Ahsan-ul-Bayan - At-Taghaabun : 18
وَ سَارِعُوْۤا اِلٰى مَغْفِرَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ جَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمٰوٰتُ وَ الْاَرْضُ١ۙ اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَۙ
وَسَارِعُوْٓا : اور دوڑو اِلٰى : طرف مَغْفِرَةٍ : بخشش مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : اپنا رب وَجَنَّةٍ : اور جنت عَرْضُھَا : اس کا عرض السَّمٰوٰتُ :ٓآسمان (جمع وَالْاَرْضُ : اور زمین اُعِدَّتْ : تیار کی گئی لِلْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
اور جلدی آگے بڑھو مغفرت کی طرف جو تمہارے رب کی طرف سے ہے اور جنت کی طرف جس کا عرض ایسا ہے جیسے تمام آسمان اور زمین، وہ تیار کی گئی ہے متقیوں کے لیے
پھر ارشاد فرمایا : (وَ سَارِعُوْٓا اِلٰی مَغْفِرَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ ) (الآیۃ) کہ اپنے رب کی مغفرت کی طرف اور جنت کی طرف جلدی جلدی آگے بڑھو مسارعت اور مقابلہ کی چیز مغفرت اور جنت ہے اعمال صالحہ میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کریں۔ جنت کا طول و عرض : ساتھ ہی جنت کی وسعت کا تذکرہ فرمایا اور فرمایا کہ (عَرْضُھَا السَّمٰوٰتُ وَ الْاَرْضُ ) کہ جنت کا چوڑاؤ ایسا ہے جیسے تمام آسمانوں اور زمین کی وسعت ہے، انسانوں کی نظر کے سامنے چونکہ آسمان اور زمین ہی طول و عرض کے اعتبار سے سب سے بڑی چیزیں ہیں اس لیے جنت کی وسعت بتانے کے لیے تقریب الی الفہم کے طور پر یہ ارشاد فرمایا کہ جنت کی چوڑائی ایسی ہے جیسی آسمانوں اور زمین کی چوڑائی ہے۔ صاحب روح المعانی (صفحہ 56 : ج 4) نے فرمایا : کنایۃ عن غایۃ السعۃ بما ھو فی تصور السامعین حقیقت میں جنت آسمانوں اور زمینوں سے بہت بڑی ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ سب سے آخری جنتی کو اتنی بڑی جگہ ملے گی جیسی یہ دنیا ہے اور اس جیسی دس گنی اور مزید ملے گی (مشکوٰۃ المصابیح : صفحہ 492: ج 2) جس خالق نے آسمان و زمین پیدا فرمائے اس کی قدرت میں یہ بھی ہے کہ ان سے بڑی مخلوق پیدا فرما دے۔ لوگ آسمان پر تو پہنچے ہی نہیں زمین کے لمبے چوڑے سفر کر کے کہتے ہیں کہ ہمیں فلاں چیز نہیں ملی جس کا قرآن و حدیث میں ذکر ہے اول تو اس کی کوئی دلیل نہیں کہ ہر جگہ پہنچ چکے ہیں اور اگر زمین کو ہر جگہ ٹٹول بھی لیا تو اس زمین کے علاوہ اور چھ زمینیں ہیں اور سات آسمان ہیں ان سب کے درمیان خلا ہے وہاں تک تو پہنچے ہی نہیں اور سورج تک پہنچنے کا تصور ہی نہیں کرسکے پھر یہ سوال کرنا کہ جنت دوزخ کہاں ہے سراپا بےوقوفی ہے جو چیز آسمان اور زمین سے باہر ہو وہ آسمانوں میں اور زمین میں کیسے ملے گی۔ صاحب معالم التنزیل صفحہ 351: ج 1 میں لکھتے ہیں کہ جنت کے عرض کو بیان فرمایا ہے اور معلوم ہے کہ طول عرض سے زیادہ ہوتا ہے جب اس کا عرض اتنا بڑا ہے تو طول کتنا بڑا ہوگا۔ حضرت انس ؓ سے کسی نے سوال کیا کہ جنت آسمان میں ہے یا زمین میں۔ انہوں نے فرمایا کہ کون سی زمین اور کون سا آسمان ہے جس میں جنت کے سما جانے کی گنجائش ہو ؟ عرض کیا گیا پھر کہاں ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ساتوں آسمانوں کے اوپر ہے اور عرش کے نیچے ہے۔ حضرت قتادہ نے فرمایا کہ حضرات صحابہ ؓ اور تابعین یہ جانتے تھے کہ جنت ساتوں آسمانوں کے اوپر ہے عرش کے نیچے ہے اور دوزخ ساتوں زمینوں کے نیچے ہے۔ (انتہی بحذف) متقیوں کی بعض صفات پھر فرمایا (اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَ ) کہ جنت متقیوں کے لیے تیار کی گئی ہے اس کے بعد متقیوں کی بعض صفات بیان فرمائیں۔
Top