعمال کا تو اس وقت وجود ہی ختم ہوچکا ہوگا، بعض عقل پرستوں نے وزن اعمال ہی سے انکار کردیا، مگر اللہ تعالیٰ کی بات کیسے غلط ہوسکتی ہے۔ امام بخاری ؓ نے اپنی صحیح بخاری کو ختم ہی اس بات کو قرآن و سنت کے دلائل کے ساتھ ثابت کرنے سے کیا ہے۔ مزید دیکھیے سورة انبیاء (47) یہ وزن کیسے ہوگا، کچھ اہل علم نے کہا کہ وہ کاغذ تولے جائیں گے جن میں عمل لکھے ہوں گے۔ بعض نے کہا کہ ان اعمال کو جسم دے کر وہ جسم تولے جائیں گے۔ بعض نے کہا کہ اس عمل والے کو تولا جائے گا۔ حافظ ابن کثیر ؓ نے فرمایا : ”تینوں صورتیں ممکن ہیں اور آیات و احادیث میں ہر ایک کی تائید ملتی ہے۔“ چوتھی صورت یہ ہے کہ خود عمل تو لے جائیں گے، کیونکہ ان کا وجود ہے جیسا کہ قرآن مجید میں فرمایا (وَوَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًا ۭ) [ الکہف : 49 ] ”اور انھوں نے جو کچھ کیا اسے موجود پائیں گے۔“ اور فرمایا : (وَ اِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَيْنَا بِهَا) [ الأنبیاء : 47 ] ”اور اگر رائی کے ایک دانہ کے برابر عمل ہوگا تو ہم اسے لے آئیں گے۔“ اور سورة لقمان (16) میں بھی یہی بات فرمائی سورة زلزال میں فرمایا : (فَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَّرَهٗ , وَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَّرَهٗ) [ الزلزال : 7، 8 ] اور جو شخص ایک ذرہ برابر نیکی کرے گا اسے دیکھ لے گا اور جو شخص ایک ذرہ برابر برائی کرے گا اسے دیکھ لے گا۔“ سورة آل عمران (30) میں بھی یہ بات موجود ہے۔ اور یہی چوتھی صورت راجح ہے۔ اب تو جدید سائنس نے دنیا ہی میں یہ مسئلہ حل کردیا ہے، ہوا میں تحلیل ہوجانے والی آوازوں اور اعمال کا سارا نقشہ اور ختم ہونے والی چیزوں کا وزن سب کچھ انسان کے ہاتھوں ظاہر ہو رہا ہے۔ [ وللہ المثل الاعلی ] مگر ماننے کا لطف اس وقت ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی بات عقل میں آئے یا نہ آئے اسے من و عن تسلیم کیا جائے اور اسی کا نام اسلام ہے، سائنس سے ثابت ہونے کے بعد کسی نے مانا تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی بات کو کیا مانا ؟
Top