Tafheem-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 210
وَ مَا تَنَزَّلَتْ بِهِ الشَّیٰطِیْنُ
وَ : اور مَا تَنَزَّلَتْ : نہیں اترے بِهِ : اسے لے کر الشَّيٰطِيْنُ : شیطان (جمع)
اِس (کتابِ مبین)کو شیاطین لے کر نہیں اُترے ہیں، 130
سورة الشُّعَرَآء 130 پہلے اس معاملے کا مثبت پہلو ارشاد ہوا تھا کہ یہ رب العالمین کی نازل کردہ ہے اور اسے روح الامین لے کر اترا ہے۔ اب اس کا منفی پہلو بیان کیا جا رہا ہے کہ اسے شیاطین لے کر نہیں اترے ہیں جیسا کہ حق کے دشمنوں کا الزام ہے۔ کفار قریش نے نبی ﷺ کی دعوت کو نیچا دکھانے کے لیے جھوٹ کی جو مہم چلا رکھی تھی اس میں سب سے بڑی مشکل انہیں یہ پیش آ رہی تھی کہ اس حیرت انگیز کلام کی کیا توجیہ کی جائے جو قرآن کی شکل میں لوگوں کے سامنے آ رہا تھا اور دلوں میں اترتا چلا جا رہا تھا۔ یہ بات تو ان کے بس میں نہ تھی کہ لوگوں تک اس کے پہنچنے کو روک سکیں۔ اب پریشان کن مسئلہ ان کے لیے یہ تھا کہ لوگوں کو اس سے بد گمان کرنے اور اس کی تاثیر سے بچانے کے لیے کیا بات بنائیں۔ اس گھبراہٹ میں جو الزامات انہوں نے عوام میں پھیلائے تھے ان میں سے ایک یہ تھا کہ محمد ﷺ معاذ اللہ کاہن ہیں اور عام کاہنوں کی طرح ان پر بھی یہ کلام شیاطین القا کرتے ہیں۔ اس الزام کو وہ اپنا سب سے زیادہ کارگر ہتھیار سمجھتے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ کسی کے پاس اس بات کو جانچنے کے لیے آخر کیا ذریعہ ہوسکتا ہے کہ یہ کلام کوئی فرشتہ لاتا ہے یا شیطان اور شیطانی القاء کی تردید آخر کوئی کرے گا تو کیسے۔
Top