Anwar-ul-Bayan - Hud : 120
وَ كُلًّا نَّقُصُّ عَلَیْكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهٖ فُؤَادَكَ١ۚ وَ جَآءَكَ فِیْ هٰذِهِ الْحَقُّ وَ مَوْعِظَةٌ وَّ ذِكْرٰى لِلْمُؤْمِنِیْنَ
وَكُلًّا : اور ہر بات نَّقُصُّ : ہم بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تجھ پر مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ : خبریں (احوال) الرُّسُلِ : رسول (جمع) مَا نُثَبِّتُ : کہ ہم ثابت کریں (تسلی دیں) بِهٖ : اس سے فُؤَادَكَ : تیرا دل وَجَآءَكَ : اور تیرے پاس آیا فِيْ : میں هٰذِهِ : اس الْحَقُّ : حق وَمَوْعِظَةٌ : اور نصیحت وَّذِكْرٰي : اور یاد دہانی لِلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کے لیے
اور رسولوں کے قصوں میں سے یہ قصے ہم ایسے بیان کرتے ہیں جن کے ذریعے ہم آپ کے دل کو تقویت دیتے ہیں اور ان قصوں میں آپ کے پاس حق آگیا ہے اور اہل ایمان کے لیے نصیحت اور یاد دہانی ہے
حضرت انبیاء کرام (علیہ السلام) کے واقعات آپ کے لئے تقویت قلب کا باعث ہیں سورۂ ہود کا اکثر حصہ حضرات انبیاء کرام (علیہ السلام) کی امتوں کے واقعات پر مشتمل ہے سورت کے ختم پر ارشاد ہے کہ اے رسول ﷺ ہم جب حضرات انبیاء سابقین ( علیہ السلام) کے قصے آپ کو سناتے ہیں ان کے ذریعہ ہم آپ کے دل کو مضبوط کرتے ہیں اور یہ جو قصے آپ سے بیان کئے گئے ہیں ان میں جو کچھ بیان ہوا ہے وہ سب حق سچ ہے اس میں اہل ایمان کے لیے نصیحت ہے اور یاد دہانی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ قصوں کا بیان کرنا قصہ گوئی کے طور پر نہیں ہے ان قصوں سے آپ کے دل کو مضبوط کرنا اور اہل ایمان کو نصیحت اور یاد دہانی کرانا مقصود ہے ‘ جو لوگ ان قصوں کو پڑھیں اور سنیں محض ایک قصہ پڑھ کر اور سن کر فارغ نہ ہوجائیں بلکہ ان سے نصیحت اور عبرت حاصل کریں ‘ پھر فرمایا کہ اے رسول ﷺ آپ ان لوگوں سے کہہ دیں جو ایمان نہیں لائے کہ تم اپنی جگہ عمل کرتے رہو ‘ ہم اپنی جگہ عمل کرتے ہیں اللہ کی بات میں نے پہنچا دی تم نہیں مانتے تو تم جانو، انکار اور کفر پر اصرار کے نتیجہ میں جو تمہیں سزا ملے گی اس کا انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں۔ پھر فرمایا کہ آسمانوں اور زمینوں میں جو کچھ غیب کی چیزیں ہیں ان کا علم اللہ تعالیٰ ہی کو ہے تمام امور اسی کی طرف راجع ہیں یہاں دنیا میں تمہاری سمجھ میں حق بات نہیں آتی تو آخرت میں سمجھ لو گے جب اللہ تعالیٰ شانہ اپنے علم کے مطابق فیصلے فرمائے گا لیکن اس دن کا سمجھنا کچھ فائدہ نہ دے گا۔ وہاں کہیں گے۔ (یٰلَیْتَنَا نُرَدُّوَلَا نُکَذِّبَ بِاٰیٰتِ رَبِّنَا وَتَکُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ ) (ہائے کاش ہم واپس کر دئیے جاتے اور اپنے رب کی آیات کو نہ جھٹلاتے اور ہم ایمان والوں میں سے ہوتے) اخیر میں رسول اللہ ﷺ سے خطاب فرمایا (فَاعْبُدُہٗ وَتَوَکَّلْ عَلَیْہِ ) کہ آپ اسی کی عبادت کریں اور اسی پر بھروسا کریں (وَمَا رَبُّکَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ ) اور آپ کا رب ان کاموں سے غافل نہیں ہے جنہیں تم کرتے ہو۔ اس میں رسول اللہ ﷺ کو اور مؤمنین کو اور کافرین سب کو خطاب ہے اللہ کو سب کے اعمال کا علم ہے وہ اس کے مطابق اہل ایمان کو ان کے ایمان اور اعمال صالحہ کی جزا دے گا اور کافروں کو ان کے کفر کی اور ان کے اعمال بد کی سزا دے گا۔ جمعہ کے دن سورة ہود کی تلاوت کرنا حضرت کعب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جمعہ کے دن سورة ہود پڑھا کرو۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص 189 عن الدارمی) وَھٰذَا آخِرُ تَفسِیْرِ سُوْرَۃِ ھُوْدٍ عَلَیْہِ السَّلَام والْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلَی التَّمَامْ وَحُسْنِ الْخِتَامِ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْاَنَامْ وَعَلَی آلِہٖ وَاَصْحَابِہِ الْکِرَامِ وَمَنْ یَّتَبِعَھُمْ باحْسَانٍ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامِ ۔
Top