Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Ash-Shu'araa : 210
وَ مَا تَنَزَّلَتْ بِهِ الشَّیٰطِیْنُ
وَ
: اور
مَا تَنَزَّلَتْ
: نہیں اترے
بِهِ
: اسے لے کر
الشَّيٰطِيْنُ
: شیطان (جمع)
اور نہیں اتارا اس ( قرآن) کو شیاطین نے
ربط آیات گزشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی حقانیت اور صداقت کا ذکر کیا تھا اور اس کا اجمالی تعارف کرایا تھا۔ اس عظیم کتاب کو جبرائیل میں نے پروردگار عالم کے حکم سے نازل کیا ۔ یہ کلام الٰہی پیغمبر کے قلب مبارک پر نہایت فصیح وبلیغ عربی زبان میں اتارا گیا ۔ اس کے نزول کا مقصد یہ بیان کیا گیا کہ اللہ کے نبی اس کے ذریعے لوگوں کو ان کے آخرت کے برے انجام سے ڈرا دیں ۔ یہ وہی کتاب ہے جس کے مضامین اور پیشن گوئیاں سابقہ کتب میں بھی موجود تھیں ۔ ان حقائق کے باوجود جو شخص اس قرآن کا انکار کرتا وہ کافر اور گمراہ تصور ہوگا ۔ قرآن کے منکرین میں سے بعض اسے سحرے تعبیر کرتے ہیں ۔ جب کہ بعض دوسرے اسے شعرو شاعری کی ایک قسم پر محمول کرتے ہیں بعض یہ بھی کہتے تھے کہ جناب اور شیاطین آ کر یہ قرآن پیغمبر کو سکھلاتے ہیں آج کی آیات میں اللہ تعالیٰ نے اسی زعم باطل کی تردید کی ہے اور واضح کیا ہے کہ شیاطین یا جنات قرآن نہیں بنا سکتے اور نہ ہی انہوں نے یہ اتارا ہے ۔ مشرک لوگ محض اپنی حماقت اور عناد کی بنیاد پر ایسا کہتے ہیں۔ شیاطین کی دخل اندازی ارشادہوتا ہے وما تنزلت بار الشطین اور اس قرآن پاک کو شیطان نہیں اتارتے ۔ نزول قرآن کے سلسلے میں اس رکوع کی ابتداء میں بیان ہوچکا ہے وانہ لتنزیل رب العالمین ( آیت 29) یہ تو پروردگار عالم کا نزول کردہ ہے ، لہٰذا اس میں شیاطین کی دخل انداز کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ فرمایا وما ینبغی لھم شیطانوں کے تو یہ لائق ہی نہیں ہے کہ وہ قرآن اتار سکیں وما یسطیعون اور نہ وہ ایسا کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں ۔ ان کے تو بس کی بات ہی نہیں ہے۔ قرآن کا نزول تو درکنار انھم عن السمع المعزولون شیاطین کو تو اس جگہ سے بھی دور رکھا جاتا ہے۔ جہاں سے قرآن سنا جاسکتا ہے ۔ ان کو تو قریب تک نہیں پھٹکنے دیا جاتا ، لہٰذا نزول قرآن ان کے ساتھ کیسے منسوب کیا جاسکتا ہے ؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ شیاطین کا کلام تو شر و فساد پر مبنی ہوگا ۔ جس سے لوگوں کے افکار خراب ہوں اور عقید سے جڑیں ، شیاطین کا تو کام ہی اخلاقی ، بد اعمالی ، فحاشی ، بدکاری اور لڑائی جھگڑاپیدا کرنا ہے ۔ اس کے بر خلاف اللہ کا پاک کلام پڑھنے سے فکر صحیح اور عقیدہ درست ہوتا ہے۔ انسان کے اخلاق و اعمال اچھے ہوتے ہیں اور وہ شر و فساد سے دور رہتے ہیں ۔ گویا تلاوت قرآن پاک بہترین نتائج پیدا کرتی ہے۔ اس کے پڑھنے والوں میں نظم و ضبط پیدا ہوتا ہے۔ یہ قرآن پاک کی اثر انگریزی تھی کہ دنیا میں صحیح خلافت قائم ہوئی جس کے ذریعے بہترین نظام حکومت قائم ہوا ۔ چناچہ اسلامی معیشت و معاشرت ، تجارت اور صنعت ایسے اصولوں پر قائم ہوئی جس کی مثال آج تک دنیا پیش نہیں کرسکی۔ قرآن کی حقانیت کا اعتراف خلافت راشدہ خصوصاً پہلے دو خلفائے راشدین ؓ کے قائم کردہ نظام کی پوری دنیامعترف ہے ، دنیا کے تمام مسلم اور غیر مسلم سائنسدانوں ، مؤرخ اور دانشور اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ اس قسم کا بہترین نظام حکومت دنیا میں کہیں نظر نہیں آتا ۔ مہاتما گاندھی برصغیر کی جانی پہچانی شخصیت گزری ہے۔ بڑی عبادت و ریاضت کرنے والا آدمی تھا اگرچہ وہ کٹر ہندو تھا ، مگر دوسرے مذاہب کو سچا مانتا تھا۔ مصنف مزاج تھا ، انجیل قرآن اور دیدوں کو بھی بچا تسلیم کرتا تھا۔ انگریز کے زمانے میں جب پہلی دفعہ ہندوستان میں وزارت بنی تو گاندھی نے ہندوستانی وزراء کو نصیحت کی تھی جس کے الفاظ تاریخ میں محفوظ میں ۔ اس نے کہا تھا کہ اگر دنیا میں کامیابی چاہتے ہو تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ اور عمر فاروق ؓ جیسا نظام قائم کرو۔ ظاہر ہے کہ ان خلفاء کا قائم کردہ نظام معیشت ، معاشرے اور عدل قابل رشک تھا جسکی مثال دنیا پیش نہیں کرسکی ، یہ نظام قرآن کا پیدا کردہ تھا ۔ اس کی تعلیمات کا اثر تھا ۔ اس کے بر خلاف بھلا شیاطین کا کلام تو کفر و شرک ، بد اخلاقی اور فحاشی ہی پیدا کرسکتا ہے ، امریکی ، روسی ، برطانوی ، چینی ، سب شیطانی نظام ہائے حکومت ہیں ، جن سے ظلم وتعدی ، بدکاری ، لہو و لعب اور ناانصافی ہی نشونما پا سکتی ہے۔ یہ سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے ۔ آج مادی ترقی کا بڑا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے۔ مگر دوسری طرف انسانیت جہنم کے گڑھے میں جا رہی ہے۔ عقل معاش ترقی پر ہے مگر عقل معاد کا جنازہ نکل چکا ہے ، چند عیش پرستوں کے سوا باقی دنیا تنگدستی میں مبتلا ہے کمزوروں پر ظلم و ستم ڈھایا جا رہا ہے لہٰذا اس کو حقیقی ترقی پر محمول انہیں کیا جاسکتا ۔ اصلی ترقی وہی ہوگی جو اللہ کا قرآن پیش کرے گا ۔ تو فرمایا کہ یہ قرآن اللہ تعالیٰ کا نازل کردہ ہے جسے مقدس ترین فرشتہ لے کر نازل ہوا ہے۔ اس قرآن کا نزول پوری کائنات میں پاکیزہ ترین قلب محمدی پر ہوا ہے۔ اس کو شیاطین نہیں اتار سکتے اور نہ ہی یہ ان کے لائق ہے ، وہ تو اس کو سننے سے بھی عاجز ہیں ۔ جب قرآن پاک کا نزول ہوتا ہے تو پہرے بٹھادیئے جاتے ہیں تا کہ شیاطین میں دخل اندازی نہ کرسکیں ، لہٰذا مشرکین کا یہ دعویٰ لغو ہے کہ یہ قرآن پاک جنات اور شیاطین اللہ کے نبی کو سکھاتے ہیں۔ توحید کی اہمیت میں نے کل کے درس میں عرض کیا تھا کہ قرآن پاک کے چار اہم مضامین توحید ، رسالت معاد اور قرآن کی حقانیت و صداقت ہیں ۔ ان میں سے توحید باری تعالیٰ کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے ۔ اسی لیے توحید کی تعلیم کو قرآن پاک میں بار بار دہرایا گیا ہے۔ توحید ہی دین کا مرکز و محور ہے جس کے گرد پورے دین کی عمارت گھومتی ہے ۔ اگر یہی اصول بگڑ گیا تو اسلام کی عمارت کا کوئی حصہ درست نہیں رہے گا اور ساری عمارت ویران ہوجائے گی ، چناچہ یہاں پر بھی اللہ تعالیٰ نے اسی مضمون کو بیان فرمایا ہے فلا تدعع اللہ الھا اخر کسی دوسرے کو اللہ کے ساتھ معبود نہ پکارو ۔ اگر ایسا کرو گے فتکون من المعذبین پس ہوجائیں گے آپ سزا یافتہ لوگوں میں سے اللہ نے مختلف سورتوں میں شرک کی سختی کے ساتھ تردید فرمائی ہے ۔ کہیں فرمایا کہ اگر خدا کے ساتھ کسی کو شریک بنائو گے تو ملعون اور ذلیل ہو کر رہ جائو گے ۔ کہیں فرمایا کہ جکہنم کے مستحق ٹھہرو گے ، اور کہیں خدا کی ناراضگی کا ذکر کیا ہے۔ غرضیکہ توحید ایک ایسا معاملہ ہے جس میں کسی طرح بھی رخنہ اندازی نہیں ہونی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ کی وحدہ لا شریک سمجھنے کے معاملہ میں ذرا بھر بھی رعایت نہیں رکھی گئی ۔ اخلاق و اعمال کے بارے میں تو کسی حد تک رعایت دی جاسکتی ہے مگر عقیدے کی خرابی کے معاملہ میں رعایت کی قطعاً گنجائش نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ۔ اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْٓا اِیْمَانَہُمْ بِظُلْمٍ اُولٰٓئِکَ لَہُمُ الْاَمْنُ وَہُمْ مُّہْتَدُوْنَ (الانعام : 38) اس ان لوگوں کو ملے گا اور ہدایت یافتہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے ایمان میں ظلم یعنی شرک کی ملاوٹ نہیں کی ۔ اگر ایمان میں کفر ، شرک یا نفاق کی ملاوٹ ہے تو وہ ناقابل برداشت ہے ۔ الٰہ صرف وہی ہے جو واجب الوجود ، قادر مطلق ، علیم کل ، مختار مطلق ، نافع اور ضار ہے ۔ جو ہر ایک کی مراد پوری کرنے والا اور ہر دکھ درد کو دور کرنے والا ہے اس کے علاوہ کسی کی عبادت روا نہیں ۔ کوئی بھی تکلیف آنے خدا تعالیٰ کے سوا کسی کو مت پکارو کہ یہ بھی عبادت میں داخل ہے۔ اللہ کی ذات ، اس کی صفات یا اس کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائو ، ورنہ تم سزا یافتہ لوگوں میں ہو جائو گے ۔ اللہ کا واضح اعلان ہے ۔ اِنَّ اللہ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ (النسائ : 84) اللہ تعالیٰ مشرک کو معاف نہیں کریگا ، اس کے علاوہ جس گناہ کو چاہے معاف فرما دے اللہ تعالیٰ نے یہ اہم ترین مسئلہ بھی بیان فرما دیا ہے۔ تبلیغ کا آغاز گھر ہے اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے رسالت کے سلسلے میں آیات اصول بیان فرمایا ہے وانذر عشیرتک الا قربین اور آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرا دیں ۔ تبلیغ کا آغاز اپنے گھر سے کرنا ایک بہت بڑا اصول ہے۔ شاہ عبد القادر (رح) لکھتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو حضور ﷺ نے سارے قریش کو اکٹھا کیا ۔ بخاری شریف 1 ؎ میں آتا ہے کہ آپ نے اپنی پھوپھی ، بیٹی اور چچا کو بھی خطاب کیا ۔ آپ نے عمومی خطاب بھی کیا اور خصوصی بھی ۔ آپ نے خبردار کیا انقو وانفسکم من لنارا اپنی جانوں کو دوزخ کی آگ سے بچائو۔ انی لا املک لکم من اللہ شیئا میں اللہ کے سامنے تمہارے لیے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں ۔ پھر فرمایا سلونی من مانو تم مجھ سے مال تو طلب کرسکتے ہو ، مگر میں تمہیں جہنم کی سزا سے انہیں بچاسکوں گا ، لہٰذا اپنی فکر آپ کرلو ۔ آپ کوہ صفا پر کھڑے ہوگئے اور فرمایا یاصبا حاہ یہ نعرہ عرب نہایت خطرے کے موقع پر لگایا کرتے تھے جب یہ آواز سن کر چالیس کے قریب آدمی جمع ہوگئے تو آپ نے فرمایا اے لوگو ! اگر میں تم کو خبر دوں کہ اس پہاڑ کے پیچھے تمہارا دشمن ہے جو تم پر حملہ آور ہونا چاہتا ہے تو کیا تم میری بات پر یقین کر لوگے ؟ لوگوں نے کہا کہ ہاں ملجربنا علیک کذبا ً ہم ضرور یقین کرلیں گے کیونکہ ہم نے کبھی آپ پر جھوٹ کا تجربہ نہیں کیا یعنی آپ ہمیشہ سچ بولتے ہیں ۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ اگر یہ بات ہے تو پھر میں تمہیں خبردار کرتا ہوں ، کہ بڑے عذاب سے پہلے اپنے آپ کو بچا لو اور قولو الا الہ الا اللہ تفلحوا کہ کلمہ طیبہ پڑھ لو ، فلاح پا جائو گے ۔ اس پر قریش سخت برہم ہونے اور سب سے پہلے ابو لہب نے کیا تبت لک الھذا جمعتنا تمہاری تباہی ہو ، کیا اس مقصد کے لیے ہمیں جمع کیا تھا ؟ غرضیکہ کسی نے آپ کی بات نہ مانی اور منتشر ہوگئے۔ مرکزیت کی ضرورت اصلاح کا آغاز اپنے قرابت داروں سے کرنے کا اصول بالکل طبعی ہے اس 1 ؎۔ بخاری ص 307 ج 2 و مسلم ص 411 ج 1 ۔ 2 ؎۔ بخاری ص 347 ج 3 و مسلم ص 41 ج 1 ( فیاض) اصول کے ذریعے جب اپنے گھر والوں کو پھر عزیز و اقربا کی اصلاح ہو جائیگی تو اصلاح عالم کے لیے ایک بنیاد فراہم ہوجانے کی جسے مرکز بنا کر تبلیغ واصلاح کا دائرہ وسیع کیا جاسکے نہ حضور ﷺ نے بھی خطہ عرب کو ایک مرکز کی حیثیت دے کر دین حق کو آگے پھیلانے کا پروگرام بنایا ، چناچہ آپ نے نصیحت فرمائی نہ اس سر زمین میں اسلام کے سوا کوئی دوسرا دین باقی نہیں رہے گا ۔ آپ کی آخری وصیت یہی تھی اخرجوا الیھود والنصاری من جزیرۃ العرب یعنی یہود و نصاریٰ کو سر زمین عرب سے نکال باہر کرو ۔ جب یہاں کا ماحول درست ہوجائے گا تو پھر باہر سے آنے والا بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے گا ۔ جب ایران کے ساتھ قادسیہ کے مقام پر شدید جناب ہو رہی تھی تو حضرت عمر ؓ نے بنفس نفیس وہاں جا کر جنگ میں شریک ہونے کا ارادہ ظاہر کیا ۔ اس سے پہلے آپ دو دفعہ شام کا سفر کرچکے تھے ، مگر حضرت علی ؓ نے آپ کو مشورہ دیا کہ آپ خود ایران تشریف نہ لے جائیں بلکہ یہاں مرکز اسلام میں بیٹھ کر ایک قطب (چکی کا مرکزی کیل) کی طرح ملک کی چکی کو چلائیں اگر آپ نے مرکز کو چھوڑ دیا تو کوئی دشمن سازش کر کے فتنہ و فساد نہ برپا کر دے لہٰذا بہتر ہے کہ آپ مرکز کی مضبوطی کا خیال رکھیں ۔ حضرت عمر ؓ نے اس رائے کو پسند کیا اور مرکز میں بیٹھ کر ایران کی جنگ لڑی ۔ آپ وہیں سے ہدایات بھیجتے رہے۔ قادسیہ کی یہ مشہور جنگ تین دن اور تین رات تک مسلسل جا رہی ہیں۔ بالآخر اللہ نے مسلمانوں کو فتح نصیب فرمائی اور ایرانی مجوسیت ہمیشہ کے لیے ختم ہوگئی۔ اصلاح کے لیے نمونے کی ضرورت جب کسی ملک کا ماحول اصلاح یافتہ بن جائے تو وہ ملک بیرون ملک عوت کے لیے بھی مرکز اصلاح بن سکتا ہے اور اگر اپنے ہی ملک میں گندگی ہوگی تو دوراں کو اصلاح کی دعوت کیسے دی جاسکے گی ۔ یہاں کے ایک طالب علم نے سویڈن کے حالات بیان کیے ۔ وہ وہاں پر ڈیڑھ سال تک ٹریننگ حاصل کرچکا تھا۔ میں نے پوچھا کہ تم نے وہاں کے لوگوں ک بھی کبھی اسلام کی دعوت دی ۔ تو وہ کہنے لگا ، ہاں ! اپنے دوستوں میں تبلیغ کا آغاز کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ تم تو غلام ملک کے باشندے ہو ۔ کیا اسلام پیش کر کے ہمیں بھی غلام بنانا چاہتے ہو ؟ ایک اور دوست جو مصر اور مشرق وسطی کادورہ کرچکا تھا کہنے لگا کہ ان ممالک میں چور رہتے ہیں ۔ اسلام قبول کر کے کیا ہم بھی چور بن جائیں ! اب آپ خود ہی دیکھ لیں کہ خود ہمارے ملک میں کتنے چور ہیں ۔ ان کو دیکھ کر کون مسلمان ہوگا ؟ جہاں تک غلامی کا تعلق ہے کچھ مسلمان روس کے غلام ہیں ، اور کچھ امریکہ کے پہلے ہم برطانیہ کی غلامی میں تھے۔ اب امریکہ کی جھولی میں ہیں ۔ نہ ہماری سیاست آزاد ہے ، نہ معیشت اور نہ معاشرت ، ہماری ٹیکنالوجی وہاں سے آتی ہے ، ان کے مشیر ہمیں مشورہ دیتے ہیں تو پلان بنتے تھے۔ بحیثیت غلام ہماری کوئی وقعت نہیں ۔ علامہ اقبال (رح) نے بڑا زور دیا کہ اپنے مقام پر پہنچو گے تو دنیا میں عزت پائو گے ورنہ ذلیل و خوار ہی ہوتے رہو گے ۔ مطلب یہ ہے کہ اصلاح عالم کے لیے پہلے خود نمونہ بنو گے تو دعوت آگے بڑھے گی ورنہ کوئی شخص تمہاری بات سننا بھی گوارا نہیں کریگا ۔ امام شاہ ولی اللہ (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کی وجہ سے قریش کو سعادت بخشی۔ یہ لوگ ایمان لا کر آپ کے دست وبازو بنے ۔ پھر ان کے ساتھ انصار کی جماعت مل گئی ۔ اس کے بعد مہاجرین اور انصار مل کر ایک مرکزی جماعت بن گئے اور دعوت نے آگے بڑھنا شروع کردیا ۔ یہی لوگ اہل حل و عقد تھے اس کی رائے سے دنیا بھر کے معاملات طے ہونے لگے ۔ حضور ﷺ کی نرم مزاجی آگے ارشاد ہوتا ہے ، اے پیغمبر ﷺ ! واخفض جناحک لمن اتبعک من المومنین آپ اپنے بازو اپنے متبعین کے لیے پست کردیں ان لوگوں میں ہے جو ایمان لائے ہیں ۔ نبی کی حیثیت سے تو آپ بالمومنین رئوف رحیم ( التوبہ : 831) فرمایا بحیثیت حاکم اور امیر جماعت بھی آپ اہل ایمان کے ساتھ نرمی اختیار کریں ۔ درستگی اور سختی کی بجائے افہام و تفہیم کو اصول بنائیں ۔ البتہ جب کوئی اللہ کی حدود کو توڑے تو پھر وہ سختی کا مستحق ہے وگرنہ حضور ﷺ سے زیادہ نرم مزاج دنیا میں کوئی نہ تھا ، حدیث میں آتا ہے کہ جب کوئی شخص حدود اللہ کو توڑتا تو آپ کو ایسا غصہ آتا کہ کوئی بھی آپ کے سامنے ٹھہر نہیں سکتا تھا۔ آپ مظلوم کو اس کا حق دلائے بغیرچین سے نہیں بیٹھتے تھے ، لیکن عام حالات میں جو بھی آپ کے قریب آتا ہے آپ سے محبت کرنے لگتا ، تو فرمایا کہ آپ پست کردیں اپنا بازو ان کے لیے جنہوں نے آپ کا اتباع کیا مومنوں میں سے فان عصوک پھر اگر وہ آپ کی نافرمانی کریں فقل انی بری مما تعملون تو آپ کہہ دیں کہ میں تمہارے ان اعمال سے بیزار ہوں ، میں ان کا ذمہ داری ہوں ۔ فرمایا و توکل علی العزیز الرحیم ہر حالت میں خدا نے عزیز و رحیم پر بھروسہ رکھیں ۔ وہ خدائے ذوالجلال الذی یراک حین تقویم جو دیکھتا ہے آپ کو جب آپ عبادت کے لیے رات کو تنہا کھڑا ہوتے ہیں اور وہ آپ کو اس وقت بھی نگاہ میں رکھتا ہے ۔ وتقلبک فی السجدین جب آپ پیٹتے ہیں سجدہ کرنے والوں میں یعنی جس وقت با جماعت عبادت الٰہی میں مصروف ہوتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ آپ کی ہر کیفیت سے واقف ہوتا ہے نہ ھو السمیع العلیم بیشک وہ خوب سننے اور خوب جاننے والا ہے۔ نزول شیاطین اس درس کی ابتدائی آیت میں بتلایا جا چکا ہے کہ اس قرآن پاک کو نازل کرنے والے شیاطین ہرگز نہیں ، نہ ہی وہ ایسا کرنے کی طاقت رکھتے ہیں اب اسی بات کو دوسرے انداز میں بیان کیا جا رہا ہے کہ اے پیغمبر ! آپ کہہ دیں ھل انبئکم علی من تنزل الشیطین وہ کیا ہیں آپ کو کیا میں آپ کو نہ بتلائوں کہ شیاطین کس پر اترتے ہیں ؟ تنزل علی کل افاک اثیم وہ توبہ جھوٹے اور گناہ گار شخص پر اترتے ہیں ۔ شیاطین کسی سنی سنائی بات کے ساتھ سو جھوٹ ملا کر کاہن اور نجومی کے کان میں ڈال دیتے ہیں جو فیس لے کر آگے کو خبریں بتاتے ہیں ۔ ان میں سے کوئی ایک بات بھی سچی ہوگئی تو بس مشہوری ہوگئی اور حبال کا ٹولہ پیچھے چل پڑا ۔ فرمایا یلقون السمع وہ سنی سنائی بات ڈال دیتے ہیں واکثرھم کذبون اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہوتے ہیں ۔ شیاطین کی حیثیت تو یہ ہے ۔ بر خلاف اس کے اللہ کا نبی تو پاک ہوتا ہے ، اس کا اخلاق بہترین ہوتا ہے ، اس کا دل پاکیزہ ہوتا ہے اور وہ بہترین صلاحیت کا حامل ہوتا ہے جس پر اللہ کی طرف سے مقرب ترین فرشتہ قرآن لے کر نازل ہوتا ہے ، بھلا شیاطین کی کیا مجال کہ وہاں دم مار سکیں ، ان کا دائو تو جھوڑے اور گناہ گار شخص پر چلتا ہے۔
Top