Al-Quran-al-Kareem - Al-A'raaf : 94
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا فِیْ قَرْیَةٍ مِّنْ نَّبِیٍّ اِلَّاۤ اَخَذْنَاۤ اَهْلَهَا بِالْبَاْسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمْ یَضَّرَّعُوْنَ
وَ : اور مَآ اَرْسَلْنَا : بھیجا ہم نے فِيْ : میں قَرْيَةٍ : کسی بستی مِّنْ نَّبِيٍّ : کوئی نبی اِلَّآ : مگر اَخَذْنَآ : ہم نے پکڑا اَهْلَهَا : وہاں کے لوگ بِالْبَاْسَآءِ : سختی میں وَالضَّرَّآءِ : اور تکلیف لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَضَّرَّعُوْنَ : عاجزی کریں
اور ہم نے کسی بستی میں کوئی نبی نہیں بھیجا مگر اس کے رہنے والوں کو تنگی اور تکلیف کے ساتھ پکڑا، تاکہ وہ گڑ گڑائیں۔
وَمَآ اَرْسَلْنَا فِيْ قَرْيَةٍ مِّنْ نَّبِيٍّ۔۔ : اس سے پہلے بعض انبیاء، نوح، ہود، صالح، لوط اور شعیب ؑ کے اپنی اقوام کے ساتھ گزرے ہوئے چند واقعات کے ذکر کے بعد اور آگے موسیٰ ؑ کے فرعون اور بنی اسرائیل کے ساتھ پیش آنے والے مفصل واقعات سے پہلے درمیان میں مختصر طور پر تمام انبیاء اور ان کی اقوام کا ذکر فرمایا۔ مقصود رسول اللہ ﷺ کو تسلی دینا اور کفار کو خبردار کرنا ہے۔ بِالْبَاْسَاۗءِ وَالضَّرَّاۗءِ ”بِالْبَاْسَاۗءِ“ سے مراد اموال میں پہنچنے والی مصیبت، مثلاً فقر و فاقہ اور قحط وغیرہ اور ”‘ وَالضَّرَّاۗءِ سے مراد انسانی بدن کو نقصان پہنچانے والی اشیاء، مثلاً بیماری، مصائب اور جنگ وغیرہ۔ لَعَلَّهُمْ يَضَّرَّعُوْنَ ‘: یعنی جب بھی ہم نے کسی بستی کی طرف کوئی نبی بھیجا اور وہ اس پر ایمان نہ لائے تو ہم نے ان کی نصیحت کے لیے بڑے عذاب سے پہلے کم تر عذاب بھیجے جو جنگ، تنگ دستی، قحط یا بیماری اور دوسرے مصائب کی صورت میں تھے۔ مقصد یہ تھا کہ وہ اپنی شامت اعمال سے آگاہ ہو کر ہمارے سامنے عجز کا اظہار کریں اور سیدھی راہ پر آجائیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (وَلَنُذِيْـقَنَّهُمْ مِّنَ الْعَذَابِ الْاَدْنٰى دُوْنَ الْعَذَابِ الْاَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ) [ السجدۃ : 21] ”اور یقیناً ہم انھیں قریب عذاب کا کچھ حصہ سب سے بڑے عذاب سے پہلے ضرور چکھائیں گے، تاکہ وہ پلٹ آئیں۔“
Top