Anwar-ul-Bayan - Al-Muminoon : 44
ثُمَّ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا تَتْرَا١ؕ كُلَّمَا جَآءَ اُمَّةً رَّسُوْلُهَا كَذَّبُوْهُ فَاَتْبَعْنَا بَعْضَهُمْ بَعْضًا وَّ جَعَلْنٰهُمْ اَحَادِیْثَ١ۚ فَبُعْدًا لِّقَوْمٍ لَّا یُؤْمِنُوْنَ
ثُمَّ : پھر اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجے رُسُلَنَا : رسول (جمع) تَتْرَا : پے در پے كُلَّمَا : جب بھی جَآءَ : آیا اُمَّةً : کسی امت میں رَّسُوْلُهَا : اس کا رسول كَذَّبُوْهُ : انہوں نے اسے جھٹلایا فَاَتْبَعْنَا : تو ہم پیچھے لائے بَعْضَهُمْ : ان میں سے ایک بَعْضًا : دوسرے وَّجَعَلْنٰهُمْ : اور انہیں بنادیا ہم نے اَحَادِيْثَ : افسانے فَبُعْدًا : سو دوری (مار) لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے لَّا يُؤْمِنُوْنَ : جو ایمان نہیں لائے
پھر ہم نے یکے بعد دیگرے پیغمبروں کو بھیجا جب بھی کسی امت کے پاس اس کا رسول آیا تو انہوں نے اسے جھٹلایا سو ہم بعض کو بعض کے پیچھے وجود میں لاتے رہے اور ہم نے انہیں کہانیاں بنا دیا، سو اس قوم کے لیے دوری ہے جو ایمان نہیں لاتے،
حضرت موسیٰ و ہارون ( علیہ السلام) اور دیگر انبیاء کرام (علیہ السلام) کا تذکرہ فرعون اور اس کے درباریوں کا تکبر اور تکذیب اور ہلاکت حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم کا ذکر فرمانے کے بعد ایک اور رسول کی تشریف آوری کا اور ان کی امت کی ہلاکت کا تذکرہ فرمایا پھر فرمایا کہ ہم نے ان کے بعد اور بہت سی جماعتیں پیدا کیں، ان سے حضرت لوط اور حضرت شعیب ( علیہ السلام) کی قومیں اور ان کے علاوہ جو قومیں تھیں حضرات انبیاء کرام (علیہ السلام) کی تکذیب کے باعث ہلاک کردی گئیں۔ اللہ تعالیٰ کے قضا و قدر میں جس امت کے ہلاک ہونے کا جو وقت مقرر تھا ہر امت ٹھیک اسی وقت میں ہلاک کی گئی۔ نہ وہ اپنے مقررہ وقت سے پہلے ہلاک ہوئی اور نہ اس وقت سے موخر ہوئی۔ قولہ تعالیٰ ” تَتْرَا “ من المتو اترۃ وھو التتابع مع فصل و مھلۃ و التاء الاولی بدل من الواو کمافی تراث و جمھور القراء و العرب علی عدم تنوینہ فالفہ للتانیث کالف دعوی و ذکری و معناہ ثم ارسلنا رسلنا متواترین و قرأ ابن کثیر و ابو عمر و تَتْرًا بالتنوین وھو لغۃ کنانۃ۔ (راجع روح المعانی ج 18 صفحہ 34) (فَاَتْبَعْنَا بَعْضَہُمْ بَعْضًا) (سو ہم بعض کو بعض کے بعد وجود لاتے رہے) یعنی ایک قوم گئی اور اس کے بعد دوسری قوم آگئی برابر ایسا ہی ہوتا رہا جیسے وجود میں آنا آگے پیچھے تھا اسی طرح ہلاک ہونے میں بھی آگے پیچھے تھے، ایک قوم آئی رسول کو جھٹلایا وہ ہلاک ہوئی دوسری قوم آئی اس نے بھی اپنے رسول کو جھٹلایا وہ بھی ہلاک ہوگئی اسی طرح سلسلہ جاری رہا، (وَجَعَلْنَاھُمْ اَحَادِیْثَ ) (اور ہم نے انہیں کہانیاں بنا دیا) یعنی وہ لوگ رسولوں کی تکذیب کی وجہ سے ایسے برباد ہوئے اور ایسے گئے کہ بعد کے آنے والے صرف کہانیوں کے طور پر ان کا ذکر کرتے ہیں کہ اس نام کی بھی کوئی قوم تھی اور فلاں علاقے میں بھی کبھی لوگ آباد تھے، کیا تو ان کے بڑے بڑے دعوے تھے اور کیا ان کا انجام ہوا کہ بس کہانیوں کی طرح لوگ ان کا تذکرہ کرتے ہیں (فَبُعْدًا لِّقَوْمٍ لاَ یُؤْمِنُوْنَ ) (سو دوری ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان نہیں لاتے) یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور ہیں کیونکہ غیر مومن کو اللہ کی رحمت شامل نہ ہوگی وہ ہمیشہ لعنت میں رہیں گے۔
Top